حالات کے آئینے میں . 06

حالات کے آئینے میں . 06

908342
حالات کے آئینے میں . 06

پروگرام " حالات کے آئینے میں" کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہیں ۔ ترکی 30 سال سے زیادہ  عرصے سے پُر عزم شکل میں دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔ اس جدوجہد کے دوران پی کے کے دہشت گرد تنظیم کے حملوں کے نتیجے میں ہزاروں انسان ہلاک ہوئے اور مادی و معنوی اعتبار سے بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم حالیہ دنوں میں ترکی کی PKKکے خلاف  جاری جدوجہد میں اضافی طور پر شام اور عراق میں جاری افراتفری سے فائدہ اٹھا کر دہشت گرد تنظیم داعش کا زور پکڑنا اور ترکی میں بھی حملے شروع کرنا ایک نئے خطرے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔

 

اس صورتحال نے ترکی کو PKK کے ساتھ ساتھ داعش کے خلاف بھی موئثر جدوجہد  شروع کرنے پر مجبور کیا۔ ترک مسلح افواج ترکی کی سطح پر داعش اور PKK  کے خلاف کامیاب آپریشن  کر کے دہشتگردی کے خطرے کو  کم ترین سطح پر لانے میں کامیابی حاصل کر چکا ہے۔ شام میں جاری حکومتی خلاء اور جنگ سے فائدہ اٹھا کر دہشتگرد تنظیموں  داعش اور پی کے کے کا علاقے میں اپنے لئے لاجسٹک بیس اور سکیورٹی زون قائم کر نا  ترکی کے لئے ایک مستقل خطرہ تھا جسے  بر طرف کرنے کے لئے  ترکی، سرحد پار  آپریشن کرنے پر مجبور  ہو گیا ہے۔  لہٰذا پہلے فرات ڈھال آپریشن کی مدد سے سرحدی پٹی  کو داعش کے خطرے سے صاف کیا گیا اور بعد ازاں شاخِ زیتون آپریشن کے ساتھ پی کے کے کی شامی شاخ وائے پی جی  کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے۔

 

YPG دہشتگرد تنظیم کئی سالوں سے عفرین کے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لئے ہوئے ہے اور ترکی کی قومی سلامتی کے حوالے سے  اہم نوعیت کا خطرہ تشکیل دے رہی ہے۔ عفرین کا علاقہ آمانوس پہاڑی سلسلے  کے راستے ترکی میں اسلحے اور دہشت گردوں کے داخلے  کا راستہ ہونے کی وجہ سے YPG کے عناصر ترکی کے لئے ایک قومی خطرہ تشکیل دے رہے ہیں۔ نتیجتاً دہشتگردوں کے خلاف جدوجہد کے لئے شروع کئے گئے آپریشنوں میں شام سے ترکی میں داخل کئے جانے والے متعدد اسلحہ سسٹموں کو ترک مسلح فورسز کی طرف سے تحویل میں لیا گیا ہے۔ عفرین میں وائے پی جی کی موجودگی  PKK کے لئے دہشت گرد جمع کرنے کے لئے ایک انسانی وسیلے کی شکل بھی اختیار کر چکی تھی۔ علاوہ ازیں عفرین میں وائے پی جے کے دہشت گرد بین الاقوامی پروپیگنڈہ کر کے ترکی کے اندر بھی اور باہر بھی متعدد حلقوں  کو ترکی  کے خلاف اکسا رہے تھے اور اس طرح  PKK کے لئے  پروپیگنڈہ کی خدمات بھی ادا کر رہے تھے۔ وائے پی جی کے خاص طور پر ترکی کے سرحدی اضلاع کیلیس اور ریحان لی  پر حملوں میں متعدد شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ شاخِ زیتون آپریشن کی کامیابی  کی صورت میں ترکی کے لئے اس علاقے میں سرحدی سکیورٹی یقینی بن جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ عفرین میں وائے پی جی کے دہشت گردوں کا خاتمہ PKK کا، ترکی کی جنوبی سرحدوں  پر عراق سے بحر روم  تک دہشتگردی کا کوریڈور بنانے کا، خواب بھی  چکنا چور ہو جائے گا۔

 

PKK کی شامی شاخ وائے پی جی کا شام میں حاکمیت کا علاقہ صرف ترکی  کی قومی سلامتی کو ہی خطرے میں نہیں ڈال رہا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ شام کی زمینی سالمیت کے لئے بھی خطرہ تشکیل دے رہا ہے۔ نتیجتاً KCK نام نہاد انتظامیہ، کہ جس سے YPG بھی منسلک ہے  ، شام، ایران، عراق اور ترکی کی زمین پر مشتمل " کردستان" کے خواب سے پیچھے نہیں ہٹی۔ لہٰذا  عفرین میں وائے پی جی سے رہا کروائے گئے علاقوں میں موجود نام نہاد گورنر دفتروں میں  اور دیگر مقامات پر کردستان کا نقشہ ایک تواتر سے دیکھنے میں آ رہا ہے۔ وائے پی جی نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں نام نہاد شامی وفاقی علاقے کا اعلان کیا اور فراڈ انتخابات کروائے۔

 

دوسری طرف شاخِ زیتون آپریشن کے ساتھ  ترکی  کا مقصد عفرین کو دہشتگرد تنظیم وائے پی جی سے صاف کر کے علاقے کے عوام کو دہشتگردی کی حاکمیت سے نجات دلانا ہے۔ جیسا کہ معلوم ہے کہ عفرین میں آبادی کی اکثریت شامی کردوں پر مشتمل ہے۔ بہت سے کرد وائے پی جی کےظلم و ستم سے فرار ہو کر ترکی، عراق یا یورپی ممالک میں پناہ لے رہے ہیں۔ صرف ترکی میں ہی وائے پی جی سے فرار ہونے والے 3 لاکھ کرد پناہ لئے ہوئے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہے کہ عفرین میں مقیم  لیکن  فرار کے خواہش مند شامی کردوں کو وائے پی جی نے زبردستی علاقے میں رکھا ہوا ہے۔ ترکی شامیوں پر مشتمل قومی فوج کے ساتھ مل کر عفرین کو وائے پی جی  کے عناصر سے صاف  کر کے علاقے کے عوام کو بچانے کا ہدف رکھتا ہے۔ ترکی کی طرف سے طیاروں کی مدد سے  عفرین پر پھینکے گئے  لیف لیٹوں  پر "عفرین، عفرین کے عوام کا ہے" کی عبارت رقم ہے جو ترکی کی نیت کی عکاسی کرتی ہے۔

 

حاصل کلام یہ کہ شاخِ زیتون آپریشن ترکی کے حوالے سے متعدد حقائق کے نتیجے میں شروع کیا گیا  فوجی آپریشن ہے۔ ترکی شامیوں پر مشتمل قومی فوج کے ساتھ مل کر عفرین کو وائے پی جی کے دہشت گردوں سے صاف کر کے اپنی قومی سلامتی کو لاحق خطرے کو بر طرف کرنا چاہتا ہے ۔ شام کی زمینی سالمیت کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتا ہے  اور شامی کردوں کو وائے پی جے کے ظلم سے نجات دلانا چاہتا ہے۔ داعش  کی ترکی کی سرحدوں سے صفائی کے بعد ترکی کے اندر داعش کے حملوں میں واضح کمی آئی ہے اور  ایسی ہی کمی وائے پی جی کی بھی ترکی کی سرحدوں سے صفائی کے بعد دیکھی جائے گی۔



متعللقہ خبریں