عالمی ایجنڈہ - 136

صدر رجب طیب ایردوان نے طویل عرصے کے بعد چین کا سرکاری دورہ کیا۔ ان کا یہ دورہ صدر ایردوان نے چین کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب چین میں ترک النسل اوغر مسلمانوں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اوغر ترک النسل باشندے اپنی نظر

323148
عالمی ایجنڈہ - 136

صدر رجب طیب ایردوان نے طویل عرصے کے بعد چین کا سرکاری دورہ کیا۔ ان کا یہ دورہ صدر ایردوان نے چین کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب چین میں ترک النسل اوغر مسلمانوں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اوغر ترک النسل باشندے اپنی نظریں ترکی پر لگائے ہوئے ہیں۔ ماہ رمضان کے دوران ترکی میں اوغر مسلمانوں پر کیے جانے ظلم و ستم کی خبروں کو نمایاں جگہ دی جاتی رہی ہے اور ترک باشندوں میں چین کے بارے میں بڑا غم و غصہ بھی پایا جاتا رہا ہے۔ ان تمام حالات کے باوجود صدر ایردوان نے اپنا دورہ چین جاری رکھا اور چین کے ساتھ تجارت کے مختلف سمجھوتوں پر دستخط بھی کیے اور چین سے دور مار میزائل سسٹم کی خریداری کے بارے میں مذاکرات کو جاری رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ایردوان کے دورے کا ایک اور مقصد چین کے لیے ترک برآمدات میں اضافے کے راستے تلاش کرنا بھی ہے کیونکہ اس وقت دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں ترکی خسارے میں ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ترکی کس طرح چین کے ساتھ اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اس وقت ترکی اور چین دونوں ہی دنیا کے صنعتی ترقی یافتہ جی 20 ممالک کے گروپ میں شامل ہیں اور رواں سال جی ٹوئنٹی ممالک کا سربراہی اجلاس ترکی میں منعقد ہوگا جبکہ آئندہ سال یہ سربراہی اجلاس چین کی میزبانی میں منعقد ہوگا۔
مرمرہ یونیورسٹی کے سیاسی علوم اور بین الاقوامی امور کے رکن پروفیسر داکٹر رمضان گیوزین کے اس موضوع سے متعلقجائزہ پیشِ خدمت ہے۔
چین علاقے میں ایک طاقتور ملک کی حیثیت رکھتا ہے اور ترکی چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ ترکی جو اس وقت نیٹو کے رکن ممالک میں سے اقتصادی لحاظ سے دنیا کے 17 ویں بڑے ملک کی حیثیت رکھتا ہے علاقے میں بڑا اہم کردارا ادا کرتا چلا آرہا ہے۔ اس لیے صدر ایردوان کے دورہ چین سے قبل صدر ایردوان کے دورۂ چین سے قبل نیٹو کے ہنگامی اجلاس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل ہینس سٹولٹنبرگ نے ترکی کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ترکی کا دل جیتنے کی کوشش کی تاکہ ترکی چین کے ساتھ دور مار میزائیل کا سمجھوتہ طے کرنے سے باز رہے۔صدر ایردوان جو چین کا دورہ دور مار میزائل سسٹم کی خریداری کی وجہ سے کررہے تھے کسی بھی صورت اس سودے سے ہاتھ کھینچنے والے نہ تھے۔ ترکی نے میزائل شکن نظام کی خریداری کے لیے بات چیت کا آغاز 2013ء میں کیا تھا۔ اس نظام کی مالیت 3.4 بلین امریکی ڈالرز کے برابر ہے۔ اس موضوع سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان ابھی کوئی حتمی سمجھوتہ طے نہیں پایا ہے تاہم مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترکی کو اس سلسلے میں نیٹو کے رکن ہونے کے ناتے کئی ایک مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ نیٹونے اس سلسلے ترکی پر چند ایک شرائط بھی عائد کررکھی ہیں۔ صدر ایردوان نے چین کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب چین میں ترک النسل اوغر مسلمانوں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اوغر ترک النسل باشندے اپنی نظریں ترکی پر لگائے ہوئے ہیں۔ ماہ رمضان کے دوران ترکی میں اوغر مسلمانوں پر کیے جانے ظلم و ستم کی خبروں کو نمایاں جگہ دی جاتی رہی ہے اور ترک باشندوں میں چین کے بارے میں بڑا غم و غصہ بھی پایا جاتا رہا ہے۔ ان تمام حالات کے باوجود صدر ایردوان نے اپنا دورہ چین جاری رکھا اور چین کے ساتھ تجارت کے مختلف سمجھوتوں پر دستخط بھی کیے اور چین سے دور مار میزائل سسٹم کی خریداری کے بارے میں مذاکرات کو جاری رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ایردوان کے دورے کا ایک اور مقصد چین کے لیے ترک برآمدات میں اضافے کے راستے تلاش کرنا بھی ہے کیونکہ اس وقت دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں ترکی خسارے میں ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ترکی کس طرح چین کے ساتھ اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اس وقت ترکی اور چین دونوں ہی دنیا کے صنعتی ترقی یافتہ جی 20 ممالک کے گروپ میں شامل ہیں اور رواں سال جی ٹوئنٹی ممالک کا سربراہی اجلاس ترکی میں منعقد ہوگا جبکہ آئندہ سال یہ سربراہی اجلاس چین کی میزبانی میں منعقد ہوگا۔ صدر ایردوان نے بعد عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی چین پنگ کے ہمراہ ترک چائنا بزنس فورم میں شرکت کی۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے چینی سرمایہ کاروں سے ترکی میں سرمایہ کاری کرنے اور اس سرمایہ کاری سےدونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے کے کم کرنے کے لحاظ سے بڑی اہمیت کی حامل پیش رفت ہونے سے آگاہ کیا۔صدر ایردوان نے دونوں ممالک کے تاجروں سے تجارت کے امکانات کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کی بھی اپیل کی۔صدر رجب طیب ایردوان عوامی جمہوریہ چین کا دورہ مکمل کرنے کے بعد انڈونیشیا تشریف لے گئے ہیں۔دارالحکومت جکارتہ میں اپنی مصروفیات کا آغاز کرنے والے صدر ایردوان نے قومی سیکورٹی انسٹیٹیوٹ میں ایک خطاب دیا۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی دشمنی، نسل پرستی اور اسلام فوبیا کی طرح کی تحریکوں کے سامنے قریبی باہمی تعاون قائم کیا جانا چاہیے۔جناب ایردوان نے بتایا کہ" مل جل کر زندگی بسر کرنے کے نظریے کو نقصان پہنچانے والے بیانات یورپ میں باآسانی سیاستدانوں کے لب پر آتے رہتے ہیں، جو کہ ایک باعثِ تشویش پیش رفت ہے۔ حالیہ ایام میں یورپ میں مسلمانوں کے ساتھ تفریق بازی اور امتیازی سلوک کافی تکلیف دہ ہے۔ خطہ یورپ میں 5 ملین کے قریب ترک شہری مقیم ہیں جس بنا پر ترکی ان حرکات سے سب سے زیادہ متاثر ہونےوالی اسلمی مملکتوں میں سر فہرست ہے۔

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں