ہم اپنے تمام امکانات اور پورے قلبی خلوص کے ساتھ اپنے بھائیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے: ایردوان

ہر چیز کو ایک طرف رکھ کر اصرار کے ساتھ ترکی پر بہتان طرازی کی حکمت عملی آرمینی حکومت کو بچا نہیں سکے گی: صدر رجب طیب ایردوان

1501071
ہم اپنے تمام امکانات اور پورے قلبی خلوص کے ساتھ اپنے بھائیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے: ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ آرمینی قبضے کے خلاف جدوجہد میں ہم آذربائیجان کے ساتھ ہیں۔

ترکی قومی اسمبلی نے 2 ماہ کی تعطیلات کے بعد آج سے آئینی کاروائیوں کاآغاز کر دیا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے 27 ویں ٹرم کے چوتھے آئینی سال کے افتتاح کے موقع پر قومی اسمبلی کی جنرل کمیٹی سے خطاب کیا۔

خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ قبرص اور آذربائیجان سے لے کر بالقان اور شمالی افریقہ تک ہر جگہ ہمارے بھائیوں کی حامی و مددگار ترکی قومی اسمبلی نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف اپنی ملت ہی نہیں اپنے تمام دوستوں کے لئے بھی امید کی کرن ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترکی کے لئے ہمارے آذربائیجان کے بھائی  "دو حکومتوں اور واحد ملت" کی حیثیت رکھتے ہیں۔اور ہم اپنے تمام امکانات اور پورے قلبی خلوص کے ساتھ اپنے بھائیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ اس علاقے میں پائیدار امن کا واحد راستہ یہی ہے کہ آرمینیا ، آذربائیجان  کے مقبوضہ علاقوں کو خالی کر دے۔ ہر چیز کو ایک طرف رکھ کر اصرار کے ساتھ ترکی پر بہتان طرازی میں مصروف آرمینی  حکومت کو  یہ حکمت عملی بچا نہیں سکے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس رہزن حکومت کی حمایت کرنے والوں کو بھی میں متنبہ کرتا ہوں کہ انہیں اس طرز عمل پر  انسانیت کے مشترکہ ضمیر کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔

خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ جب تک ہماری عراقی سرحد پر تمام دہشت گردی سیل ختم نہیں ہو جاتے آپریشن جاری رہیں گے۔ ہم بحیثیت ترکی بحیرہ روم میں جھڑپوں، کشیدگی اور لا قانونیت کے خواہشمند نہیں ہیں۔ ہم صرف اپنے حق کا دفاع کر رہے ہیں اور بحیرہ روم میں سیاسی و اقتصادی صلاحیت کی تقسیم سے متعلق اختلافات کا منصفانہ حل ہماری اوّلین ترجیح  ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یورپی یونین،  یونان اور قبرصی یونانی انتظامیہ کے لاابالی پن کی اسیر ہو کر ایک غیر موئثر ، مطمع نظر سے محروم اور سطحی ساخت میں تبدیل ہو چکی ہے۔علاقے میں کوئی ایک بھی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو یورپی یونین  کی کوششوں اور تحکم  کے ساتھ حل ہو سکا ہو۔ اس کے بالکل برعکس یونین  نے جس بھی بحران میں  مداخلت کی اس کے قدو کاٹھ میں مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ جنگ عظیم اوّل میں جس شہر کو ہم آبدیدہ نگاہوں سے چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے اس شہر  یعنی بیت المقدس میں آج بھی سلطنت عثمانیہ کی مزاحمت کے آثار موجود ہیں۔ یعنی بیت المقدس ہمارا شہر ہے  ہم میں سے ہے۔ہر پلیٹ فورم پر مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع ملک ملت کے حوالے سے ہمارے لئے باعثِ عزت و افتخار ہے۔



متعللقہ خبریں