ترکی کا ثقافتی ورثہ 43

قانیش کا تاریخی پس منظر

598143
ترکی کا ثقافتی ورثہ 43

  اس  پروگرام میں ہم آپ کو اس ہفتے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے  میں  شمار ہونے والے قل تیپے   ۔قانیش   کے بارے میں بتائیں گے۔ اناطولیہ کی تاریخ کا آغاز کائیسری شہر سے ہوتا ہے جہاں    16 ویں تا 19 ویں   صدی قبل مسیح میں آنے والے آسور تاجروں نے  مقامی حکمرانوں سے تجارت شروع کرتے ہوئے آبادی کو   تحریر  سے بھی آشنا کروایا ۔ دور حاضر میں  عراق میں موجود آسور ی قوم   نے  میزو پوٹامیا   کے علاقے میں سومیر قوم کی  ایجاد  کیلوں  کے ذریعے تحریر کو  گارے سے بنے  تختوں پر استعمال کرنا شروع کر دیا ۔ بانس سے بنے قلم    کو گیلے گارے  پر چلاتےہوئے لکھنے کا کام کیا جاتا تھا جسے بعد میں   بھٹی میں  تپا  کر   اسی گارے سے بنے لفافوں میں    ڈال کر مطلوبہ جگہ بھیجا جاتا  تھا ۔ ان لفافوں پر   مہر بھی ثبت کی جاتی تھی   جسے منزل پر پہنچتے ہی توڑا جاتا تھا۔ ان تحاریر میں ہر طرح کے مسائل اور موضوعات  کو جگہ دی جاتی تھی۔

آسوری قوم  تجارتی  مقاصد کے تحت  نئے علاقوں کی تلاش میں ہوا کرتے تھے  جو  کہ مقامی حکمرانوں کی اجازت سے اس کام   کو مشترکہ تعاون سے جاری رکھتے تھے ۔تجارت کے دو پہلو ہوا کرتے تھے ۔  آسور قوم  اس دور کی جدید مصنوعات   کو   لا کر  اپنے علاقوں میں بیچا کرتے تھے   اس کے علاوہ وہ  اناطولیہ میں  وافر مقدار میں   ضروری خام مواد   کی بھِ تجارت میں پیش پیش ہوتے تھے ۔قانیش  کے  سفید پوش  افراد  40  میٹر کے  ایک مکان میں  اپنے غلاموں  کے ساتھ رہتے تھے ۔ بازیاب ہونے والے ان گارے کی تختیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آسوری تاجر  نسل در نسل  تجارت کا پیشہ اپنائے ہوئے تھے جو کہ  کسی بھی  چیز کی قیمت خرید کو تین حصوں میں تقسیم کرتےہوئے ایک حصہ  کو اپنے منافع کےلیے  دوسرے کو  اس کی مالیت  کے تحت اور  مقامی حکمرانوں کو ادا کیے جانے والے محصولات کی صورت میں مختص کرتے تھے ۔

قل تیپے میں   آباد کاری کی تاریخ  3 ہزار سال قبل مسیح پرانی ہے  جہاں حطیطی،فریگی ،ہیلینیک اور رومیوں نے حکومتیں قائم کیں۔ قل تیپے   کی تجارتی سرگرمیاں اور  کاروباری ذہنیت آج بھی وہاں کی آبادی میں موجود ہے ۔کائیسری شہر  کے عوام  کا بیشتر حصہ تجارت سے وابستہ  ہوتا ہے ۔ قل تیپے اور قانیش میں سن 1948 سے کھدائی کا کام جاری ہے  جن سے نکالے جانے والے  تاریخی نوادرات اور گارے کی تختیوں  کو  عجائب خانے کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہاں سے برآمد ہونے والے بعض مکانات اور معبدوں   کی بچی کچی دیواروں کی زیارت کی جا سکتی ہے ۔ قل تیپے کی ایک بلند چوٹی پر آج سے 4 ہزار سال قبل  علاقے کا راجہ اپنی پرجا کے ساتھ  رہتا تھا  جس کی حفاظت کےلیے شہر کے چاروں طرف دیواریں  تعمیر تھیں۔ اس علاقے میں  دو مختلف  تہذیبوں کے  امتزاج  کو تجارت  کے سہارے  اناطولیہ کے  ثقافتی ورثے  سے متعارف کروا یا گیا جس سے یہ ثقافتی خزانہ مزید مالا مال ہوگیا جس میں تحریر ی مواد کو خاصی اہمیت حاصل  رہی ۔ قل تیپے سے بازیافت ہونے والی  ہزاروں  تختیوں کو دور حاضر میں  سمجھ کر   پرانے وقتوں کے ماضی کی دھول کو  ہٹانے اور  اس دور   کے بارے میں جاننے   کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ حطیطی  روایات  اور آسوری ذہانت کے ساتھ ساتھ مقامی  آبادیوں   کی ثقافت       سے بھی   پردہ اٹھانے    میں مدد مل سکے ۔

قل تیپے       ،اناطولیہ  میں  تاریخ   کی داغ بیل پڑنے میں  ایک اہم موڑثابت   ہوا   جس کے قدم آثار  کا کچھ حصہ  کائیسری میں  اور دوسرا انقرہ کے عجائب خانوں میں محفوظ ہے



متعللقہ خبریں