امریکہ دہشت گرد تنظیم پی وائے ڈی سے اپنا تعلق ختم کردے، ابراہیم قالن

ہمارے امریکہ کے ساتھ سٹریٹیجک تعلقات  کا ماضی کافی طویل ہے تا ہم حالیہ چند برسوں میں  اوباما انتظامیہ  کے دور سے تعلق رکھنے والے ہمارے دو مسئلے پائے جاتے ہیں

851681
امریکہ دہشت گرد تنظیم پی وائے ڈی سے اپنا تعلق ختم کردے، ابراہیم قالن

صدارتی  ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اب علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم  PKK کی شام میں شاخ پی وائے ڈی    سے  تعلق ختم کردینا  چاہیے۔

قالن  نے کہا کہ" انہوں  نے   شروع سے ہی پی وائے ڈی   کے ساتھ تعلقات  کے عارضی ہونے  یعنی  راقہ کو   نجات دلانے ، داعش کا خاتمہ کرنے کے بعد  پی وائے ڈی سے تعلقات کو منقطع کرنے کا  کہا تھا۔لہذا اب ہم امریکہ سے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے منتظر ہیں کیونکہ مذکورہ   مشن پورا ہو چکا ہے۔ "

ابراہیم قالن نے فرانسیسی چینل فرانس ۔ 24 سے انٹرویو میں بتایا کہ  نیٹو مشقوں میں اتاترک اور صدر رجب طیب ایردوان کی تصاویر کو دشمن کے طور پر دکھائے جانے   کے اسکینڈل کی تفتیش   لازمی ہے۔

ترکی نیٹو کا ایک طاقتور  اتحادی ہے ہم نے  اس کی متعدد مشقوں میں حصہ لیا ہے اور ترکی  50 برسوں سے زائد عرصے سے  اس اتفاق کا   ایک عنصر ہے۔ اس واقع کا بڑی باریک بینی  کے ساتھ    جائزہ  اورچھان بین کی ضرورت ہے۔  ایک  فوجی  اتحاد سخت ڈسپلن  کے  ماحول میں کس طرح  اس نازیبا   حرکت کا مرتکب ہو سکتا ہے؟

ترکی  اور امریکہ کے باہمی تعلقات میں پیدا ہونے والے تناؤ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں  ترجمان نے بتایا کہ "ہمارے امریکہ کے ساتھ سٹریٹیجک تعلقات  کا ماضی کافی طویل ہے تا ہم حالیہ چند برسوں میں  اوباما انتظامیہ  کے دور سے تعلق رکھنے والے ہمارے دو مسئلے پائے جاتے ہیں۔ جن میں سے ایک امریکہ  کا داعش مخالف جنگ  کے نام پر پی وائے ڈی، وائے پی جی   سے تعاون ہے۔ جبکہ دوسرا مسئلہ امریکہ میں موجود گولن    جتھہ ہے۔ یہ لوگ  امریکہ میں مقیم ہیں اور یہ طرح طرح کی جعل سازیوں کے ساتھ  اپنے پاؤں مضبوط کررہے ہیں۔  اب یہ جتھہ امریکی نظام کو ترکی پر حملوں کے  لیے  استعمال کر رہا ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے  امریکہ سے قوانین کے دائرہ کار میں ہی رہتے ہوئے جائز مطالبات پیش کر رکھے ہیں۔

جناب قالن نے امریکہ کے خطے میں مستقل بنیادوں پر اپنے  پاؤں جمانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "امریکہ کے پی وائے ڈی کے ساتھ نام نہاد تعلقات  پائے جاتے ہیں۔ اب اس کا راقہ مشن ختم ہو چکا ہے  لہذا ہم امریکہ کے وعدوں کو پورا کرنے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے شامی بحران کے حل کے لیے شروع کردہ  آستانہ سلسلے کے جنیوا سلسلے کا ایک متبادل نہ ہونے  پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ شام  میں اتحاد قائم کرنے والا شخص اسد نہیں ہو سکتا۔  یہ اپنی  سرکاری حیثیت کو کھو چکے ہیں۔ اب شامی عوام کو اپنے مستقبل  کا فیصلہ کرنا ہے۔

 

 



متعللقہ خبریں