کیونکہ۔08

میں کچرے کی گروپ بندی کرتا / کرتی ہوں کیونکہ۔۔۔

2104173
کیونکہ۔08

آج ہم ایک ایسے غور طلب پہلو کو سامنے لانا چاہتے ہیں جو ہمارے حال  کے حوالے سے ہی نہیں مستقبل کے حوالے سے بھی نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ ری سائیکلنگ یعنی استعمال شدہ اشیاء کا دوبارہ استعمال ایک بہت وسیع شعبہ ہے۔ آج ہم اس وسیع شعبے کے پہلے مرحلے یعنی ری سائیکلنگ کے لئے جمع کئے گئے کچرے کی گروپ بندی  کرنے پر بات کریں گے۔گروپ بندی سے ہماری مراد  ایک جیسے  کچرے کو  دیگر کچرے سےالگ کرنا ہے۔ ایک کہاوت ہے " ہر کوئی اپنے گھر کے سامنے  والے حصّے کو صاف کرے تو پورا محلّہ صاف سُتھرا ہو جاتا ہے"۔ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ ایک چھوٹا سا مثبت قدم کس طرح ایک بڑے مسئلے کے خاتمے میں نہایت اہمیت حاصل کر جاتا ہے۔ تو آئیے بات شروع کرتے ہیں " میں کچرے کی گروپ بندی کرتا / کرتی ہوں کیونکہ۔۔۔"

 

استعمال شدہ، پُرانی یا پھر خراب اشیاء کے کچرے کو جمع کر کے  نئی اشیاء کی تیاری میں دوبارہ استعمال کرنے کے عمل کو ری سائیکلنگ کہا جاتا ہے۔ دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے سوئی دھاگے جیسی معمولی اشیائے ضروریہ تک کی پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ ہو چُکا ہے۔ لیکن وسیع پیمانے کی پیداوار  کے لئے اتنے ہی وسیع پیمانے پر خام مادّوں  اور توانائی کی عدم موجودگی اور اس سے بھی بڑھ کر  وسائل  میں بتدریج کمی کے باعث مہنگائی  میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے ری سائیکلنگ  کے طریقے کو متعارف کروایا گیا ہے۔ اس طریقے کا مقصد اسراف پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ  فطرت کو پہنچنے والے نقصان کو  بھی کم ترین سطح پر لانا ہے۔ ری سائیکلنگ  کا پہلا قدم کچرے کی گروپ بندی ہے۔

 

روز مرّہ زندگی میں ہمارے گھروں  میں ، دفاتر  اور دیگر کاروباری مقامات پر روزانہ پلاسٹک، شیشے اور کاغذوں کی شکل  میں بہت سا کچرا جمع ہوتا ہے۔ اگر اس کچرے کو  الگ الگ کئے بغیر ہی پھینک دیا جائے تو ری سائیکلنگ میں متعدد مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر بڑے شہروں میں  کچرا جمع کرنے کے بڑے بڑے مقامات  بن جاتے ہیں جہاں کاغذوں کو  ، شیشے کو ، پلاسٹک اور  الیکٹرانک اشیاء کو ایک دوسرے سے الگ کیا جاتا ہے۔  اگر یہی کام ہم شخصی سطح پر کوڑا پھینکتے وقت حل کر دیں یعنی کوڑے کو الگ الگ پھینکیں تو یہ مسئلہ پیدا ہونے سے پہلے ہی ختم ہو سکتا ہے۔ آگے چلتے ہیں۔۔۔ سبزیاں پھل اور دیگر اشیائے خورد ونوش  کا کچرا ماحول میں زیادہ عرصے تک کھُلا پڑا رہے تو گل سڑ کر گیسیں خارج کرنا ، حشرات کی پیداوار میں اضافہ کرنا اور ماحول میں آلودگی پھیلانا شروع کر دیتا ہے۔ لہٰذا شہروں میں کوڑا چُننے  کی جگہیں ختم کرنے کے لئے گھروں، دفاتر، کاروباری مقامات اور سڑکوں کے کنارے رکھے گئے کوڑا دانوں  کا الگ الگ ہونا  اور کوڑا پھینکتے وقت  ری سائیکلنگ کے قابل کوڑے کو اس  کے لئے مخصوص کوڑا دان میں پھینکنا نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ اگرچہ یہ انتظام محلّوں، شہروں اور ضلعوں کی انتظامیہ کا کام ہے لیکن شہری زندگی کے فرد کی حیثیت سے ہم بھی اپنا کردار ادا کرنے پر مجبور ہیں۔

 

پلاسٹک، شیشے اور کاغذ کے پیداواری مادّوں کے حصول کے لئے بڑے پیمانے پر توانائی کی ضرورت پڑتی ہے۔ صرف پیداواری مادّوں کے حصول پر ہی بات ختم نہیں ہو جاتی   ان اشیاء   کی تیاری میں بھی اتنی ہی انرجی کی ضرورت پڑتی ہے جتنی کہ ان کے خام مادّوں کی تیاری میں۔ لیکن اگر استعمال شدہ اشیاء کو بطور خام مادّے کے جمع کر لیا جائے تو انرجی کے اسراف کا پہلا مرحلہ کالعدم ہو جاتا ہے۔ ترقی  کرتی ٹیکنالوجی نے ری سائیکل  شدہ خام مادّے سے اشیاء کی پیداوار کو کہیں زیادہ سستا کر دیا ہے۔ گھر کے کوڑے کو ایک ہی لفافے میں جمع کر کے پھینکنے کی بجائے الگ الگ پھینکنے سے ہم بھی ری سائیکلنگ کے عمل میں کردار دا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ آئیے اپنے محدود وسائل کے تحفظ کا کام گھروں سے شروع کریں۔



متعللقہ خبریں