اسلامی اقدار کو آلہ کار بناتے ہوئے قتل کرنا ناقابل قبول ہے
ترک محکمہ مذہبی امور کے سربراہ مہمت گورمیز نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے پیرس کے حملے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا
فرانس کے شارلی ہبڈو حملے کی گزشتہ روز پریس بریفنگ کے دوران مذمت کرنے والے ترک محکمہ مذہبی امور کے سربراہ مہمت گورمیز نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک اہم بیان دیا۔
گورمیز نے کہا کہ "اس حملے نے اسلام سمیت تمام تر دینوں کو ہدف بنایا ہے۔ قتل عام کے لیے اسلامی اقدار کا بہانا بنائے جانے کا مشاہدہ کرنا باعث تکلیف ہے۔"
سماجی میڈیا میں مختصر مدت میں ہی پھیلنے والے حملے کے مناظر میں مزاح رسالے چارلی ہیبدو پر گولیوں کی بو چھاڑ کرنے والے نقاب پوش حملہ آوروں کی طرف سے 'اللہ اکبر'، ' حضرت محمد کا انتقام لیں گے' کے نعروں پر خفتگی کا اظہار کرنے والے گورمیز نے کہا کہ:
"اس حملے نے نا صرف رسالے کے دفتر کے کارکنان کو ہدف بنایا ہے، بلکہ دنیا میں امن و امان کو قدر و قیمت دینے والے تمام تر انسانوں کو بھی ہدف بنایا ہے۔ اسلامی علامتوں کو اس قسم کی کاروائیوں کا آلہ اکر بنانے والے دراصل ہمارے دین کی تذلیل کرتے ہیں۔ ہم اللہ تعالی کے امن کے پیغام ، اور اس پیغام کو انسانوں تک پہنچانے والے تمام تر پیغمبروں پر یقین و ایمان رکھنے والے لوگ ہیں۔"
انٹرویو میں آزادی اظہار پر بھی توجہ مبذول کرانے والے مہمت گورمیز نے کہا کہ انسانوں کی اقدار کے معاملے میں " عزت و قار کو ٹھیس پہنچائے بغیر " خیالات کا اظہار کیا جانا لازم و ملزوم ہے۔
حالیہ برسوں میں سرعت سے عام ہونے والے اسلام فوبیا کی تحریک پر بھی اظہار ِ خیال کرنے والے گورمیز نے کہا کہ "اس قسم کی قتل عام کی وارداتوں کے ذریعے اسلامی اقدار کو استعمال کرتے ہوئے یورپ میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔"