ترک فوج کا جذبہ، 15 جولائی کے حملے کے اقدام سے پہلے کے مقابلے میں  کہیں زیادہ بلند ہے

اس وقت ہم علاقے میں اپنی موجودگی کو دکھانے کی حالت میں ہیں لہٰذا  اگر ہم قدم پیچھے ہٹاتے ہیں تو اس علاقے میں داعش، PKK ، PYD اور YPG جیسی دہشت گرد تنظیمیں قدم جما لیں گی۔ صدر رجب طیب ایردوان

566786
ترک فوج کا جذبہ، 15 جولائی کے حملے کے اقدام سے پہلے کے مقابلے میں  کہیں زیادہ بلند ہے

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر اوباما نے شام کے شہر راقہ کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے ترکی سے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر ایردوان نے چین میں جی۔20 سربراہی اجلاس سے واپسی کے دوران طیارے میں اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صدر باراک اوباما کے ساتھ ملاقات میں ہماری گفتگو کا ایک موضوع راقہ بھی تھا ۔

اس موضوع پر ہم نے  فوجی حکام کے باہم ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ فوجی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد یہ بات واضح ہوگی کہ اس پہلو پر کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس وقت ہم علاقے میں اپنی موجودگی کو دکھانے کی حالت میں ہیں لہٰذا  اگر ہم قدم پیچھے ہٹاتے ہیں تو اس علاقے میں داعش، PKK ، PYD اور YPG جیسی دہشت گرد تنظیمیں قدم جما لیں گی۔

اس سے مشابہہ خطرے کے عراق میں بھی موضوع بحث ہونے کا ذکر کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کسی ممکنہ آپریشن کا اشارہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ عراق میں بھی PKK  اپنے لئے جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ موصل اور شمالی علاقے تل عفر میں ترکمان موجود ہیں ۔ کل ان کا حال کیا ہوگا کچھ معلوم نہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ جب ہم داعش، PKK ، PYD اور YPG کی بات کرتے ہیں تو بعض حلقے کہتے ہیں کہ ترک فوج کے لئے بہت سے محاذ کھولے جا رہے ہیں  لیکن میں کہتا ہوں کہ ترک فوج کا جذبہ  فیتو کے 15 جولائی کے حملے کے اقدام سے پہلے کے مقابلے میں  کہیں زیادہ بلند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کی سکیورٹی فورسز ان تمام محاذوں پر لڑنے کی حد تک طاقت اور عزم کی مالک ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ 15 جولائی کے بعد کے عمل میں فوج سے گرفتاریاں ہوئیں لیکن  اتنا ضرور ہوا ہے کہ فوجیوں میں ایک خود اعتمادی آ گئی ہے۔ جرابلس آپریشن ہمارے عزم کا اہم ترین اظہار تھا جسے ہماری  اسپیشل فورسز اور دیگر فوجی یونٹوں نے کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ جی۔20 سربراہی اجلاس میں ہم نے، فیتو کے سرغنہ کی ترکی کو واپسی   کے موضوع پر بھی غور کیا ۔ ہم نے انقرہ میں امریکہ کے نائب صدر جو بائڈن کے ساتھ اور چین میں صدر اوباما کے ساتھ اس موضوع پر تفصیلی بات کی۔

صدر ایردوان نے کہا "یہ آدمی 400 ایکٹر کے محل میں بیٹھا  ابھی تک مذاکرات کر رہا ہے  اور انٹرویو دے رہا ہے ، ہمارے ممالک کے درمیان مجرموں کی واپسی کا سمجھوتہ موجود ہے ۔ اس سمجھوتے کی 10 ویں شق کی رُو سے فیصلہ سنائے جانے تک فیتو کے کے سرغنہ کو زیر حراست رکھے جانے کی ضرورت ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یا تو اسے ہمارے حوالے کریں یا پھر خود حراست میں لیں۔

جی۔ ٹونٹی سربراہی اجلاس میں جرمن چانسلر اینگیلا مرکل کے ساتھ بھی ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ چانسلر نے اپنے موقف پر نظر ثانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویزے کی معافی کا موضوع بھی اس سال کے اندر ختم ہو سکتا ہے۔

صدر ایردوان نے جرمن پریس کی اس سرخی پر بھی کہ "ایردوان نے مرکل سے گھٹنے ٹیکوا  دئیے" ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میں ان الفاظ کو موزوں نہیں سمجھتا۔ نہ تو مجھے کسی سے گھٹنے ٹیکوانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی مرکل کو گھٹنے ٹیکنے کی ۔اپنی چانسلر کے بارے میں اس قدر غیر موزوں الفاظ استعمال کرنے والے اصل میں اپنی اوقات کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔



متعللقہ خبریں