عالمی معیشت 02
بعد از ملازمت بچت اسکیم
![عالمی معیشت 02](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/00f8/c51d/9124/58174df3be620.jpg?time=1718950638)
اقتصادی ترقی کے بنیادی عناصر میں افزودگی سرمایہ کےلیے کفایتی تناسب کو بڑھانا مقصود ہوتا ہے۔ اس منصوبے پر عمل درآمد کےلیے ممالک کفایتی اسکیموں پر مبنی ڈھانچے ترتیب دیتے ہیں۔ اس بچت سے متعلق منصوبے کا نام انفرادی پینشن اسکیم ہے جو کہ دنیا کے بیشتر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں رائج بھی ہے جس میں بعد از ملازمت کے فنڈز سے متعلقہ سرمایہ کاری سے وابستہ ادارے مالیاتی بازاروں میں ترسیل زر کی فر اہمی میں اہم کردار ادا کرتےہیں۔
ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں انفرادی آمدنی کا کچھ حصہ متواتر بچت کرنے سے مجموعی طور پر جو رقم حاصل ہوتی ہے اسے انفرادی پینشن اسکیم کہا جاتا ہے۔ اگر ترقی یافتہ ممالک پر نظر ڈالی جائے تو ان کی بچت کے طریقہ کار میں اس نظام کو کافی عمل دخل حاصل ہے۔ علاوہ ازیں مختصر المیعاد یا محدود سرمائے پر منحصر ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی کارکردگی متعلقہ نظام کی بدولت انفرادی بعد از ملازمتی دور میں افراد کی مالی آسودگی میں اضافے اور ملکی معیشت میں معاونت کا باعث بنتا ہے۔
متعلقہ پینشن اسکیم کا نظام ممالک کے درمیان مختلف ہو سکتا ہے ۔ یہ نظام بعض ممالک کے سماجی تحفظ کی بہترین کارکردگی کا ضامن جبکہ بعض میں سماجی تحفظ کے نظام کے نعم البدل کے طور پر ہمارے سامنے آتا ہے۔ متعلقہ اسکیم انگلو سیکسن نظام ہے جو کہ اس وقت امریکہ،برطانیہ،آسٹر یلیا اور ہالینڈ جیسے ممالک میں کامیابی سے رائج ہے۔
چینی معیشت میں بچت کا تناسب 50 فیصد سے زیادہ ہے اور ملک میں جو سرمایہ کاری ہو رہی ہے میں بھی اسی نظام کا کافی عمل دخل ہے ۔ اس نظام میں ترکی بھی کافی دلچسپی رکھتا ہے لیکن مالیاتی لحاظ سے مسائل کے شکارممالک کےلیےم یہ نظام در حقیقت کافی توجہ طلب ہوتا ہے کیونکہ ترکی کی طرز کے ترقی پذیر ممالک کا دارو مدار سرمایہ کاری کے حوالے سے بیرونی انحصار پر ہوتا ہے جس کی وجہ سے بچت اسکیموں کے حوالے سے کفایت شعاری میں کمی کا تناسب ملک کے معاشی خاکے پر واضح رہتا ہے۔
سن 2003 میں حکومت ترکی نے پینشن آمدنی اسکیم کا اعلان کیا جس پر عمل درآمد یکم جنوری سن 2017 سے شروع کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں معاشرے میں افراد کو بچت اسکیموں اور اس کے فوائد سے متعارف کروانا ہے۔ا س نظام میں شمولیت کےلیے بعض ممالک میں شرائط سخت جبکہ بعض میں نرم ہیں یعنی افراد کی ترجیح پر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ اس نظام کو ترکی میں رائج کرنے کا مقصد معاشرے میں کفایت کی عادت کو پروان چڑھانا ہے اور عوام کو بچت کے فوائد سے متعارف کرواتےہوئے بعد از ملازمتی دور میں معاشی آسودگی اور خوشحال خاندان کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت میں فروغ کو ممکن بنانا ہے ۔
ترکی میں اس نظام میں شمولیت کےلیے 45 سال سے کم عمر ہونا ضروری ہے جس کےلیے امید ہے کہ اس نظام میں 14 ملین افراد شریک ہونگے۔ ان افراد کی تنخواہوں میں سے حکومت کم از کم 53 ترک لیرے یعنی 2120 سے 340 ترک لیرے یعنی 13600 پاکستانی روپے کے مساوی کٹوتی کی جائے گی ۔اس نظام میں جو بھی شامل ہوگا اسے حکومت کی جانب سے 25 فیصد خصوصی مراعات بھی حاصل ہونگی۔
یہ اسکیم عوام میں بچت کے فوائد اور اس کی ترغیب دینے، اقتصادی استحکام اور ملکی ترقی کے لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے جس سے ملک میں پائے جانے والے منصوبوں کی جلد تکمیل میں بھی مدد مل سکے گی مزید برآں ایک طویل عرصے سے ترکی کی اقتصادی ترقی کے خلاف جاری نام نہاد پروپیگینڈا اور اس کے پس پردہ عناصر کی سر کوبی میں بھی یہ اسکیم مدد گار بنے گی ۔