صدر رجب طیب ایردوان نے "مہمت پاچاجی" کو پاکستان میں ترکیہ کا سفیر نامزد کردیا
مہمت پاچاجی 15 اکتوبر 2014 سے 2018 کے آخر تک ویٹیکن میں ترکیہ کے سفیر کے طور پر فرائض سر انجام دیتے رہے جبکہ 2008 اور 2011 کے درمیان، انہوں نے واشنگٹن میں ترکیہ کےسفارتخانے میں محکمہ مذہبی امور کے مذہبی اور سماجی خدمات کے مشیر کے طور پر کام کیا
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے "مہمت پاچاجی" کو پاکستان میں ترکی کا سفیر نامزد کیا ہے۔
مہمت پاچا جی نے 1977 میں انقرہ امام حطیپ ہائی اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1982 میں انقرہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف تھیولوجی سے گریجویشن کیا، 1989 میں ڈاکٹریٹ مکمل کی، 1992 میں اسسٹنٹ پروفیسر، 1994 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر بنے اور 1996 سے 1999 تک انہوں نے نے انقرہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف تھیالوجی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں جبکہ 2000 میں انقرہ یونیورسٹی ہی میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ۔
مہمت پاچاجی 15 اکتوبر 2014 سے 2018 کے آخر تک ویٹیکن میں ترکیہ کے سفیر کے طور پر فرائض سر انجام دیتے رہے جبکہ 2008 اور 2011 کے درمیان، انہوں نے واشنگٹن میں ترکیہ کےسفارتخانے میں محکمہ مذہبی امور کے مذہبی اور سماجی خدمات کے مشیر کے طور پر کام کیا۔ 2011 اور 2014 کے درمیان، انہوں نے محکمہ مذہبی امور میں خارجہ تعلقات کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر فرائض ادا کیے۔
انہوں نے ویٹکن میں سفیر کے طور پر اپنے مشن کے دوران، دہشت گرد تنظیم گولن کے ارکان کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم چلائی اور گولن تحریک کے ارکان اور داعش کے ارکان کو " دہشت گرد" قرار دیا ۔ 2019 میں، انہیں مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کے لیے یورپ میں سلامتی اور تعاون تنظیم OSCEمیں ترکی کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا گیا۔
وہ انگریزی اور عربی زبان پر عبور رکھتے ہیں ۔ وہ شادی شدہ ہیں اور تین بچوں کے باپ ہیں اور وہ سعادت پارٹی کے چئیرمین تے مل قارا مولا اولو کے داماد بھی ہیں۔
ان کے جلد ہی پاکستان جا کر فرائض سنبھالنے کی توقع کی جا رہی ہے۔