امریکہ فیتو کے سرغنہ کو ترکی کے حوالے کر کے اپنی دوستی کا ثبوت پیش کرے، ترک صدر

صدر رجب طیب ایردوان نے امریکہ، فرانس اور سعودی عرب کو سخت اور دو ٹوک جوابات دیے ہیں

1146461
امریکہ فیتو کے سرغنہ کو ترکی کے حوالے کر کے اپنی دوستی کا ثبوت پیش کرے، ترک صدر

 

صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ متحدہ امریکہ کو دہشت گرد تنظیم فیتو کے سرغنہ کو ترکی کے حوالے کرتے ہوئے اپنی دوستی کا ثبوت پیش کرنا چاہیے۔

ترک صدر نے  ایک نجی ٹیلی ویژن چینل پر مشترکہ طور پر پیش کردہ پروگرام میں ایجنڈے کے حوالے سے معاملات پر اپنے جائزہ پیش کیا۔

 انہوں نے  15 جولائی 2016 کی بغاوت کی کوشش کے ذمہ دار فیتو کے  سرغنہ کو  امریکی سرپرستی  پر ردعمل کا مظاہرہ کیا۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں فیتو سے متعلق فیصلے موجود ہیں ہم نے امریکہ کو 85 فائلوں پر مشتمل دلائل  پیش کیے ہیں، امریکہ صرف اس شخص کو ملک بدر کرے گا،  یہ ایسا کرے تو پھر ہم بھی اس کی دوستی پر شک و شبہ نہیں رکھیں گے۔  کیونکہ اس معاملے کی بنا پر امریکہ اور ترکی کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

 صدر ایردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے  اعلان کہ" میں24گھنٹوں کے اندر  شام کے حوالے سے ایک بیان جاری کروں گا"  کہ داعش سے متعلق ہو سکنے پر توجہ مبذول کرائی۔ ان کا کہنا تھاممکنہ طور پر  ٹرمپ داعش کے خلاف فتح یاب ہونے کا اعلان کریں گے ویسے بھی شام میں  اب داعش کے بچے کچھے چند کارندے ہی باقی بچے ہیں۔  

1915 کے آرمینی واقعات کے حوالے سےترکی پر تہمت لگانے والے فرانسیسی صدر ایمینؤل میکرون کے خلاف شدید ردعمل کا مظاہرہ کرنے والے صدر ترکی نے فرانس کی ماضی میں  نسل کشی کارروائیوں کو ایک ایک کر کے بیان کیا۔ میکرون کو تاریخ سے جانکاری حاصل کرنے کا کہنے والے ایردوان نے فرانسیسی صدر کو کہا ہے کہ تم سیاست میں ابھی نئے ہو میں تمہیں اب تاریخ کا درس دیتا ہوں، پہلے تم اس  سے مکمل طور پر آگاہی حاصل کرو، ہمارے معاشرے میں نسل کشی  جیسی کوئی چیز موجود نہیں،  آرمینیوں کو ہمارے وطن میں کبھی بھی نسل کشی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔  اس وقت بھی ترکی میں ایک لاکھ آرمینی شہری آباد ہیں۔

صدر ایردوآن نے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کے حوالے سے عالمی سطح پر تحقیقات کو گہرائی دیے جانے کی  اپیل کو دہرایا۔  اس حوالے سے دلائل سامنے آنے کی جانب اشارہ  کرنے والے صدر ترکی نے کہا ابھی بھی ہمارے پاس مزیداثبات اور دستاویزموجود ہیں، جن میں سے ایک میں قاتل کہہ رہا ہے کہ میں کاٹ پیٹ کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ شخص دراصل عدلیہ کا ڈاکٹر ہے۔  تمام ترحقائق جب عیاں ہیں توپھر اس معاملے کو مزید صیغہ راز میں کس طرح رکھا جا سکتا ہے۔ یہ نیزہ بوری  میں  پورا نہیں آسکتا۔



متعللقہ خبریں