صحت و سیاحت 38

فطری خوبصورتی اور شفا یابی کا مرکز برگامہ

140651
صحت و سیاحت 38

بحیرہ ایجیئن کے کنارے ازمیر سے ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پرشمال میں واقع برگامہ تاریخ بھر مختلف تہذیبوں کا گہواراہ رہا ۔ اپنی تاریخ،فطری خوبصورتی اور شفا بخش قدرتی وسائل کی بدولت یہ شہر کافی نام رکھتا ہے۔ اس قدیم شہر کی تاریخ چار ہزار سال پرانی بتائی جاتی ہے کہ جسے اصل شہرت تیسری اور دوسری صدی قبل میسح میں پرگامون سلطنت کا صدر مقام بننے پر ملی ۔ اس دور میں یہاں محلات، معبد، تھیٹر ،قلعوں اور فصیلوں جیسی عمارتیں تعمیر کی گئیں جو کہ اپنی مثال آپ تھیں۔ اس شہر میں فنونِ لطیفہ ، فن معماری، شہری منصوبہ بندی اور طب سمیت متعدد شعبوں میں ترقی پائی جس کی وجہ سے اِس شہر کا نام اُس دور میں کافی مشہور رہا ۔
قدیم دور کے اہم ترین سائنسی اور طبی مرکز کے طور پر مشہور اسکللے پیئون بھی برگامہ میں واقع ہے ۔ اس شہر کو طبی مرکز کی حیثیت چوتھی تا پانچویں صدی کے درمیان کافی حاصل رہی کہ جو شعبہ طب میں سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے ۔ شعبہ طب اور دوا سازی کی علامت کے طور پر ایک سانپ کی شکل کا پہلا تصور بھی اسی جگہ پر پیش کیا گیا تھا۔اس شہر کے کھنڈرات آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں کہ جسے اسکلےپیئون کے دیوتا کا نام دیا گیا ہے۔ قدیم وقتوں میں برگامہ کے اس اہم طبی مرکز یعنی اسکلے پیئون کے داخلی دروازے کو آج کے دور میں ویران دروازہ کہا جاتا ہے جس پر درج ہے کہ اس دروازے سے موت کا گزر منع ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ اس شفا خانے میں داخلے سے قبل راہب مریضوں کا طبی معائنہ کرتے تھے تاکہ موذی امراض میں مبتلا افراد کا شفا خانے میں داخلہ روکا جا سکے۔
اسکلے پیئون میں ایک اسپتال، کتب خانہ، تھیٹر سمیت عبادت خانہ بھی موجود تھا جس کے علاوہ یہاں دماغی مریضوں کا بھی علاج کیا جاتا تھا۔ دماغی مریضوں کے علاج کےلیے یہاں پر سونےکےلیے بعض کمرے بنوائے گئے تھے کہ جہاں یہ مریض سوتے میں جو خواب دیکھا کرتے تھے انہیں ان کے علاج کےلیے استعمال کیا جاتا تھا۔جسمانی امراض کے علاج کے لیے یہاں شفا بخش جڑی بوٹیوں اور روغنیات سے مالش کا انتظام کیا جاتا تھا جس کے علاوہ آنتوں کی صفائی اور شمسی طریقہ علاج بھی یہاں کافی مقبول ہوا کرتا تھا۔
اسکلیئے پیئون میں اپنائے جانے والے بعض طریقے آج کے دور میں خواہ کتنے بھی مضحکہ خیز نظر کیوں نہ آتے ہوں لیکن یہ حققیت ہے اس دور میں ان کا رواج زوروں پر تھا کہ جن کا استعمال مریضوں کو صحت یابی کی امید دلاتا تھا۔
صدائے ترکی سے آپ پروگرام صحت و سیاحت سن رہے ہیں کہ جس میں ہم آج آپ کو ازمیر کی تحصیل برگامہ کے بارے میں بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ تحصیل اپنی تاریخ کے علاوہ شفا بخش پانیوں کے حوالے سے بھی کافی مشہور ہے کہ جن کا استعمال تقریباً ڈھائی ہزار سال سے جاری ہے ۔
برگامہ کی حدود میں واقع کلوپطرہ نامی ایک چشمہ ہے کہ جس کا پانی خوبصورتی میں اضافے اور بعض بیماریوں کے علاج کےلیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
برگامہ سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ چشمہ برگامہ کے حکمدار اومینیس کے دور میں دریافت کیا گیا تھا کہ جسے اسکلے پیئون کے غسل خانوں کے نام سے صدیوں تک یاد رکھا گیا ۔ یہ بھی روایت موجود ہے کہ اس چشمے میں مصر کی ملکہ قلو پطرہ نے غسل کیا تھا جس سے اُس کا حسن مزید دوبالا ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک یہ بھی داستان مشہور ہے کہ برگامہ کے ایک حکمراں کی بیٹی کو خوبصورت بننے کا جنون تھا۔ایک دن اس نے سنا کہ ایک چرواہے کی بیٹی اس سے زیادہ حسین ہے کہ جس کا سہرا جنوب میں واقع پانی کا ایک چشمہ ہے ۔اس شہزادی نے فوری طور پر اس چشمے کے پانی سے غسل کیا جس سے اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے ۔ جب وہ شہزادی محل واپس پہنچی تو اسے دیکھ کر دم بخود ہونے والے حکمراں نے وہاں پر ایک عوامی حمام بنانے کا حکم دیا اور اس کا نام خوبصورت کا سر چشمہ رکھ دیا گیا ۔
آج بھی یہ چشمہ ہزاروں سال پہلے کی طرح شفا کا وسیلہ بننا جاری رکھے ہوئے ہے ۔اس چشمے کے پانی میں سوڈیئم بائی کاربونیٹ ، اور سلفیٹ شامل ہے جس کا درجہ حرارت پینتیس ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ ہے ۔ اس چشمے کا پانی جوڑوں کے درد، امراضِ قلب اور جلدی امراض میں مفید بتایا جاتا مہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں