دہشت گردی کو  اسلام  کیساتھ منسلک نہ کیا جائے : صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے  جو بحرین کا دورہ کر رہے ہیں بحرین کے وزیر اعظم خلیفہ بن سلما ن ال خلیفہ اور ولیہد پرنس سلمان بن حما دال خلیفے کیساتھ  ملاقات کی ۔

671312
دہشت گردی کو  اسلام  کیساتھ منسلک نہ کیا جائے : صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے  جو بحرین کا دورہ کر رہے ہیں بحرین کے وزیر اعظم خلیفہ بن سلما ن ال خلیفہ اور ولیہد پرنس سلمان بن حما دال خلیفے کیساتھ  ملاقات کی ۔

تقریباً ایک گھنٹے تک جاری ملاقات کے بعد صدر ایردوان  نے وزیر اعظم خلیفہ  بن سلما ن ال خلیفےکیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ صدر ایردوان نے کہا کہ زبان ،نسلی تشخص، قبیلوں، رنگ اور مذہب کی بنیاد  پر ایک دوسرے  سے دور ہونے والے مسلمان شام ،عراق، لیبیا اور یمن  اور دیگر علاقوں میں خود  اپنا خاتمہ کر رہے ہیں ۔ دہشت گرد تنظیمیں  نے غیر ملکی قوتوں کی شہہ پر عرب اور اسلامی تہذیبوں کی آنکھوں کا تارا شہروں کو میدان جنگ میں بدل دیا ہے ۔اس صورتحال کے سامنے انسانی ضمیر مر چکا ہے اور ریا کار انسان مگر مچھ کے ا نسو بہا رہے ہیں  ۔

صدر ایردوان نے کہا  کہ  اب پورے عالم اسلام حتیٰ کہ انسانیت کے مستقبل کے لیے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا کا وقت آ  گیا  ہے ۔   اگر ایک طرف  ایک ہی قبلہ ،مذہب، لسان اور ثقافت رکھنے والے بھائی ظلم کا نشانہ بن رہے ہوں اور دوسری طرف کسی  ملک یا قوم  کا عیش و عشرت کیساتھ زندگی گزارنا اور صرف اپنے  ہی مستقبل کو سوچنا نا قابل قبول ہے ۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ہم نےشام کے شمالی علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا ہدف مقر ر کیا ہےاور اس ہدف کو پانے کے لیے فوجی کاروائیاں جاری ہیں ۔ اگر  اتحادی قوتوں کیساتھ مل  کر میونبیچ اور راکا  سے بھی اگر دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا تو وہاں پر عرب بھائیوں اور ترکمینوں  کو بسانے کا موقع مل جائے گا ۔

انھوں نے کہا کہ اسوقت بعض ممالک میں دہشت گردی کو  اسلام  کیساتھ منسلک کیا جا رہا ہے ۔یہاں پر میں ایک بار بھر خبردار کرتا ہوں کہ انتہا پسندی اور اسلام کو ایک ساتھ نہ لایا جائے کیونکہ اسلام  انتہا پسندی کے خلاف ہے ۔

 صدر ایردوان نے اسطرف بھی توجہ دلائی کہ ہمارے پہلے قبلے القدس میں صدر مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ پوری عالمی برادری میں بے چینی پیدا کرنے والے ،ضمیر کو مجروح کرنے والے اور عملیات تبدیل کرنےوالے عمل درآمد کے خلاف ہر  کسی کو حساسیت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس قسم کے اقدامات سے کشیدگی کو بڑھانے کے سوا اور کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد   نمبر  2334   کے باوجود اسرائیل مشرقی القدس  اور دریائے اردن کے مغربی علاقے میں نئی یہودی بستیاں تعمیر کرتے ہوئےکھلے عام اشتعال انگیزی  کر رہاہے ۔  اسرائیل  کو مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن  واستحکام کے قیام  کے لیے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پامالیوں  اور  فلسطینیوں کی ناکہ بندی کو ختم کرنے  کی ضرورت ہے ۔



متعللقہ خبریں