ترکیہ اور توانائی 38
دنیا بھر میں کاربن کے اخراج کے حوالے سے معاہدے اور ممالک کے اقدامات
توانائی کا موثر استعمال بین الاقوامی برادری کے اہم ترین ایجنڈے میں شامل ہے۔ جہاں بہت سے ممالک اس سمت میں قومی اہداف طے کر رہے ہیں، وہیں عالمی سطح پر اقدامات کرنے کے لیے اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں، مختلف معاہدوں پر دستخط ہو رہے ہیں۔
اس کی سب سے اہم وجہ بلاشبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔۔۔ ممالک اپنی معیشتوں کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی صنعتی سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں، جس سے توانائی کی ضرورت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے ساتھ، خاص طور پر پیٹرول پر مبنی پیداوار گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔
اس شیطانی چکر میں پھنسی عالمی برادری نے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا۔ موسمیاتی تبدیلی کے نظام کو منظم کرنے کے لیے پیرس موسمیاتی معاہدہ طے پایا اور ترکیہ بھی اس معاہدے کا فریق بن گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں کاربن گیسوں کے اخراج کی مقدار 36.8 بلین ٹن سے تجاوز کر گئی جو کہ اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
پیرس موسمیاتی معاہدے کے عالمی اثرات امسال سامنے آنے شروع ہوئے ہیں۔
یورپی یونین کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یورپی شماریاتی دفتر کے اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کے ممالک جنہوں نے گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں 931 ملین ٹن کاربن کے مساوی گرین ہاؤس گیسیں خارج کیں، امسال کی پہلی سہ ماہی میں 894 ملین ٹن کاربن کا اخراج کیا۔
اس طرح پہلی سہ ماہی میں یورپی یونین کے ممالک کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں سالانہ بنیادوں پر 4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس دورانیہ میں یورپی یونین کے 20 ممالک میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی واقع ہوئی۔ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں سب سے زیادہ کمی بلغاریہ میں 15.2 فیصد، جرمنی میں 6.7 فیصد اور بیلجیم میں 6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
بجلی اور قدرتی گیس کی مانگ میں 12.6 فیصد اور گھرانوں میں 4.4 فیصد کی کمی گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں گراوٹ میں معاون ثابت ہوئی ہے۔
2023 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ کاربن کا اخراج کرنے والا ملک 30.7 فیصد کے ساتھ چین تھا۔ جبکہ اس کے بعد 13.6 فیصد کے ساتھ امریکہ دوسرے نمبر پر تھا۔
عالمی کاربن کے اخراج میں ہندوستان کا حصہ 7.6 فیصد، یورپی یونین کاحصہ 7.4 فیصد اور روس کا حصہ 4.4 فیصد ہے۔
ترکیہ کو دوسرے ممالک سے ممتاز کرنے والا ایک انتہائی اہم ہدف موجود ہے جو کہ سبز ترقیاتی انقلاب کے ساتھ 2053 میں "صفر اخراج کی سطح "تک پہنچنا ہے۔
ترکیہ نے گزشتہ 10 سالوں میں اپنی مجموعی گھریلو پیداوار میں 67 فیصد اور ملک کی آبادی میں 13 فیصد اضافہ کیا ہے۔ بڑھتی ہوئی پیداوار اور خوشحالی کے ساتھ توانائی کی کھپت میں بھی اضافہ ہوا۔
ترکیہ نے 2017-2023 کی مدت کے لیے اپنے پہلے قومی توانائی کارکردگی ایکشن پلان پر عمل در آمد کیا۔ اس عمل میں مجموعی طور پر 8.5 بلین ڈالر کی گرین انرجی سرمایہ کاری کی گئی۔ پیداوار سے لے کر کھپت تک بنیادی توانائی کی کھپت میں 14 فیصد بچت حاصل کی گئی اور 70 ملین ٹن کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی حاصل ہوئی۔
ایکشن پلان کے دائرہ کار میں، 2030 تک توانائی کی کھپت میں 16 فیصد کی کمی اور اخراج میں 100 ملین ٹن کی گراوٹ لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ مزید برآں، 20 بلین ڈالر کی توانائی کی بچت کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بھی بنایا جا رہاہے۔
لیکن توانائی کی بچت کے حوالے سے اس کے علاوہ بھی اقدامات کیے جانے کی توقع ہے۔
پہلا ہدف 2030 تک عوامی خدمات کی عمارتوں میں 30 فیصد توانائی کی بچت حاصل کرنا ہے۔
اس کے زیر ِ مقصد توانائی کی بچت کے نظام اور ٹیکنالوجیز کو عام کیا جائیگا۔ صنعتی شعبے میں فضلہ حرارت کو دوبارہ استعمال کے حوالے سے منصوبوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ بھی متوقع ہے۔
اس مقصد کے تحت ترکیہ بھر میں روشنیوں کے نظام میں 1.2 ملین لیڈ فکسچر لگانے کا منصوبہ ہے۔ علاوہ ازیں، توانائی کے نقصان اور غیر قانونی استعمال کا سد باب کرنے کے لیے سمارٹ میٹرز کی شرح کو 25 فیصد تک بڑھانا بھی انہی اہداف میں شامل ہے۔
ترکیہ میں اس وقت لگ بھگ 1 لاکھ 10 ہزار میگاواٹ کی استعداد کے 13 ہزار 35 بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ فعال ہیں۔
جولائی 2024 کے آخر تک، ترکیہ کے پاس 112,999 میگاواٹ کی نصب صلاحیت تھی۔ اس پاور کا 28.5 فیصد ہائیڈرولک انرجی، 21.9 فیصد قدرتی گیس، 19.3 فیصد کوئلے، 10.9 فیصد ہوا، 15.6 فیصد شمسی اور 1.5 فیصد جیوتھرمل وسائل پر مشتمل ہے۔
سنہ 2035 میں نصب شدہ شمسی توانائی کی پیداوار 53 ہزار، ونڈ انرجی کی پیداوار30 ہزار ، ہائیڈرو الیکٹرک پاور کی پیداواتر 35 ہزار، اور جیوتھرمل اور بائیو ماس کی پیداوار تقریبا 5 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔
توانائی کی کارکردگی کے دائرہ کار میں اٹھائے جانے والے اقدامات اور سرمایہ کاری کے ساتھ، مجموعی طور پر صاف توانائی کے استعمال کی شرح کو 70 فیصد کی سطح سے پار کرانے کا ہدف مقرر ہے۔
صاف توانائی کی پیداوار اور موثر استعمال کے ذریعے کاربن کے اخراج کی شرح کو 35 فیصد تک کم کرنے کا منصوبہ ہے۔
عالمی توانائی ایجنسی کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق، دنیا میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں گزشتہ 30 سالوں کے تیز ترین رفتار سے اضافے کا مشاہدہ ہوا ہے۔
گزشتہ سال عالمی سطح پر 2022 کے مقابلے میں 510 گیگا واٹ کے ساتھ 50 فیصد زیادہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو حاصل کیا گیا ، اس اضافے کا 75 فیصد شمسی توانائی کی بدولت حاصل ہوا ہے۔