حکومتی ترجمان عمر چیلک کے عالمی ایجنڈے کے معاملات پر اہم جائزے

چیلک نے کہا ترکی کے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے میں تاخیری یا پھر اس معاملے کو التوا میں ڈالنے  جیسی کسی پیش رفت کو قبول نہیں کیا  جا سکتا

1143400
حکومتی ترجمان عمر چیلک کے عالمی ایجنڈے کے معاملات پر اہم جائزے

 

آک پارٹی کے ترجمان عمر چیلک کا کہنا ہے ہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس میں  سعودی عرب نے  مطلوبہ سطح پر تعاون نہیں کیا۔

عمر چیلک نے اپنی سیاسی جماعت کے مرکزی دفتر میں منعقدہ مجلسِ عاملہ اجلاس کے حوالے سے اعلانات کیے۔

انہوں نے دو اکتوبر  2018 کو سعودی عرب کے  استنبول میں قونصل خانے میں وحشیانہ طریقے سے قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کیس کا ذکر کرتے ہوئے  کہا کہ ترکی نے اس موضوع پر اپنی تحقیقات کو شفاف طریقے سے سر انجام  دیا ہے تا ہم سعودی حکام سے  تعاون کی درخواستوں کا  ابھی تک جواب نہیں مل سکا۔ انہوں نے  ونیزویلا کی تازہ صورتحال پر بھی اپنا  جائزہ  پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ونیزویلا کے عوام کے شانہ بشانہ ہیں، ونیزویلا کے آئین کا احترام کرتے ہیں اور انتخابات کے ساتھ منتخب ہونے والے  ارادے کے حمایتی ہیں۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام میں سکیورٹی زون کے قیام کی تجویز کا بھی ذکر کرتے ہوئے چیلک نے کہا ترکی کے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے میں تاخیری یا پھر اس معاملے کو التوا میں ڈالنے  جیسی کسی پیش رفت کو قبول نہیں کیا  جا سکتا۔

جناب چیلک نے ترک مسلح افواج کے ترکی کی سلامتی کی خاطر ہر طرح کی کاروائی کرنے کی استعداد کےمالک  ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  یہاں پر جومعاملہ اہم ہے وہ علاقے کو دہشت گردوں کے لئے ایک با حفاظت علاقے کی حیثیت کے اثر سے نکالنا اوراس مقام کو نیٹو کے ایک اتحادی ملک ترکی اور دیگراتحادیوں کے لیے ایک با حفاظت علاقے کی حیثیت دلانا ہے۔

اپنے جائزات میں اسرائیل کی جانب سے الخلیل شہر میں متعین امن فوج کی خدمات کو نکتہ پذیر کیے جانے کی یاد دہانی کراتے ہوئے چیلک نے اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ یہ فیصلہ خطے میں کشیدگی اور تناؤ میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ غیر قانونی عمل درآمد پردہ ڈالنے کے خواہاں اسرائیل کا ایک نیا حربہ ہے۔

 چین کی مشرقی ترکستان کے حوالے سے پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے چیلک  نے بتایا کہ چین کی جانب سے اکتوبر 2017 سے" تمام مذاہب اور عقائد کو  کی نئی سوچ میں منتج کرنے پر مبنی   پالیسی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔  جس میں یکسانیت کہ حوالے سے کئی پہلو  اور عناصر پائے  جاتے ہیں۔  مشرقی ترکستان کے اہم قائد،  فنکاراور روشن خیال شخصیات لاپتہ ہیں، ان افراد کے کنبوں  کو بھی ان کے انجام کے حوالے سے کوئی اطلاع  نہیں دی گئی۔

جناب چیلک نے بتایا کہ تمام معاملات وضاحت کے تقاضے کے حامل ہیں۔ اگر ان معاملات  پر ایک شفاف موقف کا مظاہرہ کیا گیا تو یہ علاقے میں تناؤ اور کشیدگی میں گراوٹ لانے کے ساتھ ساتھ علاقے کے استحکام میں بار آور ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم  چین کی ملکی سالمیت اور سلامتی کو اہمیت دیتے ہیں۔  لیکن اعغر ترکوں کی بلا وجہ گرفتاریوں اورانہیں  بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کی مذمت بھی کرتے ہیں۔



متعللقہ خبریں