پاکستان ڈائری - کینیا، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی حکومتوں سے سوال

ارشد شریف پاکستانی نشریاتی اداروں کے ساتھ غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائیڑز میں بھی کام کیا۔ انکی خبریں امرا کی کرپشن کا پردہ چاک کرتی تھیں اور وہ بنا دھمکیوں کی پرواہ کئے بنا اپنا کام کرتے رہے

1925271
پاکستان ڈائری - کینیا، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کی حکومتوں سے سوال

ارشد شریف پاکستان کے معروف اینکر اور تحقیقاتی صحافی تھے۔ وہ ۱۹۷۳ میں کراچی میں پیدا ہوئے انکے والدین اعلی تعلیم یافتہ اور نیوی سے منسلک تھے۔ وہ فورسز کے درمیان پلے بڑھے اور جذبہ حب الوطنی ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا تھا۔ تعلیمی میدان میں جھنڈے گاڑھے اور سپورٹس بیت بازی تقاریر میں بھی انعامات جیتے۔ اعلی تعلیم کے آئیرلینڈ گئے اور اعلی اعزاز کے ساتھ السٹر یونیورسٹی سے میڈیا اسٹڈیز میں ماسٹرز کیا۔ پاکستانی نشریاتی اداروں کے ساتھ غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائیڑز میں بھی کام کیا۔ انکی خبریں امرا کی کرپشن کا پردہ چاک کرتی تھیں اور وہ بنا دھمکیوں کی پرواہ کئے بنا اپنا کام کرتے رہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ وہ فوٹوگرافی میں بھی ماہر تھے نیچر وائلڈ لائف اور پورٹریٹ انکا خاصہ تھے۔ ہم دونوں رشتہ ازدواج میں ۲۰۱۱ میں منسلک ہوئے۔

اتنی شہرت عزت دولت کے باوجود ان میں اتنی عاجزی اور انکساری تھی کہ ہر کسی کی مدد کرنا مالی مدد ہو یا پروفشنل وہ سب کے کام آتے۔ گذشتہ کچھ سالوں سے وہ پاکستان کے بہت سے سیاسی خاندانوں کی کرپشن کا پردہ چاک کررہے تھے اور وہ دستاویزات کے ساتھ بات کرتے تھے۔اس لئے انکے دشمنوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا انہیں اور ہمارے خاندان کو دھمکیاں آنا شروع ہوگئ۔

وہ نا کسی کے دباو میں آتے تھے نا انکو کوئی ڈرا پاتا تھا اس سال آپریشن رجیم جینج نے انہیں بہت رنجیدہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کے طاقت ور ترین حلقوں پربھی تنقید شروع کردی  ۔ اس کے بعد سے انکے لئے حالات اس ملک میں یکسر بدل گئے ان پر سولہ مقدمات ہوگئے۔ میرے اور انکے لئے یہ حالات  بہت تکلیف دہ تھے میں بہت پریشان رہنے لگ گئ میری صحت اس سال کورونا کے بعد بہت گرگئ وہ روز کچری جاتے رات کو انکا ٹی وی شو ہوتا۔ وہ کام اس روٹین سے اتنا تھک جاتے لیکن پھر بھی ہمت نہیں ہارے۔ سب حالات کا مقابلہ کیا انکو غدار اور باغی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی گئ۔ وہ کوئی اینٹی پاکستان اور اینٹی فورسز نہیں تھے۔ کسی فرد واحد کی کرپشن پر بات کرنا ایک صحافی کا فرض ہے سوال اٹھانا جرم نہیں ہے۔ اگر سوال اٹھانا جرم ہے تو اس غیر اعلانیہ مارشل کو ختم کریں اور مکمل مارشل لا لگا دیں۔

ارشد کو دھمکیاں آنا شروع ہوگئیں ان پر چپ رہے کا دباو بڑھنے لگا انکو کہا گیا اگر چپ نہیں ہوئے تو سر میں گولی ماریں گے۔ ہم سب انکی سلامتی کو لے کرپریشان ہوگئے تو بھی وہ وطن چھوڑنے کو تیار نہیں تھے۔ پھر ایک حکومتی تھریٹ الرٹ جاری ہوا جس میں یہ درج تھا کہ طالبان ارشد شریف کو قتل کرسکتے ہیں۔ ارشد پھر بھی نہیں ڈرے ۔ انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ جب کیا جب یہاں لوگوں کو گرفتار کرکے انکے کپڑے اتارے جانے لگے۔ ان کو گرفتاری تشدد تو شاید قبول ہوتا لیکن وہ کپڑے اتار کر ننگا کرنے والی تذلیل برداشت ناکرپاتے۔ وہ جب ملک سے نکلے تو انکے پاس زیادہ ویزہ نہیں تھے وہ دبئ میں ہوٹل کے ایک کمرے میں محصور رہے لیکن وہاں کے حکام نے انکو ملک چھوڑنے کا کہا ابھی انکے ویزہ کی معیاد باقی تھی۔ ان کے پاس اور آپشن نہیں تھے وہ کینیا چلے گئے جہاں وہ زیادہ تر اپنے میزبان کی طرف سے دی گئ رہائش گاہ میں چھپے رہے کیونکہ انکی جان کو خطرہ تھا۔ انہوں نے یوٹیوب اور دیگر تحقیقاتی اسٹوریز پر کام کرنا شروع کیا ۔۲۳ اکتوبر کو ارشد شریف کو سفاکی سے قتل کیا گیا اور سرمیں گولی ماری گئ تاکہ وہ جانبر نا ہوسکیں۔

حکومت کینیا سے سوالات

میرے حکومت کینیا سے کچھ سوالات ہیں میرے شوہر انکے ملک میں اپنی جان بچاکرگئے تھے اور انکے ملک کی پولیس نے میرے شوہر کی ٹارگٹ کلنگ کیوں کی۔

آپ کے ملک میں ہزاروں سیاح آتے ہونگے صرف میرے ہی شوہر کو پولیس نے غلطی کی بنیاد پر مارا ؟ کیا اسکے لئے انکی پولیس کو کسی نے ہائر کیا تھا یا پیسے دیئے تھے۔

اگر روکنا مقصود تھا تو ٹائر پر گولی مار دیتے سر پر گولی کیوں ماری گئ۔ کس نے جائے وقوعہ اور ہسپتال سے انکی تصاویر لیک کی۔ میرے شوہر کی جان بچانے کی کوشش کیوں نہیں کی گئ انکو ہسپتال کیوں نہیں لے کر جایا گیا۔ وہ پولیس والے کہاں ہیں جنہوں نے میرے شوہر پر گولیاں چلائیں۔ ان کی شناخت کب ظاہر کی جائے گی  اور انکو سزا کب دی جائے گی۔

حکومت پاکستان سے سوال

میرے شوہر ارشد شریف کے شو کو کس نے بند کروایا ۔ انکو قتل کی دھکمیاں کس نے دی انکو سر میں گولی مارنے کی دھمکی دینے والا کون تھا ؟ ان پر سولہ ایف آئی آرز کس نے کروائی اسکا متن ایک جیسا کیوں تھا ؟ ارشد کو کس کے ایما پر دبئ سے بے دخل کروایا گیا۔ ہمارے گھر میں رمضان میں کس نے گھسنے کی کوشش کی تھی۔ ہمیں رات کو پرائیوٹ نمبرز سے کون کالز کرواتا تھا۔ ارشد کی کینیا کی تصویر میں انکے ہاتھ بازو پر تشدد نہیں نظر آتا کس نے پاکستان میں انکے جسد خاکی کے یہ سب کیا۔ ان کی پوسٹ مارٹم روم سے تصاویر کس نے لیک کروائی ؟ پولیس نے اپنی مدعیت میں ایف آئی آر کیوں درج کی جب کے لواحقین موجود ہیں۔ وہ سولہ لوگ کہاں ہیں جنہوں نے میرے شوہر پر ایف آئی آرز درج کروائی۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت سے سوال

میرا شوہر اپنی زندگی کے لئے آپ کے ملک آیا تھا اس کی جان کو پاکستان میں خطرہ تھا صرف سچ بولنے کی پاداش میں اس پر سولہ ایف آئی آرز کروائی گئ اسکو کس کے دباو پر آپ نے ملک چھوڑنے کے لئے کہا آپ کی حکومت کی بےحسی کی وجہ سے وہ ایک غیر محفوظ ملک گیا اور اسکو وہاں قتل کردیا گیا۔

یہ وہ تمام سوالات ہیں جن کے جوابات مل گئے تو ارشد شریف کے قاتل بھی مل جائیں گے۔ وہ کون تھا جو ارشد شریف کی آواز سے اتنا خائف تھا مجھے پاکستان متحدہ عرب امارات اور کینیا کی حکومت سے اسکے جواب چاہیں۔ صحافت جرم نہیں ہے نا ہی صحافی دہشتگرد ہیں۔



متعللقہ خبریں