چشمہ شفاء۔41

آج ہم صحت کے جس مسئلے اور اس کے قدرتی علاج کے بارے میں آپ کے ساتھ بات چیت کریں گے وہ ہے وٹامن ڈی کی کمی اور اس کا علاج

1838165
چشمہ شفاء۔41

 ڈاکٹر مہمت اُچار کے طبّی مشوروں پر مبنی پروگرام چشمہ شفاء کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔

آج ہم صحت کے جس مسئلے اور اس کے قدرتی علاج کے بارے میں آپ کے ساتھ بات چیت کریں گے وہ ہے وٹامن ڈی۔

تو آئیے سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ وٹامن ڈی کیا ہے اور اس  کے قدرتی وسائل کیا ہے۔

 

وٹامن ڈی کیا ہے؟

وٹامن ڈی انسانی صحت کے لئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ وٹامن ڈی انسانی جسم میں محدود  مقدار میں پیدا ہوتا  اورمختصر مدت کے لئے  ذخیرہ کیا جاتا ہے۔  سورج کی الٹراوائلٹ بی شعاعیں وٹامن ڈی کے طاقتور ترین وسائل ہیں۔ ناکافی الٹرا وائلٹ شعاعیں لینے یا پھر ان شعاعوں کے جلد سے لمس کے راستے میں رکاوٹ پڑنے کی صورت میں جسم میں وٹامن ڈی کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔

وٹامن ڈی تیل میں تحلیل ہو جانے والے وٹامنوں میں سے ایک ہے۔ ذخیرہ ہونے کے بعد یہ وٹامن 3 سے 4 ماہ تک جسم میں رہ سکتا ہے۔

 

وٹامن ڈی کے فرائض کیا ہیں؟

یہ وٹامن جسم میں متعدد کردار ادا کرتا ہے۔

  • صحت مند ہڈیاں اور دانت
  • نظام انہظام، ذہن اور اعصابی نظام  کو صحت مند رکھنا
  • انسولین کی سطح  میں توازن لانا اور ذیابیطس کے نظام کو مضبوط بنانا
  • پھیپھڑوں  کے افعال اور قلبی شریانوں کے نظام کو صحت مند رکھنا
  • کینسر کے پھیلاو کو روکنے والے جینز کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی بچوں میں استعداد کساح یعنی ریچیٹزم  یا پھر سادہ الفاظ میں ہڈیوں کے ٹیڑھے پن کا اور بالغ افراد میں ہڈیوں اور پٹھوں  کے ضعف کا سبب بن  سکتی ہے۔

 

وٹامن ڈی کی کمی کی علامات کیا ہیں؟

وٹامن ڈی کی کمی والے افراد میں ڈپریشن، ہڈیوں کا درد، وائرل انفیکشن کے مقابلے میں کمزوری، ایک تواتر سے نزلہ زکام لگنا اور بے حالی  جیسی علامات سے ظاہر ہوتی ہے۔

کمی کی طرح وٹامن ڈی کی زیادتی بھی نقصان دہ ہے۔ یہ زیادتی بھی متعدد علامات کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔ مثلاً  جسمانی  وزن میں بغیر مداخلت کے اور تیزی سے کمی، تھکن، مکان اور زمان کے ادراک میں نقص، قے یا پھر قبض جیسے مسائل  کا سامنا وغیرہ۔

 

وٹامن ڈی کے حصول کے طریقے کیا ہیں؟

وٹامن ڈی کو سورج کی روشنی، بعض غذاوں اور سپلیمنٹ سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

سورج کی روشنی وٹامن ڈی کا اہم ماخذ ہے۔ موزوں  زاویے اور مدت تک سورج کی روشنی کے جسم سے ٹکرانے سے انسانی جلد میں موجود  ایک مادے سے دوسرا مادہ پیدا ہوتا ہے۔ پیدا ہونے والا یہ مادہ سب سے پہلے پھیپھڑوں  میں اور وہاں سے گردوں میں جا کر وٹامن ڈی 3 کی فعال شکل اختیار کرتا اور اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے۔

 

وٹامن ڈی کن غذاوں میں پایا جاتا ہے؟

وٹامن ڈی سے مالا مال غذائیں:

1۔ چربی کی بلند مقدار والی مچھلیاں مثلاً سامن، ٹونا ، سارڈین اور اسقمری مچھلی وغیرہ۔ سامن مچھلی وٹامن ڈی کے حوالے سے نہایت مفید مچھلی ہے۔  اس مچھلی کے تقریباً 100 گرام پورشن میں 526 IU ڈی وٹامن پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹونا  ٹِن پیک مچھلی بھی محفوظ رکھنے اور حصول میں آسانی کے حوالے سے ترجیح دی جاتی ہے۔

 

2۔  انڈے کی زردی

انڈے کی سفیدی پروٹین اور زردی کافی مقدار میں وٹامن ڈی  کی حامل غذا ہے۔

 

3۔ مالٹے کا جوس

 

4۔ مچھلی کا تیل

 

5۔ دودھ اور دودھ کی مصنوعات: گائے کا دودھ، دہی اور مکھن وغیرہ

 

6۔ وٹامن ڈی والے پھل اور سبزیاں

وٹامن ڈی کی  حامل سبزیوں کی تعداد کافی حد تک محدود ہے۔ اس وٹامن کی حامل سبزیوں میں بروکولی، آلو اور گاجر اور پھلوں میں سیب اور کیلا  شامل ہیں۔  اس کے علاوہ اناج، دالیں اور بادام بھی وٹامن ڈی کے اہم وسائل ہیں۔

 

7۔ بھینس کا جگر

 

8۔ مرغی

 

9۔ بڑا گوشت

 

10۔ قدرتی ماحول میں اُگنے والی کھُمبیاں

کھُمبیاں بالکل انسانوں کی طرح وٹامن ڈی سورج سے حاصل کرنے والی نباتات ہیں۔  واحد فرق یہ ہے کہ سورج کی روشنی سے حصول کے بعد انسانی جسم وٹامن ڈی 3 پیدا کرتا اور کھمبیاں وٹامن ڈی 2 پیدا کرتی ہیں۔ اگرچہ وٹامن ڈی 2 بھی انسانی جسم کی ضرورت کو پورا کرتا ہے لیکن اس کا اثر وٹامن ڈی 3 کی نسبت کم ہوتا ہے۔

 

وٹامن ڈی کی کمی کی طرح زیادتی بھی بعض مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ وٹامن ڈی کی زیادتی سے خون میں کیلشئیم جمع ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گردے میں پتھری، دل  کا ضعف اور گردے فیل ہونے جیسے امراض کا سامنا ہو سکتا ہے۔



متعللقہ خبریں