صدر ایردوان نے امریکہ میں سیاہ فام باشندے جارج فلائیڈ کی موت کی شدید مذمت کی ہے

صدر ایردوان نے انگریزی میں دیے گئے  اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ کے  بیان میںکہاہےکہ " امریکہ کے مینی پلس شہر میں تشدد کے نتیجے میں جارج فلائیڈ کے قتل کا باعث بننے والی نسل پرست اور فاشسانہ طرز عمل نے نہ صرف ہم سب کو پریشان کیا ہے"

1425557
صدر ایردوان نے امریکہ میں سیاہ فام باشندے جارج فلائیڈ کی موت کی شدید مذمت کی ہے

صدر رجب طیب ایردوان پولیس کے تشدد کے نتیجے میں امریکہ میں ہلاک ہونے والے  جارج فلائیڈ کی موت پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ "میں اس غیرانسانی ذہنیت کی مذمت کرتا ہوں۔"

صدر ایردوان نے انگریزی میں دیے گئے  اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ کے  بیان میں  پولیس تشدد کے نتیجے میں فلائیڈ کی موت پر اپنے خیالات کو پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ " امریکہ کے مینی پلس شہر میں تشدد کے نتیجے میں جارج فلائیڈ کے قتل کا باعث بننے والی نسل پرست اور فاشسانہ طرز عمل نے نہ صرف ہم سب کو پریشان کیا ہے ، بلکہ اس ساری ناانصافی کا ایک انتہائی تکلیف دہ منظر بھی ہے جس کی ہم پوری دنیا میں مخالفت کر رہے ہیں اور  میں  اس غیرانسانی ذہنیت کی مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ  میں اور میرا ملک ترکی  انسانیت کے خلاف کسی بھی طرح کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت محمد کے قول  اور حدیث کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ  " نہ سیاہ فام انسان کو سفید فام انسان پر اور نہ ہی سفید فام انسان کو سیاہ فام انسان پر برتری حاصل ہے"

"انہوں نے کہا کہ اس اصول کے مطابق ، ہم نسل ، رنگ ، مذہب ، زبان یا عقیدے پر مبنی بلا امتیاز پوری انسانیت کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔"

صدر ایردوان نے کہا کہ "مجھے یقین ہے کہ اس غیرانسانی فعل کے مرتکب افراد کو وہ سزا ملے گی جس کے وہ حقدار ہیں۔ ہم اس واقعے  کا جائزہ لیتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ  میں جارج فلائیڈ کا احترام کے ساتھ یاد کرتا ہوں اور ان کے اہل خانہ اور لواحقین سے ان کی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔"

46 سالہ جارج فلائیڈ  گزشتہ شام  فراڈ کے الزام میں مینی پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے دوران  یہ کہتے ہوئے  "میں سانس نہیں لے سکتا"  دم توڑ گیا تھا۔

فلائیڈکے جائے وقوعہ  پر پہنچنے والے طبی عملے   نے فلائیڈ کی جان  بچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ اسپتال میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ فلائیڈ  کے ساتھ پولیس کے اس رویے کی  راہگیروں کے موبائل فون پر ریکارڈ نگ نے  سوشل میڈیا پر کو برا متاثر کیا۔

ان جھلکیوں نے  ملک میں سیاہ فاموں  پر  پولیس  کے تشدد کے واقعات  کو ایک بار پھر بڑی پذیرائی حاصل ہوئی  اور  بہت سارے شہروں خصوصا مینی پولیس میں احتجاج شروع ہوگیا۔



متعللقہ خبریں