وائے پی جی کے بجائے شامی مخالفین کو اسلحہ کی فراہمی بہتر نتائج لا سکتی تھی، وزیر چیلک
اگروائے پی جی کو فراہم کردہ بھاری اسلحہ اور ٹینک مخالفین کو دیے جاتے تو پھر نہ تو داعش کا مسئلہ باقی بچتا اور نہ ہی اسے دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعاون کرنا پڑتا
![وائے پی جی کے بجائے شامی مخالفین کو اسلحہ کی فراہمی بہتر نتائج لا سکتی تھی، وزیر چیلک](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/0338/8a6b/bf3a/58ad78bf6e5a2.jpg?time=1718792222)
یورپی یونین امور کے وزیر اور چیف نگوشیئٹر عمر چیلک کا کہنا ہے کہ متحدہ امریکہ سمیت عالمی برادری اگر دہشت گرد تنظیم PKK کے شام میں بازو وائے پی جی کو فراہم کردہ بھاری اسلحہ کو شامی مخالفین کو دیتی تو داعش کا ابتک صفایا ہو چکا ہوتا۔
پولینڈ کے دورے کے دوران اخباری نمائندوں کو بیان دیتے ہوئے وزیر چیلک نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے وائے پی جی اور پی وائے ڈی کو شام کی واحد بری فوج کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اسلحہ کی امداد فراہم کرنا دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے اہم ترین عناصر میں سے ایک کو تشکیل دیتا ہے۔
اگر اس تنظیم کو فراہم کردہ بھاری اسلحہ اور ٹینک مخالفین کو دیے جاتے تو پھر نہ تو داعش کا مسئلہ باقی بچتا اور نہ ہی اسے دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعاون کرنا پڑتا۔
انہوں نے شمالی عراق کی علاقائی انتظامیہ کے سربراہ مسعود برزانی سے ترکی کی توقعات کو بھی زیر لب لاتے ہوئے کہا کہ اولین طور پر ہم سنجار کو دوسرا قندیل بننے پر اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ جبکہ pkk کو ایک سیکولر گروہ کی نظر سے دیکھتے ہوئے یورپ میں حمایت دینا ایک ناقابل قبول امر ہے۔
یورپی یونین امور کےو ازیر نے مزید کہا ہے کہ یورپ کے دہشت گرد تنظیم کے حوالے سے دہرے معیار کا مظاہرہ کرنے کے بارے میں کہا کہ ترکی میں داعش کے حملے ہونے کے وقت یورپی اداروں نے اپنی عمارتوں پر ترک پرچم کی عکس بندی کرتے ہوئے یکجہتی کا اظہا ر تو کیا تھا تا ہم اس سے بڑھ کر خونی تنظیم PKK کے کسی بھی حملے کے سامنے اس مؤقف کا مظاہرہ نہیں کیا۔ جس کا یہ مفہوم بنتا ہے کہ جو تنظیم یورپ کو نقصان پہنچاتی ہے وہ دہشت گرد ہے اور جو ایسا نہیں کرتی اس پر دہشت گرد تنظیم کی مہر نہیں لگائی جاتی۔