صحت و سیاحت 37

تاریخ کا عظیم گہوارہ :چناق قلعے

129452
صحت و سیاحت 37

بحیرہ ایجیئن اور مارمرہ کے دہانے پر آبنائے چناق قلعے کے کنارے واقع یہ شہر قدیم تاریخ کا گہوارہ رہا ہے۔ یہ شہر بھی استنبول کی طرح ایشیا اور یورپ کے درمیان آباد کیا گیا کہ جہاں ہزار وں سالوں تک مختلف تہاذیب پنپتی رہیں۔
چناق قلعے کی تاریخ کا ذکر ہوتے ہی ذہن میں ٹروئے کا نام آتا ہے کہ جو تین ہزار سال قبل حصار نامی پہاڑی پر آباد کیا گیا تھا ۔ انیسویں صدی کے اواخر میں یہاں کی جانے والی کھدائی کے دوران معلوم ہوا ہے یہ شہر نو بار آباد ہوا ۔ ٹروئے کو سن 1998 میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا کہ جسے دنیا میں متعارف کروانے کا سہرا ہومیروس کے سر جاتا ہے۔ ہومیروس نے جنگ ٹروئے کا افسانہ پیش کیا جس کی رو سے ہیلینک قوم ٹروئے پر قبضہ کرنے کی سر توڑ کوشش کرنے میں جب ناکام ہوئی تو اچانک ہی انہیں ایک ترکیب سوجھی۔ انہوں نے لکڑی کا ایک بڑا سا گھوڑا بنا کر اس میں اپنے سپاہی بھر دیئے اور اسے ٹروئے قوم کو بطور تحفہ دینے کا بہانہ بنایا ۔ بس پھرکیا تھا آدھی رات کو گھوڑے کے شہر میں قدم رکھتے ہی اس میں موجود سپاہیوں نے علاقہ تسخیر کرنا شروع کر دیا اور یوں ہیلینک قوم اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئی ۔ اس اہم واقعے پر سن دو ہزار چار میں ٹروئے کے نام سے ایک فلم بھی بنی جس میں مرکزی کردار بریڈ پٹ نے ادا کیا تھا۔
ہر سال اس مقام کی زیارت کےلیے ہزاروں سیاح آتے ہیں کہ جہاں آج بھی کھدائی کا کام جاری ہے ۔
چناق قلعے کا شہر گرم اپنی کے چشموں کے حوالے سے بھی کافی مشہور ہے کہ جہاں کا شفا بخش پانی ہزاروں سالوں سے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ان چشموں میں ایک ایزینے نامی تحصیل میں واقع ہے جس کا نام کیستانبول ہے ۔ یہ چشمہ چناق قلعے سے پینسٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جو کہ ترکی میں پرانا ترین چشمہ ہے ۔ خیال ہے کہ یہ چشمہ تقریباً تئیس سو سالوں سے استعمال میں لایا جا رہا ہے ۔ تین سو دسویں صدی قبلِ مسیح میں سکندرِ اعظم نے یہاں الیکسینڈریا ٹروئے نامی شہر آباد کیا تھا تب سے کیستانبول کا یہ چشمہ بنی نوع انسانوں کے لیے وسیلہ شفا بناہوا ہے۔ اس قدیم شہر کے کھنڈرات سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں اس پانی سے فیض یاب ہونے کے لیے حمام اور شفا خانے بھی تعمیر کیے گئے تھے۔ دور عثمانی میں بھی اس چشمے کو خاصی اہمیت حاصل تھی ۔روایت کے مطابق سلطان سلیمان خان اور اس کی زخمی فوج نے یہاں کے پانی سے شفا پائی تھی ۔
کیستانبول کا یہ چشمہ اُس دور سے اب تک مختلف انسانی تہاذیب کو شفا بخشتا رہا ہے کہ جس کو مقامی آبادی آبِ حیات کا نام دیتی ہے۔ اس بارے میں ایک بعض روایات بھی مشہور ہیں کہ جن میں سے ایک یہ ہے کہ حضرت عیسی کے حواریوں میں شامل سینٹ پال کے جہاز نے عیسائیت کی تبلیغ کے لیے اناطولیہ سے یورپ جانے کےلیے الیکسینڈریہ ٹروئے کی بندر گاہ پر لنگر ڈالے۔ شہر میں وعظ کے دوران گھر کی کھڑکی سے ایک بچہ گر کر مر جاتا ہے کہ جسے کیستانبول چشمے کے پانی سے جب نہلایا گیا تو وہ پھر سے زندہ ہو گیا ۔
صدائے ترکی سے آپ پروگرام صحت و سیاحت سن رہے ہیں کہ جس میں ہم آج آپ کو چناق قلعے اور اس کے گرم پانی کے چشموں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
کیستنابول کے اس چشمے میں کلورین، سوڈیئم، آئرن ، فلورایڈ اور تابکاری شامل ہے کہ جس کا پانی چون تا پچھتر ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہے۔ تحقیق کے مطابق یہاں کا پانی مختلف امراض میں شفا یابی کا سبب بنتاہے جن میں گٹھیا ، امراضِ نسواں، نظامِ تنفس ، نفسیاتی امراض ، معدے اور آنتوں سمیت جگر اور بواسیر شامل ہیں۔
الیکسینڈریہ ٹروئے کے تاریخی شہر کے کھنڈرات میں شامل کیستانبول کا یہ گرم پانی کا چشمہ صدیوں سے زائرین کےلیے شفا کا ذریعہ بنا ہوا ہے کہ جہاں کا پر سکون ماحول جسم و دماغ کو دوبارہ سے تازہ دم کر دیتا ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں