عالمی معیشت37

یورپی یونین۔ترکی تعلقات ایک سوالیہ نشان

811243
عالمی معیشت37

یورپی یونین  سے مذاکراتی   عمل کے  تسلسل میں اٹھائے جانے والے اقدامات میں  سے ایک  کسٹم یونین کا اطلاق ہے جو کہ سن 1995 سے  ترکی اور یورپی یونین کے درمیان پایا جاتا ہے۔

 یورپی یونین اور ترکی کے مابین اقتصادی  تعلقات  اس اطلاق کے بعد  ایک نئی راہ پر گامزن ہوئے ۔اس وقت   ترکی کی  مجموعی برآمدات کا  48٫5 فیصد یورپی ممالک سے وابستہ ہے  جو کہ ایک مثبت نتیجہ  ہمیں دکھاتا ہے۔

 ان تعلقات کے  تناظر میں گزشتہ سال    یورپی ممالک نے  77٫5 ارب ڈالرز کا  سازو سامان ترکی سے خریدا علاوہ ازیں  رکن ممالک  سے  ترکی کا مجموعی برآمداتی حجم  بھی گزشتہ سال  145 ارب ڈالرز تک پہنچ  گیا جو کہ قابل توجہ ہے۔  یورپی ممالک  سے تجارت میں امریکہ،چین ،روس اور سویٹ زرلینڈ  کے بعد   ترکی کا شمار ہوتا ہے ۔

22 سالہ کسٹم یونین  معاہدے کے  نتیجے میں   ترکی اور یورپی ممالک کے درمیان  تجارتی تعلقات  تعاون کی ڈور میں بندھے ہیں  مگر  موجودہ دور میں  اس معاہدے   کو دور حاضر میں درپیش دو طرفہ مسائل کو  حل  کرنے میں دقت کا سامنا ہے    اور ترکی کی خواہش ہے کہ  وہ  ان مسائل کو جلد از جلد حل کرے تاکہ یہ تعلقات مزید فروغ پائیں ۔

 مئی 2015 میں  یورپی یونین سے کسٹم معاہدے   پر از سر نو غور کرتے ہوئے بعض تبدیلیاں بھی عمل میں لائیں گئیں۔

موجودہ کسٹم یونین  میں  اس وقت  ترکی شہریوں پر عائد ویزے کی پابندی قابل توجہ ہے  جس کے خاتمے کےلیے بھی کوششیں جاری ہیں۔

اگر ان  مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا جائے  تو   معلوم ہوتا ہے کہ  اس معاہدے کا  مقصد  ترکی اور یورپی ممالک  کے درمیان وسیع پیمانے پر  ایک مشترکہ اقتصادی بازار کی  دینا تھا۔ سن 1995 میں جب یہ  معاہدہ ہوا تو اس وقت  صرف  تجارت میں  صنعتی مصنوعات  اور زرعی اشیا٫ کی   برآمدات   کو جگہ دی گئی تھی  البتہ ،کسٹم یونین       میں فروغ سے  ممکن ہوگا کہ دیگر شعبوں میں تجارت   کے علاوہ ترک شہریوں کو بلا ویزہ  سیاحت کا  امکان بھی مہیا کیا جائے۔

 آزاد تجارت کے نتیجے میں دو طرفہ خدمات عامہ کے شعبوں کو بھی تقویت ملے گی کیونکہ معیشت کا 70 فیصد  اسی شعبے سے وابستہ ہے  اور یہ ترکی کےلیے حساس نوعیت رکھتا ہے ۔ ترک شہریوں کی یورپ میں بلا ویزہ آمدو رفت      سے یہ مسئلہ کافی حد تک ہو سکتا ہے  جس سے دو طرفہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

کسٹم یونین کو  مزید  مستحکم    بنانے  اور فروغ دینے  کا موضوع جہاں  زیر بحث ہے وہیں  جرمن چانسلر انگیلا مرکل کے حالیہ بیانات بھی توجہ طلب ہیں جو کہ  عالمی تجارت اور معیشت  کے لحاظ سے غیر موثر ثابت ہونگے۔

 برطانیہ کا یونین سے اخراج  کا فیصلہ  کرنے کے بعد  یورپ اس وقت خود کو  نئے سرے سےتشکیل دینے میں مصروف ہے  جس کےلیے اسے   سنجیدگی اور  قابل فہم فیصلے کرنا ہونگے۔

 ترکی اور یورپی یونین   کے درمیان تجارتی تعلقات   کو مزید  بہتر خطوط پر استوار کرنے   کا نتیجہ ترکی اور یورپی یونین دونوں کے مستقبل کےلیے  خاطر خواہ  ثابت ہوگا یہی وجہ ہے کہ   کسٹم یونین کے معاہدے   کو مزید بہتر بنانے کےلیے    ہر فیصلے کا سیاسی  پہلو  دو طرفہ مفادات کا عکاس ہونا چاہیئے۔

 

 

 

 


ٹیگز: #ترکی , #یورپ

متعللقہ خبریں