صدر ایردوان کے سفارتی اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے ، دی ہو فنگٹن  پوسٹ

فیتو کی 15 جولائی کی ناکام انقلابی کوشش کے بعد صدر رجب طیب ایردوان  کیطرف سے  اٹھائے جانے والے سفارتی اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم کیا جا سکتا ہے

554590
صدر ایردوان کے سفارتی اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے ، دی ہو فنگٹن  پوسٹ

دہشت گرد تنظیم فیتو  کی 15 جولائی کی ناکام انقلابی کوشش کے بعد صدر رجب طیب ایردوان  کیطرف سے  اٹھائے جانے والے سفارتی اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم کیا جا سکتا ہے ۔

امریکن نیور ویب سائٹ  دی ہو فنگٹن  پوسٹ  نے مقالہ نگار تارا کنگارلو  کے  " ناکام انقلابی کوشش کے بعد صدر ایردوان مشرق وسطیٰ  کیساتھ تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں "  نامی  ایک مقالے  کو جگہ دی ہے ۔وہ لکھتے ہیں کہ  ترکی میں  15 جولائی کو حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی ناکامی کے بعد   حرکت میں آنےوالی ترک ڈپلومیسی کا گہرا  مطالعہ کیا جا رہا ہے ۔ ترکی  میں عموماً    ماہ اگست سفارتی سرگرمیاں کے لحاظ سے پر سکون گزرتا ہے مگر اس سال صورتحال مختلف ہے ۔

صدر رجب طیب ایردوان نےایک ماہ قبل ہونے والی انقلابی کوشش کے بعد روس ،ایران اور اسرائیل کیساتھ  سفارتی سرگرمیوں کو تیز تر کر دیا ہے ۔ اس دوران  امریکہ کے نائب صدر جو بائڈن بھی 24 اگست کو ترکی کے دورے پر تشریف لا رہے ہیں ۔ ایسا معلوم ہوتا   ہےکہ صدر ایردوان  کےان اقدامات سے شام کے بحران اور سعودی عرب کیساتھ تعلقات متاثر ہونگے ۔

 مقالہ نگار  نے اسرائیل اور ترکی کے درمیان بہتری کی جانب گامزن تعلقات ، صدر ایردوان اور صدر پوتن کے درمیان ہونے والے مثبت مذاکرات ،ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا دورہ ترکی اور امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن کی ترکی آمد کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ہے ۔

وہ لکھتے ہیں کہ صدر ایردوان  کی متحرک قیادت کی بدولت وہ دوبارہ مشرق وسطیٰ میں  امن کے قیام کا کردار کر سکتے ہیں ۔خاصکر ترکی ،روس اور ایران کے درمیان مذاکرات کے بعد  سامنے آنےوالی نئی پیش رفت  کی وجہ سے وہ شام کی خانہ جنگی کو ختم کروانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ترکی کو مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے رہبرانہ کردار کی آدائیگی میں ایران اور سعودی عرب کیساتھ مذاکرات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔  لیکن ترکی کے ان دونوں ممالک کیساتھ بہترین تعلقات کیوجہ سے صدر ایردوان ایران اور سعودی عرب کو کسی مثبت راہ پر لانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ اس وقت مشرق وسطیٰ کے ممالک کو داعش، شام کی جنگ ،مہاجرین کے بحران اور بگھڑتی ہوئی اقتصادیات  جیسے اہم مسائل کا سامنا ہے۔اب وقت ہی بتائے گا کہ   ترکی کی طرف سے منتخب  راستہ مشرق وسطیٰ  کو موجودہ مسائل  کے دلدل سے  پھنسے رہنے یااسے  خوشحالی اور امن کی راہ  پر گامزن کرئے گا ۔



متعللقہ خبریں