ترک وزیر خارجہ کا یونانی صدر کے بیان پر رد عمل
مغربی تھریس کی ترک اقلیت صد ہا سال سے ترک ہے اور ترک ہی رہے گی
وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے یونانی صدر پروکوپس پاولوپولوس کے مغربی تھریس کے دورے میں مسلمان ترک اقلیت کی شناخت سے متعلق دیے گئے بیان"یونانی مسلمان اقلیت" پر رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
چاوش اولو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ"ڈیموکریسی کا گہوارہ ہونے کا ذکر کیے جانے والے ایک ملک کے صدر ایک بار پھر مسلمان ترک اقلیت کو 'یونانی مسلمان اقلیت ' کہا ہے جو کہ حقوقِ انسانی کی عدالت کی متعلقہ درجنوں قرار دادوں کے بر خلاف ہے۔ آپ چاہے کچھ بھی کیوں نہ کہیں، مغربی تھریس کی ترک اقلیت صد ہا سال سے ترک ہے اور ترک ہی رہے گی۔ "
یونانی صدر پاولوپولوس کہ جن کی مدت ِ صدارت 14 مارچ کو پوری ہو رہی ہے نے 16 فروری کو مغربی تھریس کے دورے میں اقلیتوں کا موضوع چھیڑتے ہوئے لوزان معاہدے کے مطابق مغربی تھریس کے ترک باشندوں کے محض ایک مذہبی اقلیت ہونے جبکہ استنبول اورتھاڈکس یونانیوں کے ایک قومی اقلیت ہونے کا دعوی کیا تھا۔