یورپ کے دارالحکومت میں دہشت گردی کا جشن
بیلجئیم نے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کے حامیوں کو ، 15 اگست 1984 میں دہشت گرد تنظیم کے پہلے خونی حملے کی 32 ویں سالگرہ منانے کی اجازت دی
![یورپ کے دارالحکومت میں دہشت گردی کا جشن](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/6b0a/7ddd/e15e/57b13d623f9b8.jpg?time=1718864853)
یورپ کے دارالحکومت میں دہشت گردی کا جشن۔۔۔
بیلجئیم نے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کے حامیوں کو ، 15 اگست 1984 میں دہشت گرد تنظیم کے پہلے خونی حملے کی 32 ویں سالگرہ منانے کی اجازت دی۔
دہشت گرد تنظیم کے حامیوں نے، دارالحکومت برسلز کے سپین جیپلین اسکوائر میں، سال 1984 میں ترکی کے ضلع سیرت کی تحصیل اّروح اور ضلع حقاری کی تحصیل شمدین لی میں خونی تنظیم کے پہلے حملے کو کہ جس میں دو فوجی شہید ہوئے تھے ، ایک میلے کی سی فضاء کے ساتھ منایا۔
مظاہرے میں دہشت گرد تنظیم کی نمائندگی کرنے والے نام نہاد پرچموں کو بھی لہرانے کی اجازت دی گئی اور مظاہرے میں دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ عبداللہ اوجالان کو رہا کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔
پولیس کی طرف سے مظاہرے کے بلا اجازت ہونے کا دعوی کیا گیا لیکن اس کے باوجود مظاہرے میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی اور مظاہرہ 3 گھنٹے تک جاری رہا۔
واضح رہے کہ بیلجئیم کے حکام نے، ملک میں مقیم ترکوں کو، ترکی میں 15 جولائی کو FETO کے حملے کے اقدام کے خلاف احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی اور اس کا جواز یہ پیش کیا تھا کہ لوگوں کا بہت زیادہ رش پیدا ہو سکتا ہے۔
بیلجئیم کے وزیر اعظم چارلس میشل نے کہا تھا کہ "ہم ترکی کی کشیدگیوں کی بیلجئیم میں منتقلی کو قبول نہیں کریں گے"۔