نیٹو کی رکنیت ترکی کو سٹریٹیجک ادا کار بننے سے روک نہیں سکتی، ابراہیم قالن

صدر ایردوان کا دورہ دو کوریائی سربراہان  کی جانب سے  ناسور کی شکل اختیار کرنے والی دشمنی کے خاتمے کے لیے  ہاتھ ملانے  کے فوراً بعد سر انجام پایا

964510
نیٹو کی رکنیت ترکی کو سٹریٹیجک ادا کار بننے سے  روک نہیں سکتی، ابراہیم قالن

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ ترکی کا نیٹو کا رکن ہونا دنیا  کے سٹریٹیجک علاقوں میں  اپنا اثر رسوخ قائم کرنے  کی راہ میں  ایک رکاوٹ تشکیل نہیں دے سکتا۔

قالن نے روزنامہ ڈیلی صباح میں قلم بند کردہ اپنے کالم  میں  صدر رجب طیب ایردوان   کے حالیہ  ازبیکستان اور جنوبی کوریا کے دوروں پر اپنے جائزے پیش کیے ہیں۔

اپنی تحریر میں ایردوان  کے وسطی ایشیا اور ترک برادری کے اہم ترین ممالک میں سے ایک ازبیکستان   کے بعد جنوبی کوریا کے دوروں کی یاد دہانی کراتے ہوئے  قالن نے لکھا ہے کہ "یہ دورے دو طرفہ تعلقات میں  اہم خدمات فراہم کرنے سمیت ترکی  کی 360 درجے  کی حامل خارجہ پالیسیوں کے پیش  نظر  اورخطہ ایشیا کو دی  گئی اہمیت میں اضافے کا واضح مظہر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان دوروں کے دائرہ کار میں اقتصادیات، تجارت، توانائی، تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور دیگر شعبہ جات میں مجموعی طور پر 25 معاہدے  طے پائے ہیں۔

 ترجمان نے ایک تاریخی دور میں صدر ترکی کے  جنوبی کوریا کا دورہ سر انجام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ "پوری  دنیا  جنوبی اور شمالی کوریا کے مابین  قربت اور اس جزیرہ نما علاقے  کو جوہری اسلحہ سے پاک کیے جانے کے معاملے میں اٹھائے جانے والے اقدام کا  جائزہ لے رہی ہے۔ صدر ایردوان کا دورہ دو کوریائی سربراہان  کی جانب سے  ناسور کی شکل اختیار کرنے والی دشمنی کے خاتمے کے لیے  ہاتھ ملانے  کے فوراً بعد سر انجام پایا ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ ترکی اور جنوبی کوریا کے درمیان اعلی پائے کے سیاسی و اقتصادی تعلقات استوار ہیں،  اس ملک کی فرمیں  ہر طرح کے شعبہ جات میں ترکی میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں دونوں ملکوں میں  سنجیدہ سطح  کے تعاون کی استعداد پائی جاتی ہے،  مذکورہ دورے نے ان تعلقات کو مزید پختگی دلائی ہے۔

ازبیکستان اور جنوبی کوریا کے  ایک دوسرے سے بالکل مختلف ملک ہونے پر زور دینے والے قالن نے بتایا کہ  ان دونوں مملکتوں میں صدر ایردوان اور ان کے ہمراہی وفد کا پر تپاک طریقے سے   خیر مقدم  کرتے ہوئے برادرانہ تعلقات کا ثبوت پیش کیا گیا ہے۔

اور ان دونوں ملکوں کی جانب سے دورے کے حوالے سے وسیع پیمانے کا ایجنڈہ تیار کرنا ترکی کی خارجہ پالیسیوں کے نقطہ نظر کی اہمیت  کا مظاہرہ کرتا ہے۔

قالن نے مزید بتایا کہ نیٹو کی رکنیت ترکی کو عالمی حکمت عملی میں فعال کردار ادا کرنے سے نہیں روک  سکتی۔   افریقہ، مشرق وسطی، وسطی ایشیا، جنوبی مشرقی ایشیا اور لاطینی امریکی  ممالک  میں  ترک خارجہ پالیسیوں میں گہما گہمی   ترکی کی خارجہ پالیسی کی عکاس ہے۔



متعللقہ خبریں