ترکی کو پناہ گزینوں کے بحران میں تنہا چھوڑدیا گیا ہے: صدر ایردوان

ایردوان نے دوکوز  اےلول  یونیورسٹی اوربلکنت  یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ  جزائر کے سمندر اور یونانکے ساتھ  پڑوسی تعلقات کےمسائل کے زیر عنوان  سمپوزیم  میں ویڈیو پیغام  سے شرکت کی

1705371
ترکی کو پناہ گزینوں کے بحران میں تنہا چھوڑدیا گیا ہے: صدر ایردوان

صدر رجب طیب ادوان نے کہا ہے کہ شام سے پیدا ہونے والی غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے ترکی اپنی غیر معمولی جدوجہد میں تنہا رہ گیا ہے۔

ایردوان نے دوکوز  اےلول  یونیورسٹی اوربلکنت  یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ  جزائر کے سمندر اور یونانکے ساتھ  پڑوسی تعلقات کےمسائل کے زیر عنوان  سمپوزیم  میں ویڈیو پیغام  سے شرکت کی ہے۔

صدر ا ایردوان  نے  کہا کہ " بحیرہ ایجیئن تعاون اور امن کی علامت ہونا چاہیے ، بدقسمتی سے ، یہ حالیہ برسوں میں انسانی المیوں کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے۔ شام میں گیارہ سال سے جاری خانہ جنگی اور قتل عام سے فرار ہونے والے ہزاروں تارکین وطن بحیرہ ایجیئن میں اپنی جانیں گنواچکے ہیں کو  اپنے ملک میں  امن و سکون سے رہنے کے لیے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔  ترکی کو شام سے شروع ہونے والی غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے اپنی غیر معمولی جدوجہد میں تنہا چھوڑ دیا گیا۔ ہمارے ملک میں بغاوت اور 251 شہریوں کا خون بہانا انسانیت کے لیے باعث شرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ  یونان نے اس صورت حال کے پیش نظر اپنی زیادہ سے زیادہ پالیسیوں بہتر بنانے کی  بجائے ترکی کی نیک نیتی کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اگرچہ مہاجرین کا بحران دونوں ممالک کے مابین تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ، لیکن یہ تاریخی موقع یونان کے غیر سمجھوتہ والے موقف کی وجہ سے ضائع ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی چاہتا ہے کہ بحیرہ ایجیئن کو کشیدگی اور تنازعات کے بجائے دوستی کے ساتھ یاد رکھا جائے ، جیسا کہ ماضی کی طرح ، ایردوان نے کہا کہ اس تفہیم کے ساتھ ، وہ محتاط رہے کہ فریق نہ بنیں جس نے اب تک کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

صدر ایردوان نے یاد دلایا کہ انہوں نے پڑوسی یونان کے ساتھ   ہمیشہ سکون سے کام لیا ، خاص طور پر سمندری دائرہ اختیار والے علاقوں ، جزیروں کی غیر فوجی حیثیت کی خلاف ورزی اور نیوٹیکس (ملاحوں کو اعلان) کے اعلانات ، اور انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کو ترجیح دی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے مسائلکو حل کرنے  پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ "ہم اپنے پڑوسی یونان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ہمارے حقوق اور مفادات کا احترام کرے گا ، مکمل اور یکطرفہ اقدامات سے گریز کرے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہم یونان کے ساتھ برابری ، انصاف اور تعاون کی بنیاد پر حل تلاش کریں گے۔"



متعللقہ خبریں