اسرائیلی وزیر اعظم کو صدر ایردوان کی مظلوم سے بغلگبیر ہونے کی سوچ کو سمجھ لینا چاہیے
بدعنوانیوں کے الزامات کی دلدل میں پھنسے بنیا مین نتن یاہو ایک بار پھر رائے عامہ کی توجہ کو اندرونی معاملات سے ہٹاتے ہوئے کسی دوسرے رخ گھسیٹنے کے درپے ہیں
![اسرائیلی وزیر اعظم کو صدر ایردوان کی مظلوم سے بغلگبیر ہونے کی سوچ کو سمجھ لینا چاہیے](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/5875/3b86/086e/5d8b0773f1f9d.jpg?time=1718857090)
صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نتن یاہو کے صدر رجب طیب ایردوان کے خلاف بیانات پر ردِ عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
قالن نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ "اسرائیلی وزیر اعظم افسردہ ہیں کیونکہ اسرائیل کے فلسطینی سر زمین پر قبضے اور فلسطینی عوام پر مظالم کے حقائق کو با آواز زیر ِ لب لاتے ہیں۔ نتن یاہو کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ جبراً خاموش رکھے جانے والے عوام کی صدا، جناب ایردوان مظلوموں کا دفاع کرنے کے عمل کو ہمیشہ جاری رکھیں گے۔"
دریں اثناء صدارتی محکمہ اطلاعات کے صدر فخرالدین آلتون نے بھی اسی حوالے سے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ "بدعنوانیوں کے الزامات کی دلدل میں پھنسے بنیا مین نتن یاہو ایک بار پھر رائے عامہ کی توجہ کو اندرونی معاملات سے ہٹاتے ہوئے کسی دوسرے رخ گھسیٹنے کے درپے ہیں۔ اپنے وقت کو ایک معتبر لیڈر کے خلاف حملہ آور موقف کے لیے خرچ کرنے کے بجائے عدالتی پیشی کے لیے تیاری کرنے کے لیے استعمال کرنا کیا آپ کے لیے زیادہ بہتر نہیں ہو گا۔
یاد رہے صدر رجب طیب ایردوان کی جانب سے کل جنرل اسمبلی سے خطاب میں فلسطینی عوام کے خلاف ظلم و ستم اور اپنے اثرِ رسوخ کو بڑھانے کی پالیسیوں کی بنا پر سخت نکتہ چینی کا نشانہ بنائے گئے نتن یاہو نے ا س کے جواب میں ٹویٹر پیغام میں دعوی کیا تھا کہ صدر ایردوان کے بیانات بے بنیاد ہیں۔