سزائے موت کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا تو میں اس کی منظوری دے دوں گا، صدر ترکی
قونیا میں مذاکرات کے بعد ترابزون تشریف لیجانے والے ایردوان نے ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کرنے والے شہریوں سے خطاب کیا
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ڈیموکریسی میں پارلیمان کی جانب سے کیے گئے فیصلوں کا ہر کس کی جانب سے احترام لازمی امر ہے۔
قونیا میں مذاکرات کے بعد ترابزون تشریف لیجانے والے ایردوان نے ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کرنے والے شہریوں سے خطاب کیا ۔
انہوں نے ملک میں فیتو کی بغاوت کی کوشش کی بنا پر سزائے موت کو بحال کیے جانے کے مطالبات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خونی بغاوت کی کوشش کے دوران 241 شہریوں کا باغیوں کی طرف سے شہید کیا جانا ایک نا قابل قبول فعل ہے۔
جناب ایردوان نے اس بات کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ اگر پارلیمنٹ نے سزائے موت کی منظوری دے دی تو اس صورت میں وہ بھی فوری طور پر اس پر دستخط کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 15 جولائی کی بغاوت کا مقصد شہریوں کا قتل کرنا۔ جمہوریہ ترکی کی حکومت کو ہٹانا اور ملک کو افراتفری کی جانب دھکیلنا تھا۔ اب مغربی کہتے ہیں کہ ' آپ سزائے موت کے حق میں ہیں' ان کے ماں باپ ، بھائی بچے اس بغاوت میں ہلاک نہیں ہوئے یہ ہمارے دکھ کو کیسے سمجھیں گے۔ اگر اس قومی اسمبلی نے اس ضمن میں فیصلہ صادر کر دیا تو پھر آپ کو بھی اسے قبول کرنا پڑے گا۔
دہشت گردی کے خلاف جدوجہد پر بھی اپنے جائزے پیش کرنے والے صدر ترکی نے بتایا کہ PKK جیسے ہے ویسے ہی داعش اور فیتو تنظیمیں ہیں۔ ہم ان تمام دہشت گرد عناصر کے خلاف اپنی جدوجہد کو پر عزم طریقے سے جاری رکھیں گے۔