ہم یورپی یونین سے مذاکرات کے عنوانات پر بات چیت کی اپیل کرتے ہیں، ترکی

ہم یورپی یونین کے ملکوں کو بلا ویزے کے سیر سیاحت کی فی الفور اجازت دیے جانے کے متمنی ہیں

566758
ہم یورپی یونین سے مذاکرات کے عنوانات پر بات چیت کی اپیل کرتے ہیں، ترکی

یورپی یونین   امور کے وزیر  عمر  چیلک  و مذاکرات کار  عمر  چیلک   کا کہنا ہے کہ ہمارا  ہدف یورپی یونین   کے ملکوں  کی بلا ویزے کے سیاحت   کے عمل درآمد کو   ممکن   بنانا ہے۔

عمر  چیلک نے   پرتگال کے سرکاری  دورے کے دوران    اس ملک کے وزیر  خارجہ   آؤگستو   سیلوا سے ملاقات کی ۔

انہوں  نے   بعد ازاں ایک مشترکہ پریس  کانفرس میں یورپی یونین  سے  اپیل کرتے ہوئے   نکتہ  چینی   کیے  جانے والے   مذاکرات  کے عنوانات   پر بات چیت    کو    بھی شروع کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ترک وزیر کا کہنا تھا کہ "یہ عنوانات   میڈیا  کی  آزادی  اور قانونی مملکت کی طرح کے  معاملات    کی ریڑھ کی ہڈی   کو تشکیل  دینے والے    عنوانات ہیں، میں     واضح  طور پر    کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ان   پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔"

جرمن پریس میں  ویزے  کی چھوٹ کے حوالے سے       ماہ اکتوبر    کے بجائے  ماہ دسمبر  پر اتفاق  کیے جانے  پر مبنی دعووں کا بھی جواب دینے والے  چیلک نے بتایا کہ "یورپی  کونسل   اور  ترکی کے درمیان ایک میکانزم قائم ہے۔ ہم اس  میکانزم کے دائرہ کار میں   مستقبل  میں  کی جانے والی  ترامیم   کی ضمانت    دے سکتے ہیں۔ ویزے   کی چھوٹ  پر عمل  درآمد  کے بعد  دہشت گردی سے متعلقہ معاملات میں   ایک  خاص   سطح تک پہنچنے  کے بعد اس حوالے سے وعدوں کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔ لہذا  یہ اکتوبر ، نومبر   کا معاملہ نہیں  ہم   چاہتے ہیں کہ  فی الفور اس پر عمل درآمد  شروع  کر دیا جائے۔"

 شمالی  شام  کو  دہشت گرد تنظیموں  سے  پاک کرنے کے زیر مقصد   جاری  فرات ڈھال  کاروائی  کے حوالے سے بھی  آگاہی فراہم  کرنے والے  عمر چیلک کا کہنا تھا کہ  ترک فوج   ،   دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد کے  زیر مقصد  شام میں داخل ہوئی ہے اور  اس نے 55 ملکوں پر  مشتمل اتحادی قوتوں   کی جانب سے   کامیابی   حاصل نہ کیے جا سکنے والے اہداف کو قلیل مدت میں ہی حاصل کر لیا ہے۔ پہلی بار نیٹو کی سرحدوں کو مکمل طور پر داعش سے   پاک کر لیا گیا  ہے۔

ترک وزیر نے ترکی میں حالیہ بغاوت کی کوشش کے سامنے  یورپی یونین  کے مؤقف  پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے اس چیز کا مشاہدہ کیا ہے کہ  یورپی ممالک ترکی سے تعاون کی حالت میں نہیں ہیں۔ان ملکوں سے اعلی سطحی   دورہ بغاوت کے ایک ماہ بعد   عمل پذیر ہو سکا ہے۔ لہذا  ہم   یورپی   حکام سے اپیل کرتے ہیں  کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں  پوری   کریں۔



متعللقہ خبریں