کیونکہ۔38
حطیطی ہمارے ثقافتی اقرباء ہیں کیونکہ۔۔۔
آج ہم اناطولیہ کی دیرینہ ثقافتی جڑوں کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں اس لئے ہماری خواہش ہے کہ آپ کے ساتھ ایک تاریخی سفر کیا جائے۔ تو آئیے اپنے مخصوص جملے سے صحبت کا آغاز کرتے ہیں کہ "حطیطی ہمارے ثقافتی اقرباء ہیں کیونکہ۔۔۔"
حطیطی قوم 1600 سے 1200 قبل مسیح کے دور میں اناطولیہ کے ایک بڑے حصّے پر حکمران تھی۔ مصر کے ساتھ 'کادیش جنگ' کے بعد حطیطیوں نے اس ملک کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کو 'کادیش معاہدہ' کہا جاتا ہے اور اسے تاریخ کا پہلا تحریری معاہدہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ حطیطی تہذیب کا دارالحکومت 'ہاتوشا' تھا۔ ہاتوشا اس علاقے میں واقع تھا جہاں اس وقت ترکیہ کا شہر چورم آباد ہے۔ حطیطیوں کی ثقافت اعلیٰ درجے کی، دستر خوان وسیع اور خوردو نوش کی روایات جِلا یافتہ تھیں۔ دورِ حاضر میں بھی اناطولیہ کی روز مرّہ حیات میں حطیطی تہذیب کی بہت سی عادات و روایات زندہ ہیں۔
تاریخی کھدائیوں سے حاصل ہونے والے شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ حطیطی کھانے پینے کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ اس قوم کے خوردو نوش کے مخصوص آداب اور اصول تھے جن کی خلاف ورزی کرنے والے کو سخت سزا دی جاتی تھی۔ ان آدابِ خورد و نوش ، سزاوں اور کھانا پکانے کی تعریفوں کو اس قوم نے پکّی مٹی کی لوحوں پر رقم کیا ہے۔
حطیطی دستر خوان کے بنیادی اجزاء اناج کی اقسام، گوشت اور مختلف اقسام کی نباتات پر مشتمل تھے۔ یہ لوازمات موجودہ اناطولیہ کے دستر خوان میں بھی عام استعمال کئے جاتے ہیں۔ خاص طور پر گندم، جو، چنے ، لوبیے اور دالوں پر مشتمل اناج جو ماضی میں حطیطی دستر خوان کا ناگزیر جُز تھا موجودہ اناطولیہ کا بھی بنیادی غذائی عنصر ہے۔
حطیطیوں کے دستر خوان میں روٹی کو بے حد اہمیت حاصل تھی اور اس قوم نے پکّی مٹّی کے قطبوں پر روٹی پکانے کی بیسیوں تعریفیں رقم کی ہیں۔ آج بھی اناطولیہ کا دستر خوان روٹی کی مختلف اقسام سے آراستہ نہ ہو تو نامکمل سمجھا جاتا ہے۔ حطیطی بعض روٹیوں کو گوشت یا سبزیوں سے بھر کے پکاتے تھے۔ دورِ حاضر میں خاص طور پر دیہاتوں میں تندوری روٹیاں اور نان جیسی روایتی روٹیاں حطیطی دستر خوان کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ متعدد لوازمات سے بھرے آٹے سے پکائے جانے والے مانتو اور بوریک جیسے پکوان بھی حطیطی روایات کا دوام کہے جا سکتے ہیں۔
دورِ حاضر کے اناطولیہ دستر خوان کی زینت انواع و اقسام کے کباب، کوفتے اور مٹّی کی ہانڈی میں دم پخت گوشت کے پکوان بھی اپنے اندر حطیطی دستر خوان کے آثار سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہی نہیں حطیطیوں کا مختلف مصالحہ جات اور جڑی بوٹیوں کے ساتھ گوشت کی لذّت میں اضافہ کرنا طبّاخی کی ایک ایسی جہت ہے جو اناطولیہ کے موجودہ دستر خوان میں مصالحوں کے استعمال کی بنیاد قرار دی جا سکتی ہے۔ حطیطی دستر خوان کی ایک اور خوبی مخصوص مواقع اور تقریبات کے پکوان ہیں۔ حطیطی، دینی و سماجی تقریبات میں بڑی بڑی دعوتوں کا اہتمام کرتے تھے۔ ان دعوتوں میں پیش کیا جانے والا کھانا معاشرتی روابط کو مضبوط بناتا تھا۔ اناطولیہ میں شادی بیاہ ، عیدین اور دیگر مخصوص دنوں میں دی جانے والی کھانے کی دعوتیں بھی اسی حطیطی روایات کا دوام کہی جا سکتی ہیں۔