احمد داؤد اولو کی زندگی کامیابیوں کی داستان

داؤد اولو پیش بندی ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے اپنے اصولوں کی عمارت تین بنیادوں امن، حل اور ثالثی پر استوار کی

99510
احمد داؤد اولو کی زندگی کامیابیوں کی داستان

ترکی کی خارجہ پالیسی کے حالیہ دور میں اپنی دھاک بٹھانے والے احمد داؤد اولو کی زندگی کامیابیوں کی داستان ہے۔
وہ 1959 میں طوروس پہاڑوں کے قصبے تاشقند میں پیدا ہوئے اور کتابوں کے عاشق طالبعلم کی شکل میں تربیت پائی۔
استنبول کے بوائز ہائی اسکول میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد باسفورس یونیورسٹی میں اقتصادیات کے ساتھ ساتھ سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کے شعبے میں تعلیم حاصل کی۔
ملائشیا میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں لیکچر دینے کے دور میں پروفیسر ڈاکٹر احمد داؤد اولو کو "استاد صاحب" کے نام سے پکارا جانے لگا اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی انہیں اسی لقب سے مخاطب کیا جاتا ہے۔
داؤد اولو کی مصنّفہ " اسٹریٹجک گہرائی"نامی کتاب نے بہت شہرت حاصل کی اور 1980 کی دہائی میں انہوں نے عبداللہ گل کی مشاورت میں سیاسی زندگی میں قدم رکھا اور یہ سیاسی سفر رجب طیب ایردوان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد جاری رہا۔
وزیر اعظم کے مشیر ہونے کے دور میں انہیں "سایہ وزیر خارجہ" کے نام سے یاد کیا جاتا تھا اور سب سے زیادہ سنجیدہ نوعیت کی فائلیں ان کی میز پر ہوتی تھیں۔
انہوں نے یورپ سے مشرق وسطی تک اور امریکہ سے مشرق بعید تک کے دارالحکومتوں میں حساس مذاکرات کئے۔
یکم مئی 2009 میں کابینہ میں تبدیلی کے بعد وزیر اعظم رجب طیب ایردوان نے انہیں وزیر خارجہ متعین کر دیا اور داؤد اوعلو نے وزارت خارجہ کا سفر "صفر مسائل، زیادہ سے زیادہ تعاون" کے سلوگن سے شروع کیا۔
انہوں نے بہت سے ممالک میں لاتعداد مذاکرات کئے ، سمجھوتوں اور معاہدوں پر دستخط کئے۔
خاص طور پر بیرون ملک مقیم ترکوں کو انہوں نے کبھی تنہا نہیں رہنے دیا۔
وہ انقرہ سے مقدونیہ اور لبنان سے یورپ تک گھومے اس سفر میں ان کے سب سے زیادہ مدد گار ان کی اہلیہ سارا داؤد اولو اور ان کے چار بچے رہے۔
وہ پیش بندی ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے اپنے اصولوں کی عمارت تین بنیادوں پر استوار کی اور یہ اصول ہیں امن، حل اور ثالثی۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں