مجھے یقین ہے کہ ترکی مسئلے کے حل کی جگہ ثابت ہو گا: ایردوان

میرا یقین ہے کہ خاص طور پر یوکرین کے مشرق کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کو جہاں حل تک پہنچایا جا سکے گا وہ مقام ترکی میں انقرہ یا استنبول  ہو گا: صدر ایردوان

1821370
مجھے یقین ہے کہ ترکی مسئلے کے حل کی جگہ ثابت ہو گا: ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے روس۔ یوکرین جنگ کے بارے میں کہا ہے کہ " مجھے یقین ہے کہ خاص طور پر یوکرین کے مشرق سے متعلق اٹھائے جانے والے اقدامات میں مسئلے کے حل کا مقام ترکی ہو گا"۔

صدر ایردوان نے استنبول میں گرینڈ چام لی جا مسجد میں نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دئیے۔

اس سوال کے جواب میں کہ روس۔ یوکرین مذاکرات کے بارے میں آئندہ مرحلے میں دوبارہ استنبول میں کوئی مذاکرات ہوں گے یا نہیں؟ صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "ہفتے کے روز میرے مشیر اور سفیر ابرہیم قالن اور نائب وزیر خارجہ سیدات اونال  نے کیف کا دورہ کیا۔ انہوں نے کیف میں مذاکرات کئے۔زلنسکی اور دیگر مخاطبین کے ساتھ مذاکرات میں ان کے ساتھ بعض مطالبات کا اظہار کیا گیا ہے۔ قوی احتمال کے مطابق رواں ہفتے میں ہم روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ ابراہیم قالن جناب اُشاکوف کے ساتھ ملاقات کریں گے وہ بھی اس مرحلے میں انشاءاللہ تیزی لائیں گے۔ یہاں ہماری کوشش مسئلے کے حل میں تیزی لانا ہے مثال کے طور پر یہ دیکھنا کہ ماریوپول سے شہری انخلاء میں کیسے سرعت پیدا کی جا سکتی ہے مسئلے کو کس طرح کسی حل کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ خواہ روس ہو خواہ یوکرین اناج کی برآمد میں ہم سے مدد کے خواہش مند ہیں۔ صدر پوتن کے ساتھ مذاکرات کے بعد اس معاملے کو بھی واضح شکل دیں گے۔ لیکن اوّل درجے کا ترجیحی موضوع شہری انخلاء کو تیز کرنا ہے اس معاملے می بھی ہم ہر طرح کے اقدامات کر رہے ہیں اور انشاء اللہ کرنا جاری رکھیں گے۔ لیکن اس کے لئے رہنماوں کا مذاکراتی میز پر آنا شرط ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ فریقین کو استنبول یا انقرہ میں مذاکرات کی میز پر لائیں۔ میرا یقین ہے کہ خاص طور پر یوکرین کے مشرق کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کو جہاں حل تک پہنچایا جا سکے گا وہ مقام ترکی میں انقرہ یا استنبول  ہو گا۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ " اس کے علاوہ آپ جانتے ہیں کہ خلیج کے بارے میں مثبت پیش رفتیں ہوئی ہیں۔ حالیہ طور پر ہمارا دورہ سعودی عرب اس معاملے میں ایک نہایت اہم قدم ثابت ہو گا۔ سعودی عرب۔ ترکی تعلقات بہت مختلف مقام پر آ جائیں گے۔ اس پہلو پر ہم نے ولیعہد پرنس محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں بھی غور کیا ہے"۔

 



متعللقہ خبریں