صدر پوتن کی خصوصی دعوت، صدر ایردوان آج روس کے دورے پر تشریف لے جا رہے ہیں

ایردوان ۔ پوتن ملاقات ،سینٹ پیٹرز برگ ، چین، استنبول اور ماسکو کے بعد آج سوچی میں  ہو گی اور  توقع کی جا رہی ہے کہ ملاقات  نہایت سنجیدہ  سطح پر ہو گی

724827
صدر پوتن کی خصوصی دعوت، صدر ایردوان آج روس کے دورے پر تشریف لے جا رہے ہیں

نومبر 2015 کو ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے روسی طیارے کو گرانے سے پیدا ہونے والے بحران کے بعد  ترکی کی طرف سے روس کا 5 واں دورہ کیا جا رہا ہے۔

صدر رجب طیب ایردوان روس کے صدر ولادی میر پوتن کی خصوصی دعوت پر آج سوچی تشریف لے جا رہے ہیں۔

ایردوان ۔ پوتن ملاقات ،سینٹ پیٹرز برگ ، چین، استنبول اور ماسکو کے بعد آج سوچی میں  ہو گی اور  توقع کی جا رہی ہے کہ ملاقات  نہایت سنجیدہ  سطح پر ہو گی۔

مذاکرات میں شامی بحران سمیت علاقائی و دو طرفہ دلچسپی کے موضوعات پر علاقے کے دو اہم کرداروں یعنی ترکی اور روس  کے درمیان وزارت اعظمیٰ  اور وزراء کی سطح پر متعدد ملاقاتیں ہوئیں اور درپیش مسائل کو ختم کرنے کے لئے خاص طور پر زراعت  اور سیاحت کے شعبوں میں اہم اقدامات کئے گئے۔

اگرچہ دونوں رہنماوں کی خواہش دو طرفہ تجارت میں طیارے کے بحران سے پہلے کی سطح پر واپس پلٹنا ہے جس کا دونوں رہنما ملاقاتوں اور مذاکرات میں ایک تواتر سے ذکر کر رہے ہیں  تاہم  اس خواہش کے   اعلیٰ سطح سے نچلی سطح تک بھی  منتقل  ہونے کی بات کرنا فی الحال دشوار   ہے۔

روس  میں مقیم اور تجارت پیشہ ترک شہریوں  کو جن سب سے بڑے مسائل کا سامنا ہے وہ ورک پرمنٹ،  ویزے کے حصول اور کمپنیوں  کی کاروائیوں پر پابندیاں ہیں۔

یہ پابندیاں 10 مارچ کو منعقدہ چھٹے ترکی۔روس اعلیٰ سطحی تعاون کونسل سربراہی اجلاس میں پوٹن کے، ترک شہریوں پر عائد کردہ پابندیوں کو اٹھانے سے متعلق، جاری کردہ   بیان کے باوجود  مستقل برقرار ہیں۔

روس کے نائب وزیر خارجہ آلیکسی میشکوف  نے گذشتہ ہفتے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ بعض کیٹیگریوں کے ترک شہریوں کو ویزے کے حصول میں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

روس کے نائب وزیر اعظم' آرکیدے دوورکووچ'  نے زرعی مصنوعات میں پابندیوں سے متعلق  اپنے کچھ عرصہ قبل کے بیان میں کہا تھا کہ ترکی کے نائب وزیر اعظم مہمت شیمشیک کے ساتھ ماہِ اپریل میں  ماسکو میں منعقدہ  مذاکرات اور دو طرفہ مشاورت کے بعد ہم روس کی زرعی مصنوعات  سے متعلق مسائل کے حل کے بارے میں پُر امید ہیں۔

اس دوران جاری پابندیوں  کے باوجود، دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات  معمول پر آنے کی طفیل، بحرانی کیفیت میں کمی ہو رہی ہے۔

ترکی کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی کی روس کے لئے برآمدات رواں سال کی پہلی تہائی  میں 2016 کے اس دورانیے کے مقابلے میں 40.9   فیصد کے اضافے کے ساتھ 498.1 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

مذکورہ دورانیے میں  روس سے کی جانے والی درآمدات 11.5  فیصد اضافے کے ساتھ 4.4 بلین ڈالر رہیں۔

روس سے کی جانے والی درآمدات میں سب سے زیادہ بلندی قدرتی گیس کی درآمد میں  ریکارڈ کی گئی جو موسم سرما کی وجہ سے ماہِ فروری میں 2 بلین 500 ملین مکعب میٹر تک پہنچ گئی۔

ترکی زرعی مصنوعات میں بھی روس کا ایک اہم گاہک ہے اور گذشتہ سال بھی ترکی نے روس سے 4.7 ملین ٹن اناج کی درآمد کی۔

تاہم روس کی طرف سے ترکی سے مرغی کے گوشت ، ٹرکی کے گوشت ، ٹماٹروں،  کھیروں ، اچار، انگور ، سیب، ناشپاتی  اور سٹرابیری کی درآمد پر پابندی تا حال جاری ہے۔

روس کے وزیر زراعت الیگزینڈر  تاکاچیف نے اس بارے میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم ترکی کے ساتھ زرعی مصنوعات کے بارے میں دو طرفہ مفاد کا حامل سمجھوتہ طے کرنے کے قریب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ترک حکام کے ساتھ مذاکرات کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان مذاکرات میں عقل و منطق کو کامیابی حاصل ہو گی۔



متعللقہ خبریں