ہماری بہادر عورتیں۔03

سمعیہ بویا جی ترکیہ کی پہلی پیرالمپک خاتون تیراک

2089808
ہماری بہادر عورتیں۔03

میرا نام سمعیہ بویاجی ہے۔ میں ایک گڑیا ہوں۔ میرے بال سرخی مائل سنہرے اور آنکھیں نیلی ہیں۔ میری سب سے بڑی انفرادیت یہ ہے کہ میرے دونوں بازو نہیں ہیں۔ لیکن مجھے دوسری گڑیاوں سے منفرد کرنے والی خصوصیت میری سُپر پاور یعنی میرے خفیہ پَر ہیں۔ اور یہ خصوصیت صرف اس وجہ سے مجھ سے خاص ہے کیونکہ میں سمعیہ بویا جی گڑیا ہوں۔

آپ بھی سوچتے ہوں گے کہ سمعیہ بویاجی کون ہے؟ آئیے آپ کو سمعیہ بویا جی گڑیا کی زبانی ہی اصلی سمعیہ بویاجی سے متعارف کرواتے ہیں۔

 

سمعیہ بویا جی 5 فروری 2003 کو ترکیہ کے ضلع ایسکی شہر میں پیدا ہوئی۔ یہ خوبصورت لڑکی پیدائشی طور پر دونوں بازوں سے محروم ہے۔ لیکن اس محرومی کے باوجود سمعیہ بویا جی  اپنے پیروں کو ہاتھوں کی طرح اور ٹانگوں کو بازووں کی طرح استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ اس نے صرف 4 سال کی عمر میں تصویریں بنانا شروع کر دیں اور اس کی بنائی ہوئی تصاویر  ترکیہ میں ہی نہیں ماسکو میں بھی نمائش کی گئیں۔ سمعیہ کی کامیابیاں صرف فنونِ لطیفہ  کے شعبے تک ہی محدود نہیں رہیں۔

 

اس نے دیکھا کہ مچھلیاں بازووں کے بغیر تیرتی ہیں اور اس حقیقت نے اسے بہت متاثر کیا۔ 2008 میں یعنی ابھی صرف 5 سال کی عمر میں ہی اس نے اپنی ماں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ تیراکی کی تربیت لینا شروع کر دی۔ اگرچہ شروع میں پانی نے اسے خوفزدہ کیا لیکن وہ ہمت نہیں ہاری اور جلد ہی  ڈولفن مچھلیوں کی طرح تیرنا شروع کر دیا۔ اس کے ارد گرد کے لوگوں کی چہ میگوئیاں بھی اس کے کانوں تک پہنچ رہی تھیں۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ "یہ لڑکی تیراکی کو جاری نہیں رکھ سکے گی۔ اس کی جسمانی حالت اس کی اجازت نہیں دے گی"۔ لیکن  ان چہ میگوئیوں نے سمعیہ کو اپنے شوق سے اور بھی مضبوطی سے وابستہ کر دیا اور اس نے اور بھی محنت اور جوش کے ساتھ تیراکی شروع کر دی یہاں تک کہ 2016 میں اسے قومی ایتھلیٹ کا عنوان حاصل ہو گیا۔

 

معذرت چاہتی ہوں۔۔۔ اب میرا خاموش ہونا ضروری ہے کیونکہ اس وقت مجھے کسی کو تحفے میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مجھے بہت تجسس ہو رہا ہے کہ مجھے لینے والی بچی کون ہے اور بازووں کے بغیر گڑیا لے کر اس کا ردعمل کیا ہوگا؟

 

لیجیے ایک ننھی سے بچی  مجھے وصول کرنے کے بعد اپنے باپ سے پوچھ رہی ہے ۔۔۔ "بابا یہ کیا ہے؟"۔ باپ نے کہا ہے کہ  عذرا ۔۔۔ بیٹی میں نے تمھارے لئے ایک تحفہ خریدا ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ ٹانگ ٹوٹنے کی وجہ سے آج کل تم اپنی پریکٹس جاری نہیں رکھ پا رہی اور اس بات نے تمہیں بے حد افسردہ کر دیا ہے۔ اسی وجہ سے میں نے چاہا کہ تمھیں تسلّی دے جائےا ور تمھاری ہمت بندھائی جائے۔ چلو اب کھولو اپنے تحفے کو۔ دیکھتے ہیں تمھیں پسند آتا ہے کہ نہیں؟"

 

کاغذ پھٹنے کی آواز آئی اور لیجیے میں اور عذرا آمنے سامنے ہیں۔ مجھے دیکھتے ہی اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔ عذرا نے اپنے باپ سے لپٹ کر کہا " باباجان یہ بہت خوبصورت ہے۔ آپ کا بہت بہت شکریہ"۔ باپ نے کہا کہ تم نے دیکھا اس گڑیا کے دونوں بازو نہیں ہیں۔ یہ گڑیا سمعیہ بویا جی کی گڑیا ہے۔ سمعیہ بویاجی جمہوریہ ترکیہ کی تاریخ کی پہلی پیرالمپک  خاتون تیراک  ہے اور یہ  گڑیا اس سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔ سمعیہ بویا جی کی گڑیا بنانے کا مقصد یہ کہ ہمارے بچوں کو پتہ چلے کہ عزم و ہمت ہو تو کوئی بھی محرومی انسان کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ سمعیہ بویاجی نے بحیثیت ایتھلیٹ کے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ہمیں بھی بالکل اُسی  کی طرح مایوس ہوئے بغیر ہمت ہارے بغیر انتھک محنت کرنی چاہیے۔ یعنی تمھارے لئے یہ گڑیا لانے کا مقصد یہ ہے کہ تمہیں بھی ٹانگ ٹوٹنے کی وجہ سے مایوس نہیں ہونا چاہیے ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور  سمعیہ بویا جی کو اپنے لئے مثال بنانا چاہیے۔ عذرا  نے کہ جو اپنے بابا کی باتیں نہایت توجہ سے سُن رہی تھی اثبات میں سر ہلایا ۔ اس کے چہرے اور آنکھوں میں اس کا پُر امید مستقبل  سورج کی طرح چمک رہا تھا۔

 

میں نے یہ سب سُن کر سوچا کہ: جی ہاں سمعیہ بویا جی 1٫54 سینٹی میٹر قد کے ساتھ ہو سکتا ہے کہ اپنی رقیبوں کے مقابلے میں بہت پستہ قد ہو لیکن اس نے کبھی بھی حوصلہ نہیں ہارا۔ اگرچہ اس کی کامیابیاں گنتے گنتے ختم نہیں ہوتیں لیکن ان میں سے اہم ترین کامیابیاں 2022 میں پرتگال میں منعقدہ پیرا سوئمنگ  عالمی چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل کا حصول، 2023 میں برطانیہ میں منعقدہ عالمی چیمپئن شپ میں کانسی  کے تمغے اور 2024 میں پیرس میں متوقع پیرالمپک  کھیلوں میں شمیولت کی دعوت  کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ کیا پتہ ابھی تم نے کتنی کامیابیاں حاصل کرنی ہیں  لیکن سمعیہ بویاجی ہم تمھیں  یہ بتاتے چلیں کہ تم  اپنے عزم و ہمت سے، اپنے وقار اور وسیع القلبی سے ہمارے دِلوں کو کب کی فتح کر چکی ہو۔

 

میں گڑیا ہوں لیکن میں نے ایک لمحے کے لئے ننھی عذرا کی آنکھوں میں دیکھا اور ٹٹولا کہ کیا وہ بھی وہی سوچ رہی ہے جو میں سوچ رہی ہوں۔  اتنا سوچنا تھا کہ عذرا نے میرے بال سہلائے اور کہا کہ آپ  ٹھیک کہہ رہے ہیں بابا جان سمعیہ سے متاثر نہ ہونا ممکن نہیں۔ پھر اس نے آہستگی سے مجھے اپنے قریب کیا اور کہا کہ "مجھے پتہ ہے۔۔۔ دِکھائی نہیں دیتے لیکن تمھارے دو پَر ہیں"۔

 



متعللقہ خبریں