فیصلے کا تعلق آیا صوفیہ کی تاریخی و دینی اہمیت سے ہے،عالمی ورثے کی حیثیت برقرار رہے گی: قالن

جن ناقدین کا خیال ہے کہ عبادت کے لئے کھلنے سے آیا صوفیہ کی عالمی ورثے کی حیثیت ختم ہو جائے گی ان کا موقف درست نہیں ہے: ابراہیم قالن

1453535
فیصلے کا تعلق آیا صوفیہ کی تاریخی و دینی اہمیت سے ہے،عالمی ورثے کی حیثیت برقرار رہے گی: قالن

ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ آیا صوفیہ کا عبادت کے لئے کھلنا بحثیت عالمی ورثے کے اس کی شناخت کے خاتمے کا مفہوم نہیں رکھتا۔ جو حلقے اس نوعیت کی تنقید کر رہے ہیں ان کا موقف درست نہیں ہے۔

ابراہیم قالن نے بی بی سی اور ٹی آر ٹی پر آیا صوفیہ مسجد کے عبادت کے لئے کھلنے کے موضوع کا جائزہ لیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ آیا صوفیہ کی علامات تک مسلمان ، عیسائی، بدھ یا پھر کسی بھی دین سے منسلک فرد بلاتفریق رسائی حاصل کر سکے گا۔ آیا صوفیہ کے عبادت کے لئے کھلنے کے معاملے میں حزب اختلاف سمیت معاشرے میں وسیع پیمانے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

قالن نے کہا ہے کہ جن ناقدین کا خیال ہے کہ عبادت کے لئے کھلنے سے آیا صوفیہ کی عالمی ورثے کی حیثیت ختم ہو جائے گی ان کا موقف درست نہیں ہے۔ جب دینی آزادیوں کی بات ہو تو ترکی میں 400 سے زائد کلیسا اور یہودی عبادت خانے عبادت کے لئے کھُلے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس فیصلے کا تعلق استنبول کی مساجد کی تعداد سے نہیں آیا صوفیہ کی تاریخی و دینی اہمیت سے ہے۔ مسلمان، عیسائی یا پھر کسی بھی عقیدے کی تفریق کئے بغیر ہر کوئی آیا صوفیہ مسجد کی زیارت کر سکے گا۔ کسی پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے آیا صوفیہ کے عبادت کے لئے کھلنے سے متعلق سابق سویڈش وزیر اعظم کارل بلڈٹ  کی ٹویٹ کا بھی جواب دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یورپ میں ترکی سے متعلق حالِ حاضر کی آرا زیادہ تر ماضی کے تعصبات اور بے معنی اندیشوں پر مبنی ہیں۔

قالن نے کہا ہے کہ " مساوات، دو طرفہ احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعلق کا دوام ہم سب کے حق میں ہو گا"۔



متعللقہ خبریں