پی کے کے /کے سی کے اور پی وائی ڈی /وائی  پی جی سے متعلق غیر ممالک کی بیانات کی وضاحت

پی وائی ڈی / وائی پی جی  کی پی کے کے/ کے سی کے  دہشت گرد  تنظیم کی ایک شاخ ہونے      سے متعلق    ثبوت اور  شوہدات  کئی ایک ممالک  کی خفیہ سروسز اور سیکورٹی فورسز   بھی اچھی طرح جانتی ہیں

913964
پی کے کے /کے سی کے اور پی وائی ڈی /وائی  پی جی سے متعلق غیر ممالک کی بیانات کی وضاحت

پی کے کے /کے سی کے اور پی وائی ڈی /وائی  پی جی کے بارے میں  مختلف ممالک   کے بیانات  سے متعلق وضاحت

پی وائی ڈی / وائی پی جی  کی پی کے کے/ کے سی کے  دہشت گرد  تنظیم کی ایک شاخ ہونے      سے متعلق    ثبوت اور  شوہدات  کئی ایک ممالک  کی خفیہ سروسز اور سیکورٹی فورسز   بھی اچھی طرح جانتی ہیں۔  کئی ایک ممالک کی جانب  سے جاری کردہ اعلامیے  میں بھی  ان تعلقات کا حوالہ دیا گیا ہے۔  اس دائرہ کار  میں   پی وائی ڈی / وائی پی جی    کے ایک دہشت گرد تنظیم ہونے   اور دہشت گرد تنظیم پی کے کے ، ساتھ   تعلقات موجود ہونے کے بارے  میں  دیے جانے والے بیانات کو نیچے درج کیا گیا ہے۔ 1۔ امریکہ   نے دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدو جہد  کے دائرہ کار میں  شام میں   پی وائی ڈی / وائی پی جی    کو اسلحہ فراہم کرنے   اور لاجسٹک امداد فراہم کرنے   سے متعلق امریکہ ہی کی خفیہ سروس   سی آئی  اے کی سرکاری ویب سائٹ  میں  پی وائی ڈی / وائی پی جی   ، کو  پی کے کے  /کے سی کے ، کو شام ہی میں اس کی شاخ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔  متعلقہ خفیہ سروس  کی جانب سے ان تنظیموں کو   چاہے کیسی ہی شکل میں کیوں نہ ہو  ان سب کو پی کے کے  شاخ کے طور پر دہشت گرد تنظیم ہی کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس طرح زیر  موضوع ویب سائٹ  میں  پی وائی ڈی  کے سابق سربراہ  صالح  مسلم   کو پی کے کے /کے سی کے کے نمائندے کے طور پر پیش کیا ہے ۔ اسی طرح    امریکہ نے گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد   دہشت گردی کے خلاف جدو جہد    تمام ضروری کوارڈی نیشن  کے لیے  قائم کردہ   نیشنل  انٹی  ٹیرر سینٹر کی جانب سے   پی وائی ڈی / وائی پی جی   کے پی کے کے /کے سی کے،  کی ایک شاخ کے طور پر اپنی ویب سائٹ   پر پیش کیا  لیکن بعد میں     اسے ویب سائٹ سے ہٹا ئے جانے    کا پتہ چلتا ہے۔ سی آئی اے اور  این  ٹی   سی  ٹی  کی جانب سے   جاری کیے جانے والے اس  اعلامیے کے علاوہ  اوباما   انتظامیہ   کے وزیر دفاع  آشٹن   کارٹر  نے بھی  داعش  کے زیر عنوان  سینٹ کے اجلاس میں وائی پی جی  اور  پی کے کے  تعلقات  کے بارے میں خود  بھی ذکر کیا تھا۔

امریکہ کے وزارت خارجہ کے ترجمان ہیتھر نوایرٹ نے 26 جنوری 2018 کو عفرین فوجی کاروائی اور  ترکی کے علاقے میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں یومیہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران شام میں موجود پی وائے ڈی کے  اراکین کے لیے وائے پی جی کے بجائے پی کے کے کا لفظ استعمال کیا تھا ۔  انھوں نے بعد میں اپنے اس بیان میں کوئی تبدیلی نہیں کی  اور کہا کہ ترکی نے شام کے شمال مغربی علاقے میں داعش کے بجائے پی کے کے کے خلاف کاروائیاں شروع کر دی ہیں ۔ہم علاقے میں استحکام چاہتے ہیں ۔  امریکہ نے  جو دہشت گرد تنظیم پی کے کے کی شام میں شاخ پی وائے ڈی کو کھلے عام امداد فراہم کر رہا ہے  حتیٰ کہ اسے حلیف کی نظر سے  دیکھتا ہے  2013 میں نیٹو کے اجلاس ایک ایسی دستاویز کی توثیق بھی کر چکا ہے جس  میں  تنظیم کو  دہشت گرد کے طور پر قبول کیا گیاہے ۔ نیٹو کے ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق امریکہ اور نیٹو کے دیگر رکن ممالک کی شرکت سے جون 2013 میں برسلز میں  نیٹو کے ہیڈ کوارٹر  میں  نیٹو اسٹریٹجک انٹیلیجنس دستاویزات کا مطالعہ کرنے کے بعد تیارکی جانے والی دستاویز میں پی وائے ڈی / وائے پی جی کو  پی کے کے  اور  کے سی کے  کیطرح دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا ۔  امریکہ نے اس دستاویز کو بھی قبول کرتے ہوئے اس پر دستخط کیے تھے ۔ نیٹو کی اہم  اسٹریٹجک انٹیلیجنس دستاویز ایم سی ۔ 160 میں پی وائے ڈی کو پی کے کے کی ایک شاخ  کے طور پر سرکاری دستاویز میں رجسٹر کیا گیا تھا ۔  امریکن خصوصی قوتوں کے کمانڈر جنرل رائمونڈ تھومس  نے شامی ڈیموکریٹک قوتوں کے قیام سے متعلق امریکہ کے اہم تھنک ٹنک ایسپن انسٹی ٹیوٹ کے ریاست  کولوراڈو  میں ہونے والے سالانہ سلامتی کے اجلاس میں  پی وائے ڈی کے بارے میں اہم بیانات دیئے۔انھوں نے کہا کہ  ترکی  کے پی وائے ڈی کے پی کے کے کے ساتھ روابط ہونے کےبیانات کی وجہ سے اس تنظیم کا نام تبدیل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں تنظیم کے نام کو"  شامی ڈیموکریٹک قوتیں"   کے طور پر بدل دیا گیا ۔

   مشرق وسطی امور کے  برطانوی  وزیر  الیسٹیئر برٹ   نے  پی کےکے  اور پی وائی ڈی کے  درمیان  رابطے کے بارے میں اعتراف کیا اور کہا کہ   پی وائی ڈی اور وائی پی جی  کا  ذکر کرتےہوئے پی کےکے سے تعلقات     ختم کرنے کی ضرورت ہے  مگر  عملی طور  پر  ایسا کرنا   نظر نہیں آتا  کیونکہ یہ تعلقات بدستور   قائم ہیں ۔ دوسری جانب  برٹ نے  کہا کہ برطانیہ  پی کےکے سے تعلقات نہیں رکھتی  مگر   کسی ممکنہ رابطے کے بارے میں شبہات  کی موجودگی ضرور ہے  لہذا ہم ایسے تمام  عناصر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان جیسی   تنظیموں سے اپنے تعلقات ترک کر دے۔

 دریں اثنا٫  یہ باور رہے کہ برطانیہ میں مقیم   ایک شخص    کو  برطانوی  عدالت نے  پی کے کے میں شمولیت کے اعلان پر   21 ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا ۔

 متعلقہ شخص نے   اپنے اہل خانہ کو  ارسال کردہ ایک خط اور ویڈیو پیغام میں    بتایا کہ  وہ داعش کے خلاف  جنگ کے لیے  عین العرب جائے گا اور وہاں پی کےکے تنظیم کا رکن بنے گا۔ 

جرمنی  میں 4 فروری  2018  کو  شائع بعض خبروں میں  بائیں بازو کی جماعت  کی  نائب  سربراہ  کاتیا  کپنگ نے  جرمن پارلیمان سے اپنے خطاب  میں     شام میں ترک فوج کے جاری "شاخ زیتون" آپریشن کی مخالفت کی  اور جرمن حکومت    کی اس آپریشن کی عدم مخالفت پر سرزنش بھی کی  جس کے جواب میں   جرمنی کی آلٹرنیٹیف پارٹی   کے رکن  پیٹر بیسٹرون   نے  عفرین میں  ہلاک کیے جانے والے  دہشت گردوں کی یاد میں  تعزیت کرنے والی بائیں بازو کی جماعت کے ارکان  کو جواب دیتےہوئے کہا کہ  ترکی ،  جرمنی  کی طرف سے  دہشتگرد  اعلان کردہ تنظیم کے حامیوں  کے خلاف  جنگ کر رہا ہے۔

آپ غیر قانونی گروپوں کی مدد سے جمع  کئے گئے مال سے اسلحہ خریدتے اور PKK کی مدد کر رہے ہیں کے الفاظ کے ساتھ دہشتگرد تنظیم  کی علامت   مفلر کے ساتھ اسمبلی میں آنے  کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا۔ 104 ہالینڈ 23 جنوری 2018 تاریخ  کو ترک مسلح افواج کی طرف سے شام  کے علاقے عفرین میں شروع کئے گئے شاخِ زیتون آپریشن  کے بارے میں بیان دیتے ہوئے ہالینڈ کے وزیر خارجہ ہالبے زلسٹرا نے اقوام متحدہ  کی خود مدافعتی  کے حق کی شق نمبر 51 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ترکی کے خلاف کھلے  بندوں حملے کئے گئے۔ ترکی کے اپنا دفاع کرنے کے لئے  کافی تعداد میں اشارے موجود ہیں۔ وائے پی جی معصوم نہیں ہے۔ ہالینڈ کی حکومت نے کبھی بھی وائے پی جی کی حمایت نہیں کی۔ وائے پی جی اور PKK کے درمیان مضبوط روابط موجود ہیں۔ تاہم پی کے کے ہالینڈ کے نزدیک بھی اور یورپ کے نزدیک بھی ایک دہشت گرد تنظیم ہے"۔

115۔سپین:PKK/KCK  اور PYD/YPG کے درمیان تعلقات کے بارے میں اسپین کی عدالت کے فیصلے پر نگاہ ڈالنے سے  پتا چلتا ہے کہ اسپین کی وزارت داخلہ  کی طرف سے 27 جنوری 2016  میں جاری کردہ بیان  کے مطابق 8 ہسپانوی اور ایک ترک سمیت کُل 9 افراد کو  دہشت گرد تنظیم PKK کے ساتھ روابط  کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ ہسپانوی حکام کے مطابق گرفتار کئے گئے یہ افراد یورپ کے مختلف ممالک سے PKK/KCK کی شامی شاخ PYD/YPG میں شرکت کے لئے فراہم کئے گئے۔ اسپین کی خصوصی عدالت میں  23 جنوری 2017 کو پیش کئے گئے دعوے کے مطابق  مشتبہ افراد میں سے2 نے شام کے شمال میں داعش کے خلاف جدوجہد کے دائرہ کار میں مسلح تعلیم حاصل کی، پی کے کے دہشتگرد تنظیم شام کے شمال میں فعال دہشتگرد تنظیم  میں شامل ہو گئی، وائے پی جی، پی کے کے سے تعلیمات  لے رہی ہے اور پہلی صفوں کی جھڑپوں میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ ہسپانوی حکومت  کی طرف سے دیا گیا یہ فیصلہ PYD/YPG کے دہشتگرد تنظیم PKK/KCK کے ساتھ روابط  کو اسپین کی طرف سے قبول کئے جانے کا  ثبوت ہے۔



متعللقہ خبریں