ترکی کی سیروسیاحت- 26 (چناق قلعے)

چناق قلعے، ترکی کے  شمال مغرب   میں بر اعظم ایشیا اور براعظم  یورپ کو ایک دوسرے سے الگ کرنے والی آبنا کے دونوں طرف قائم،  خوبصورت شہر ہے۔   یہ علاقہ  اناطولیہ  اور تھریس  کے سنگم پر واقع ہے

1226978
ترکی کی سیروسیاحت- 26 (چناق قلعے)

چناق قلعے، ترکی کے  شمال مغرب   میں بر اعظم ایشیا اور براعظم  یورپ کو ایک دوسرے سے الگ کرنے والی آبنا کے دونوں طرف قائم،  خوبصورت شہر ہے۔   یہ علاقہ  اناطولیہ  اور تھریس  کے سنگم پر واقع ہے۔یہ علاقہ اپنی جغرافیائی حیثیت کی بنا پر تاریخی شاہکاروں سے مالامال علاقہ ہے ۔

 چناق قلعے کے،  تین ہزار قبل مسیح میں آباد کیے جانے کا خیال ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف اقوام  نے اس علاقے کا رخ اختیار کیااور پھر یہاں سے  مال و  غنیمت بھی لوٹا ۔ اسی وجہ سے اس علاقے کی شہرت  دور دور  تک پھیلتی چلی گئی۔اپنی اس حیثیت کی بدولت یہاں پر مختلف ثقافتوں کا امتزاج آج بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ ثقافتی تبادلے کے  جاری رہنے کے  نتیجے میں پورا علاقہ ثقا فتی موزائق  سے مالا مال ہے۔

آبنائے  چناق قلعےکے تنگ مقام پر سلطان محمد فاتح کے دور میں  بر اعظم یورپ والے حصے میں  میں کلیدِ بحر  اور اناطولیہ  والے حصے میں  سلطانیہ یا پھر   چناق قلعےکے نام سے قلعے تعمیر کیے گئے۔ اس شہر اور تحصیل کا نام   چناق قلعے،   اسی قلعے سے منسوب ہے۔

بارہویں صدی قبل مسیح تک  پر یہاں پرٹرا ئے  قوم آباد رہی۔  ٹرائے کی جنگوں ، آقار اور بحیرہ  ایجین  کے نام سے  منسوب ہجرت کے نتیجے میں مختلف اقوام نے یہاں کا رخ اختیار کیا۔ یہاں مختلف اقوام نے  ترتیب وار، لدیا، پرس، مقدونیہ ، رومن  اور بازنطینی  سلطنتوں نے   اپنی حاکمیت قائم   رکھی۔ سلطنت عثمانیہ کی قوت میں ہونے والے اضافے کے بعد اسے سے لڑکوں کی حاکمیت میں شامل کر لیا گیا۔

 چناق قلعےکوتاریخ کی عظیم ترین جنگوں کی بنا پر بھی یاد رکھا جاتا ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران آبنائے چناق قلعے سے گزرنے اور استنبول کو فتح کرنے اور  بحیرہ اسود تک رسائی حاصل کرنے کے خواں انگریزوں اور  فرانسیسیوں نے اس پورے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔ ترک فوج نے اسے اپنی بقا کی جنگ سمجھتے ہوئے اس علاقے کی سرزمین کے  ایک ایک انچ کا دفاع کیا اور اتحادی قوتوں کو یہاں سے گزرنے کی ہرگز اجازت نہ دی اور  آبنائے چناق قلعے کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ ترک فوج نے نے بری و بحری قوتوں کے حملوں  کو ناکام بناتے ہوئے تاریخی فتح حاصل کی ۔

اس شہر اور تحصیل کی حدود میں واقع اور پہلی جنگ عظیم کی خونریز جھڑپوں کے  مرکز کی حیثیت رکھنے والا جزیرہ نما  لوگیلی بولو،  دراصل ایک جنگی میوزیم کی  عکاسی کرتا ہے۔یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں میں اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والے ترک فوجیوں کی یاد میں  ایک نہایت ہی  شاندار یادگار تعمیر کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں اس علاقے کا محاصرہ کرنے والے اتحادی ممالک میں سے برطانوی، فرانسیسی، آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے  فوجیوں کے لیے بھی یادگار تعمیر کی گئی ہے۔



متعللقہ خبریں