مشرقی بحرِ روم میں کشیدگی کا حل، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ڈائیلاگ ہے: آق سوئے

لیبیا کے معاملے میں ترکی نے سخیرات سے لے کر برلن تک تمام بین الاقوامی کوششوں کی غیر متزلزل حمایت کی ہے: حامی آق سوئے

1454730
مشرقی بحرِ روم میں کشیدگی کا حل، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ڈائیلاگ ہے: آق سوئے

ترکی نے یورپی یونین کے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسیوں کے ہائی کمشنر جوزف بوریل کے بیانات پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان حامی آق سوئے نے بوریل کے یورپی یونین کی خارجہ تعلقات کونسل کے بعد جاری کردہ بیان سے متعلق سوال کا تحریری جواب دیا ہے۔

قبرص کے بارےمیں بات کرتے ہوئے آق سوئے نے کہا ہے کہ مشرقی بحرِ روم کے مسائل کے بارے میں ترکی کے موقف سے تمام فریقین آگاہ ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لئے سب سے پہلے جو اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں وہ جزیرے کے دونوں عوام کے درمیان ہائیڈروکاربن وسائل کی منصفانہ تقسیم کے بارے میں ایک تعاون میکانزم کی تشکیل، ترکی کے ساتھ ڈائیلاگ کورڈور کا دوبارہ کھُلنا اور ترکی مخالف اتحاد بنانے کی بجائے غیر مشروط ڈائیلاگ اور تعاون کی فضا کا تشکیل دیا جانا ہیں۔

تمام فریقین کے اس طرزِ فکر کو اپنانے کی صورت میں ہی مشرقی بحر روم میں کشیدگی کا خاتمہ ممکن ہے۔

لیبیا کے بارے میں بات کرتے ہوئے آق سوئے نے کہا ہے کہ ترکی نے شروع سے ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ لیبیا بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے تحت اور لیبیا کے عوام کی زیر قیادت جاری سیاسی عمل کی بحالی  کے لئے ترکی نے سخیرات سے لے کر برلن تک تمام بین الاقوامی کوششوں کی غیر متزلزل حمایت کی ہے اور ان میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اگر یورپی یونین لیبیا بحران کے پُر امن حل میں کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو اسے ایرینی آپریشن کے ذریعے پیش کردہ دوہرے معیار والے روّیے کو ترک کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موضوع سے متعلقہ فیصلوں کا احترام کرنا اور بین الاقوامی سطح پر قبول شدہ پہلو کے حامی روّیے کا اظہار کرنا چاہیے۔

آیا صوفیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے آق سوئے نے کہا ہے کہ ہم ایک دفعہ پھر اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ آیا صوفیہ ترکی کی ملکیت ہے اور اس کی حیثیت میں تبدیلی سمیت ہر طرح کا رد و بدل صرف ترکی کا حقِ خود مختاری ہے۔ اور ترکی کے حق خود مختاری میں کوئی بھی مداخلت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا ہے کہ آیا صوفیہ بحیثیت مسجد تمام ادیان کے پیروکاروں کی زیارت کے لئے کھلی ہو گی اور آیا صوفیہ کے اندر جو کام کروایا جائے گا وہ عالمی ورثے کی مطلوبہ شرائط کے منافی نہیں ہو گا۔

اس کےعلاوہ آق سوئے نے بوریل کے ترکی۔ یورپی یونین تعلقات میں ڈائیلاگ اور وابستگی پر زور دینے پر بھی ممنونیت کا اظہار کیا ہے۔



متعللقہ خبریں