فرانس: قرآن سے بعض آیات خارج کی جائیں، ترکی: قرآن قیامت تک اپنی اصلی حالت میں محفوظ رہے گا

قرآن کریم کسی کا تختہ مشق نہیں ہے۔ یہ ہماری مقدس کتاب ہے اور جس شکل میں یہ وحی کے ذریعے نازل ہوئی ہے روزِ قیامت تک اسی شکل میں اس کی حفاظت کی جائے گی: ابراہیم قالن

965437
فرانس: قرآن سے بعض آیات خارج کی جائیں، ترکی: قرآن قیامت تک اپنی اصلی حالت میں محفوظ رہے گا

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ مقدس کتاب قرآن کریم قیامت تک اپنی اصلی حالت میں محفوظ رہے گی۔

فرانس سے 300 مصنّنفین اور سیاست دانوں کی طلب پر انقرہ نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

فرانس کے سابق صدر نکولس سارکوزی  سمیت ان 300 افراد نے  قرآن کی بعض آیات کے شدت اور صیہونی دشمنی  پر مبنی ہونے کے دعوے کے ساتھ ان آیات کو قرآن کریم سے خارج کرنے کا تقاضا کیا ہے۔

ترکی کے صدارتی ترجمان  ابراہیم قالن نے  اپنے ٹویٹر پیج سے اس طلب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن کریم کسی کا تختہ مشق نہیں ہے۔ یہ ہماری مقدس کتاب ہے اور جس شکل میں یہ وحی کے ذریعے نازل ہوئی ہے   روزِ قیامت تک اسی شکل میں اس کی حفاظت کی جائے گی۔

قالن نے کہا ہے کہ اینٹی صیہونیت ایک نظریہ نفرت ہے جو یورپ سے ابھرا ہے لہٰذا  اس مسئلے کو حل کرنے کے خواہش مند مغرب والے  اصل میں اپنے ذرائع کی جانچ پرکھ کریں۔ قرآن میں کانٹ چھانٹ کی طلب جدید دور میں جہالت اور حماقت کی اعلیٰ مثال ہے۔

ترکی کے نائب وزیر اعظم بکر بوزداع  نے اپنے ٹویٹر پیج سے فرانسیسی مصنفین اور سیاست دانوں کی قرآن کریم سے بعض آیات کو خارج کرنے کی طلب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ " اسلام کے ازلی دشمن فرانس کے سابق صدر سارکوزی سمیت 300 فرانسیسی مصنفین اور سیاست دانوں نے "شدت اور صیہونیت دشمنی پھیلانے کی " افتراع کے ساتھ قرآن سے بعض آیات کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اصل میں یہ 21 صدی کے کم عقل ، وحشی اور ابو جہل ہیں۔ یہ دہشت گرد تنظیم داعش کا مغربی ورژن ہیں"۔

بوزداع نے کہا ہے کہ "سارکوزی ایک طرف اسلام کے سب دشمن ایک جگہ جمع ہو جائیں تو بھی نہ تو  قرآن سے،  اس کی کسی سورۃ یا کسی ایک آیت سے مشابہہ کلام پیش کر سکتے ہیں اور  نہ ہی اسے تبدیل کر سکتے ہیں"۔

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے بھی اس طلب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ طلب نسلیت پرستی اور اسلام دشمنی کے درجے کی اور ہٹ دھرمی  کی مظہر ہے۔ یہ لوگ اپنی حدود سے اچھی طرح تجاوز کر چکے ہیں۔ جب یہ لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں تو اس کا نتیجہ یورپ میں مساجد پر حملوں کی شکل میں نکلتا ہے"۔

چاوش اولو نے کہا کہ "اصل میں تاریخ بھر میں  آپ نے یہودیوں پر ظلم ڈھائے اور تاریخ بھر میں عثمانی حکومت ا ور مسلمانوں نے یہودیوں  کی اور ان کے حق حقوق کی حفاظت کی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم میں صیہونیت دشمنی نہیں ہے ۔ یہ چیز ہمارے عقیدے اور قرآن کے منافی ہے ۔ اس وقت یورپ میں نسلیت پرستی، عدم تحمل ، مہاجر دشمنی  اور ہر اس شخص کو کہ جو ان میں سے نہیں دشمن کی نگاہ سے دیکھنا عروج پر پہنچ چکا ہے۔

چاوش اولو نے کہا کہ یورپ میں نسلت پرست سیاسی پارٹیاں   اپنے عروج پر ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ آپ کون سے آزادی کی بات کر رہے ہیں اور کسے سبق سکھا رہے ہیں  ۔



متعللقہ خبریں