صدر ترکی ایردوان کی ٹرمپ سے ٹیلی فونک ملاقات

اگر آپ راقعہ کو دہشت گرد تنظیم سے پاک کرنے کی کاروائی کو اس تنظیم کے ساتھ مل کر کریں گے تو پھر اس کاروائی میں شامل نہیں ہوں گے، ایردوان

675154
صدر ترکی ایردوان کی ٹرمپ سے ٹیلی فونک ملاقات

 

صدر رجب طیب ایردوان  نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون  پر  بات چیت کی  ہے۔

خلیجی ممالک کے دوروں سے واپسی پر      طیارے میں اخباری نمائندوں کو بریفنگ دینے والے  صدر ایردوان   نے  بتایا کہ انہوں نے   دہشت گرد تنظیم  فیتو  کے سرغنہ  فتح اللہ گولین کی ترکی کو حوالگی  کا مطالبہ کیا ہے جس پر ٹرمپ نے اس معاملے  کا نوٹس لینے  کا عندیہ دیا  ہے۔

انہوں نے   اس دوران  شام  میں   علاقے کی سلامتی  و تحفظ کو  آزاد شامی فوج کے   سپرد کیے جانے   کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  انہوں نے  ٹرمپ کو وائے پی جی اور پی وائے ڈی کے معاملے میں   ٹرمپ  کو متنبہ بھی کیا ہے۔

جناب ایردوان کا کہنا تھا کہ" انہوں  نے وائے پی جی کا   اس عمل سے باہر کرنے   کا کہتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ اگر آپ راقعہ  کو دہشت گرد تنظیم  سے    پاک کرنے کی کاروائی کو  اس تنظیم کے ساتھ مل کر کریں گے تو پھر اس   کاروائی میں شامل نہیں ہوں گے۔  آپ کو  نہ تو وائے پی جی کی ضرورت ہے اور نہ ہی   پی وائے ڈی  کی۔ ہم اس   کاروائی کو اتحادی قوتوں کے  ساتھ مل کر   سر انجام دے سکتے ہیں۔"

شام میں  سیکورٹی زون  میں  رہائشی مقامات کی تعمیر میں  امریکی صدر نے خدمات فراہم کرنے  کے لیے تیار ہونے    کا ذکر  کرنے والے  جناب ایردوان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ  روس کو اس چیز  پر   اعتراض نہیں ہے۔

طیارے پر  صحافیوں نے صدر ترکی سے اسرائیل کی مسلم مخالف  پالیسیوں کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ " حالات کے  معمول پر آنے کی سوچ کے پختگی حاصل کرنے کے وقت یہ مسجد اقصی  کے  خلاف منفی اقدامات اٹھا  رہے ہیں، یہ اذان پر پابندی لانے کے درپے ہیں، ہم  ملک میں مقیم یہودیوں  کے خلاف اس طرح کے اقدام کا سوچ  بھی نہیں سکتے۔



متعللقہ خبریں