ہمارا ہدف معیاری و مستحکم اقتصادی ترقی، آمدنی کی منصفانہ تقسیم اور روزگار کی فراہمی ہے : ایردوان

اقتصادی ترقی کے ہدف میں معیار، استحکام، آمدنی کی منصفانہ تقسیم اور نوجوان کو روزگار کے نئے امکانات کی فراہمی ہمارے لئے نہایت اہمیت کے حامل پہلو ہیں: صدر رجب طیب ایردوان

1713482
ہمارا ہدف معیاری و مستحکم اقتصادی ترقی، آمدنی کی منصفانہ تقسیم اور روزگار کی فراہمی ہے : ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اقتصادی ترقی کے ہدف میں معیار، استحکام، آمدنی کی منصفانہ تقسیم اور نوجوان کو روزگار کے نئے امکانات کی فراہمی ہمارے لئے نہایت اہمیت کے حامل پہلو ہیں۔

صدر ایردوان نے 27 ویں ٹرم اور 5 ویں آئینی سال کے آغاز کی مناسبت سے قومی اسمبلی کی جنرل کمیٹی سے خطاب کیا۔

خطاب میں انہوں نے نئے آئین، دہشت گردی، اقتصادیات، خارجہ پالیسی اور علاقائی و بین الاقوامی موضوعات پر بات کی۔

انہوں نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحرانی دور میں ہم نے اس سرمایہ کاری کا پھل کھایا ہے کہ جو ہم نے صحت کے انفراسٹرکچر اور انسانی وسائل کے شعبے میں کی تھی اور یہ ہمارے لئے بہت خوشی کی بات ہے۔ اقتصادی ترقی کے ہدف میں بھی ترقی کا معیار، استحکام، آمدنی کی منصفانہ تقسیم اور نوجوان کو روزگار کے نئے مواقع کی فراہمی ہمارے لئے نہایت اہمیت کے حامل پہلو ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ پیرس موسمیاتی سمجھوتے کو اسمبلی کی منظوری کے لئے پیش کرنے کے بارے میں بھی پُرعزم ہے۔ اسمبلی کی منظوری ہمارے شروع کروائے گئے سبز ترقیاتی انقلاب کی نوید ہو گی۔

شام کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ہم نے مہاجرین کے بحران کے منظّم کنٹرول کے معاملے میں عالمی برادری کی عاجزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ ایسے حالات میں کہ جب ترکی 4 ملین مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ایسے ممالک بھی ہیں کہ جو اپنی سرحدوں پر بیٹھے چند ہزار مہاجرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔ مذکورہ ممالک صرف مہاجرین کے ساتھ ہی بدسلوکی نہیں کر رہے بلکہ اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلقہ قوانین کی بھی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ اس کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا کہ بحیرہ روم میں ہر سال کتنے مہاجرین سمندر کی بے رحم لہروں کی نذر ہو رہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ صرف یہ واحد چیز ہی صاحبِ ضمیر، انسانی اور اخلاقی معاشروں کو کھڑا کر دینے کے لئے کافی ہونی چاہیے تھی۔



متعللقہ خبریں