فکری اختلاف روس کے ساتھ مل کر کام کرنے میں رکاوٹ نہیں بنے گا: دا

ہم یوکرائن اور شام کا جائزہ بیانات سے نہیں بلکہ پروفیشنل شکل میں دو طرفہ اتفاق رائے کے دائرہ کار میں لے سکتے ہیں اور ترک۔روس تعلقات کی اصل خصوصیت بھی یہی ہے: سرگے لاوروف

75745
فکری اختلاف روس کے ساتھ مل کر کام کرنے میں رکاوٹ نہیں بنے گا: دا

ترکی کے وزیر خارجہ احمد داؤد اولو روس کے ساتھ مشترکہ اسٹریٹجک گروپ کے چوتھے اجلاس کے سلسلے میں کل ماسکو کے دورے پر تھے۔
اجلاس کے بعد داؤد اولو نے اپنے روسی ہم منصب سرگے لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یوکرائن اور شام کے موضوعات پر فکری اختلاف روس کے ساتھ مل کر کام کرنے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
داؤد اولو نے کہا کہ ترکی اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ روس مشرق وسطی اور یوریشیاء کے علاقے میں ایک اہم کردار کی حیثیت سے پائیدار استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور اس دائرہ کار میں ترکی روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ "سرد جنگ کے دور کی طرف واپس نہیں لوٹنا چاہیے۔یوکرائن کے بحران سے شروع ہونے والے عمل کے دوران اس علاقے میں سرد جنگ کی منطق کی واپسی کی تمنا نہیں کرنی چاہیے، سرد جنگ کی منطق اس سکیورٹی میکانزم کو خراب کر دے گی کہ جسے اس وقت تک ہم سب نے مل کر تعمیر کیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ منطق تازہ سرد بحرانوں کو بھی اپنے ساتھ لا سکتی ہے۔
کرم تاتاروں کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے داؤد اولو نے کہا کہ کریمیا جزیرہ نما میں امن و امان کی فضاء بہت اہمیت کی حامل ہے۔ کرم تاتار اس زمین کا اصلی عنصر ہیں اور وہاں ان کاامن و سکون نہایت درجے اہم ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگے لاوروف نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ترکی۔روس تعلقات دیگر تمام ممالک کے لئے مثالی اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "ہم یوکرائن اور شام کا جائزہ بیانات سے نہیں بلکہ پروفیشنل شکل میں دو طرفہ اتفاق رائے کے دائرہ کار میں لے سکتے ہیں اور ترک۔روس تعلقات کی اصل خصوصیت بھی یہی ہے"۔
لاوروف نے کہا کہ روس نے کریمیا کے تاتاروں کے معاملے میں ٹھوس اقدامات کر کے کچھ تدابیر اختیار کی ہیں اور ہم کریمیا تاتاروں کی اسمبلی اور دیگر انجمنوں کے ساتھ ڈائیلاگ کو جاری رکھیں گے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں