ہم شام میں تمام حلقوں کے لیے قابل قبول سیاسی حل کے خواہاں ہیں، صدر ایردوان

روسی صدر پوتن اور اسد بھی پی وائے ڈی ، وائے پی جی کی مخالفت کرتے ہیں

854264
ہم شام میں تمام حلقوں کے لیے قابل قبول سیاسی حل کے خواہاں ہیں، صدر ایردوان

صدر رجب  طیب ایردوان  کا کہنا ہے کہ شام بحران  کی موجودہ صورتحال  کا بنیادی ہدف، شامی   عوام کے تمام تر حلقوں  کے لیے قابل ِ قبول کسی  سیاسی حل کی  تلاش ہے۔

صدر  رجب طیب ایردوان  نے  روسی صدر ولا دیمر پوتن کی میزبانی میں  ایرانی  صدر حسن روحانی کی بھی شراکت سے  منعقدہ  سہہ رکنی اجلاس  کے بعد  سوچی سے   وطن واپسی پر اخباری نمائندوں   کے سوالات کے جواب  دیے۔

انہوں نے کہا کہ "شام کی ملکی سالمیت اور سیاسی اتحاد  کے حوالے سے ہمارے درمیان اتفاق پایا جاتا ہے، ہم نے   شام ڈائیلاگ کانگرس کے معاملے پر جامع  طور پر غور کیا ہے ، اس میں  کن کن کو دعوت دیے جانے کے حوالے سے تینوں ملک مل کر فیصلہ کریں گے۔ ہم  اس کانگرس میں  شام کے تمام  تر گروہوں  اور حلقوں کو دعوت دیے جانے کی  سوچ رکھتے ہیں۔"

صدر ایردوان نے اس کانگرس کے  فائر بندی اور جھڑپوں سے پاک علاقوں کے  سلسلے میں  بارآور ثابت ہونے کا کہتے ہوئے  واضح کیا  کہ "اس نکتے پر دو مرکزی اہداف پائے جاتے ہیں۔ پہلا ہدف نئے آئین کی  تیار ی ہے جس پر ہم  اتفاق رائے رکھتے ہیں۔ جبکہ  دوسرا ہدف  اقوام متحدہ کی نگرانی میں  شام میں منصفانہ اور شفاف  انتخابات کا  انعقاد ہے۔

سوچی سربراہی اجلاس کے آفرین کے  حوالے سے بھی  اہم  ہونے کی جانب اشارہ کرنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ "یہ اجلاس روس اور ایران کے مؤقف کا مشاہدہ کرنے کے لیے اہمیت کا حامل تھا۔ اب اس چیز کا مشاہدہ کرنے کے بعد عدلیب  کی چیک پوسٹوں کو  آفرین میں  بھی قائم کرنے کے  امور کو سر انجام دیا جائیگا۔

اس ضمن  میں آئندہ کے سربراہی اجلاس کے ترکی یا پھر ایران میں  منعقد کیے جا سکنے کی وضاحت کرنے والے  صدر نے  کہا کہ اس سلسلے میں امریکہ کو بھی شامل  کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ تینوں ملک مشترکہ  طور پر کریں گے۔

انہوں نے ایک سوال کہ "اگر اس عمل میں  علیحدگی پسند تنظیم PKK کی شام میں  شاخ  پی وائے ڈی۔ وائے پی جی کو بھی شامل کیاگیا تو اس صورت میں کیا کوئی بی پلان موجود ہے؟  کے جواب میں کہا کہ ہمارا بی پلان دہشت گرد تنظیم کو مذاکرات  میں شامل نہ کرنے پر مبنی ہے، جس کا ہم نے سوچی میں بر ملا اظہار کیا ہے۔ ترکی، دہشت گرد تنظیم کے موجود ہونے والے مذاکرات  میں  شامل نہیں  ہو سکتا۔ اس حوالے سے ہمارا مؤقف قطعی اور واضح ہے۔ جناب  پوتن پی وائے ڈی  کے معاملے میں ہماری حساسیت کو سمجھتے ہیں۔  تا ہم امریکہ اور اتحادی قوتیں   اس چیز پر  اتفاق نہیں کرتیں۔

صدر ترکی نے بتایا کہ روسی صدر پوتن اور اسد بھی پی وائے ڈی ، وائے پی جی کی مخالفت کرتے ہیں۔

انقرہ اور شامی انتظامیہ کے درمیان رابطہ قائم ہونے یا نہ ہونے کے حوالے  سے ایک دوسرے سوال کے جواب میں  انہوں نے بتایا کہ "اسوقت   ایسی  کوئی صورتحال  نہیں پائی جاتی۔ "



متعللقہ خبریں