امریکی ترک باشندوں کا امریکی صدر جو بائیڈن کے "نسل کشی" بیان پرواشنگٹن میں احتجاجی مظاہرہ

واشنگٹن میں  ترک  سفیر کی رہائش گاہ کے سامنے  جمع ک ہونے والے ترک باشندوں نے  اپنے ہاتھوں میں  پلے کارڈز اور ترکی اور آذربائیجان کے پرچم اٹھائے  جو بائیڈن کے بیان کی مذمت کی ہے

1627845
امریکی ترک باشندوں کا امریکی صدر جو بائیڈن کے "نسل کشی"  بیان پرواشنگٹن میں  احتجاجی مظاہرہ

امریکہ کے دارالحکومت ، واشنگٹن میں بڑی تعداد میں  ترکوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کی 1915 کے واقعات کو "نسل کشی"قرار دیے جانے کے بیان پر احتجاج کیا ہے۔

واشنگٹن میں  ترک  سفیر کی رہائش گاہ کے سامنے  جمع ک ہونے والے ترک باشندوں نے  اپنے ہاتھوں میں  پلے کارڈز اور ترکی اور آذربائیجان کے پرچم اٹھائے  جو بائیڈن کے بیان کی مذمت کی ہے۔

مظاہرین نے 1915 کے واقعات کے خلاف آرمینیائی الزامات کی تردید کی ، ترانے، نغمے  ، حمد و ثنا   کی ۔

دوسری طرف ، ایک آرمینیائی گروپ سامنے کے  فٹ پاتھ پر ایک مظاہرے کا اہتمام کیا۔

امریکہ میں ترکی کی 155 انجمنوں کی چھتری  تلے ترک امریکن اسٹیئرنگ کمیٹی (ٹی اے ایس سی) نے بھی سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ"ترک امریکی کمیونٹی ، صدر بائیڈن  کے  عثمانی آرمینیوں کے سانحے کو نسل کشی قرار دینے پر  انہیں دکھ پہنچا ہے۔

ترک امریکی کمیونٹی کے صدر نے کہا ہے کہ  سن 1915 کے واقعات کو ترکی نے کبھی مسترد نہیں کیا ہے اور اس پر ہم سب کو دکھ بھی ہے لیکن ان واقعات کو نسل کشی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

اگرچہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی یورپی عدالت  بھی نسل کشی کرنے پر یقین نہیں رکھتی ہے تاہم ہمیں ان اقعات پر  افسوس ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک امریکی معاشرے نے الزامات کی بجائے رہنماؤں کو یکجہتی کی حمایت کرنے کی ترغیب دی ہے۔

واشنگٹن میں مقیم ترک امریکن ایسوسی ایشن (اے ٹی اے ڈی سی) نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا ، "تاریخ سیاست دانوں کا نہیں ، تاریخ دانوں کا کام ہے۔

اس انجمن نے اس سے قبل  امریکی صدر بائیڈن  سے  "نسل کشی" کےالفاظ استعمال نہ   کرنے  مطالبہ  کیا  تھا  اور اب اس انجمن نے  ترکی کے واشنگٹن کے سفیر کی رہائش گاہ کے سامنے امریکن سوسائٹی کے احتجاج کی تصاویر کو شئیر کیا ہے۔



متعللقہ خبریں