حالات کے آئینے میں ۔ 28

حالات کے آئینے میں ۔ 28

1012895
حالات کے آئینے میں ۔ 28

پروگرام " حالات کے آئینے میں"  کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ ترکی  کی انسانی امداد اور مہاجر پالیسی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور دنیا بھر کے لئے انسانی درس کی حیثیت رکھتی ہے۔ ترکی  دنیا میں سب سے زیادہ انسانی امداد کر نے والے ملک کی حیثیت سے دنیا کو یہ بھی دکھا رہا ہے کہ  انسان کو اہمیت دینے، مل بانٹنے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے  کا طریقہ کیا ہے۔ ترکی  کی انسان کو اہمیت دینے والی خارجہ پالیسی   بند دروازوں کے پیچھے چھپنے والے نام نہاد انسانی حقوق کے دعوے دار ملکوں  کے برعکس  عملاً اس بات کا ثبوت پیش کر رہی ہے کہ انسان کو انسان ہونے کی وجہ سے کس طرح  اہمیت دیا جانا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی کا سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دینا  اس کے نقطہ نظر کے فرق کو سامنے لا رہا ہے۔

گلوبل انسانی امداد کی سال 2018 کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال ترکی سب سے زیادہ انسانی امداد کرنے والا ملک تھا۔ دنیا بھر میں سخی ترین ملک منتخب ہونے والا ترکی اپنی قومی آمدنی  کے 0.85 فیصد کو انسانی امداد میں صرف کر رہا ہے۔ قومی آمدنی  کے تناسب سے ترکی کے بعد سب سے زیادہ انسانی امداد کرنے والے ملک 0.17 فیصد کے ساتھ لکسمبرگ اور ناروے ہیں۔

سیاست، اقتصادیات اور معاشرتی تحقیقات کے وقف SETA کے محقق  و مصنف جان آجُون کا موضوع سے متعلق تجزئیہ آپ کے پیش خدمت ہے۔

برطانیہ کی ترقیاتی اقدامات کی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق ترکی گذشتہ سال 8.07 بلین ڈالر کی انسانی امدد کر کے دنیا میں سب سے زیادہ انسانی امداد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ ترکی کے بعد  سب سے زیادہ انسانی امداد کرنے والا ملک 6.68 بلین ڈالر کے ساتھ  امریکہ ہے۔ امریکہ کی انسانی امداد اس کی قومی آمدنی کی شرح سے 0.04 فیصد تک رہتی ہے۔ امریکہ کے بعد سب سے زیادہ انسانی امداد 2.52 بلین ڈالر کے ساتھ جرمنی کر رہا ہے۔

ترکی کی انسانی امداد کا بڑے فرق کے ساتھ سرفہرست ہونا ترکی کی انسان کو اہمیت دینے والی خارجہ پالیسی  کا آئینہ دار ہے اور دنیا میں ترکی کے فرق کو اجاگر کر رہا ہے۔ انسانی حقوق اور جمہوریت کے دعوے دار ممالک کا بھی انسانی امداد کے معاملے میں ترکی سے پیچھے رہنا  یہ ثابت کر رہا ہے کہ ان ممالک  کے دعوے کس قدر غیر حقیقی ہیں۔ لیکن ترکی کا انسانی امداد کے پہلو پر کھلے فرق کے ساتھ سب سے آگے ہونا اس بات کا ثبوت  ہے کہ ترکی کا انسانی حقوق کو اہمیت دینا محض لفاظی نہیں ہے۔

انسانی امداد کے ساتھ ترکی کی دوسری خصوصیت دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دینے والا ملک ہونا ہے اور یہ خصوصیت ترکی کے فرق کو ایک دفعہ پھر سامنے لا رہی ہے۔ ترکی ساڑھے 3 ملین مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اور یہی نہیں دنیا کے متعدد ممالک سے ہٹ کر ان مہاجرین کے لئے انسانی اور باضمیر روّیہ اختیار کر رہا ہے۔ یعنی متعدد ملکوں کے برعکس نہ صرف ملک میں پناہ لینے والے  مہاجرین کو اہمیت دے رہا ہے بلکہ سرحد پار کے انسانوں  کو بھی انسانی امداد فراہم کرنے کی حد تک اہمیت دے رہا ہے۔

خاص طور پر ایک ایسے دور میں کہ جب دنیا بھر میں  نسلیت پرستی میں اضافہ ہو رہا ہے، مہاجرین کے خلاف سخت پالیسیاں اختیار کی جا رہی ہیں اور انسانوں کے  بحر روم میں ڈوبنے کا نظارہ دیکھا جا رہا ہے انسانیت کے حوالے سے ترکی کا نقطہ نظر نہایت پُر وقار ہے۔ ترکی میں  مہاجرین کی کثرت کے باوجود ملک میں سیاسی عدم استحکام کا پیدا نہ ہونا اور  نسلیت پرستی میں اضافہ نہ ہونا اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ دنیا کے مہاجر مخالف  دلائل بے بنیاد ہیں۔ یورپی یونین اور امریکہ  میں مہاجرین کا بحران  یہ دکھا رہا ہے کہ اصل میں یہ مہاجر بحران نہیں بلکہ نسلیت پرستی اور  غیر ملکی دشمنی کا بحران ہے۔

مثال کے طور پر جرمنی کی حکومت  میں برادر پارٹیوں  کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے والے کرسچین ڈیموکریٹس اور کرسچین سوشلسٹوں کے اتحاد  کا سبب کرسچین  سوشلسٹوں کا  مہاجرین کے خلاف زیادہ سخت پالیسی طلب کرنا ہے۔550 ملین سے زائد آبادی والے یورپی یونین کے علاقے  کے لئے ترکی کے مہاجرین کے ایک  تہائی حصے نے تمام یورپی یونین میں ایک بڑے بحران کی راہ ہموار کی  اور یورپی ممالک  کے درمیان جاری ساجھے داریوں کو خطرے میں ڈال دیا۔  یورپی یونین کے ممالک  میں انتہائی دائیں  بازو کی پارٹیوں کے ووٹوں میں اضافہ ہوا اور یہ پارٹیاں متعدد ممالک میں دوسری یا پھر تیسری بڑی پارٹی بن گئی ہیں۔

لیکن ترکی میں پورے یورپی یونین کے علاقے سے 3 گنا زیادہ مہاجرین کی موجودگی کے باوجود مہاجرین کا بحران پیدا نہیں ہوا۔ ترکی  میں مہاجرین کے لئے  انسانی طرز عمل کی بنیاد صدر رجب طیب ایردوان کا ارادہ ہے۔



متعللقہ خبریں