چاند پر قدم رکھا توہم نے ایک پراسرار آواز سنی، خلا باز

گزشتہ روز خلاء بازوں نے ایک نیا انکشاف کرکے دنیا کو حیران ہی کردیا ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے چاند کے دور دراز سے ایک عجیب اور پراسرار آواز سنی تھی لیکن وہ اس کی وضاحت نہیں کر سکتے۔

439397
چاند پر قدم رکھا توہم نے ایک پراسرار آواز سنی، خلا باز

سینتالیس سال قبل چاند پر جانے والے پہلے مشن میں خلا بازوں نے وہاں کیا کیا دیکھا اور انہیں کس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑا اس سے متعلق تو وہ کئی بار میڈیا کو اپنے تجربات سے آگاہ کرچکے ہیں لیکن گزشتہ روز خلاء بازوں نے ایک نیا انکشاف کرکے دنیا کو حیران ہی کردیا ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے چاند کے دور دراز سے ایک عجیب اور پراسرار آواز سنی تھی لیکن وہ اس کی وضاحت نہیں کر سکتے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ مئی 1969 میں اپالو 10 مشن کے خلا بازوں نے 47 سال بعد اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے چاند پر قدم رکھتے ہی آؤٹر اسپیس قسم کا عجیب و غریب اور پراسرار قسم کا میوزک یا آواز سنی تھی جسے وہ ریکارڈ تو نہ کر سکے لیکن وہ اس آواز کی وضاحت بھی نہیں کر پائے۔ خلا بازوں کا کہنا ہے جب وہ چاند پر چہل قدمی کرتے ہوئے چاند کے مدار 5 ہزار فٹ تک پہنچے تو انہیں یہ پرا سرار آواز سنائی دی۔ ناسا کا کہنا ہے کہ اپالو 10 کے خلا باز ٹام اسٹیفرڈ، جون ینگ اور یوجین سرنین کو چاند پر یہ آواز سنائی دی جب کہ ایک خلا باز کا کہنا تھا کہ آواز سے متعلق انہوں نے ناسا کو آگاہ نہیں کیا تھا۔

ناسا رپورٹ کے مطابق بعد میں چاند پر جانے والے خلاء بازوں نےاس آواز کے سننے یا نہ سننے کا کبھی اظہار نہیں کیا اس لیے یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے کہ انہیں یہ پراسرار آواز سنائی دی تھی۔ اپالو 10 مشن کے ایک خلا باز ینگ چاند پر جانے والے مشن اپالو 16 کی ٹیم کا بھی حصہ تھے جب کہ دوسرے خلا باز سرنین نے بھی اپالو 17 کی ٹیم کے ساتھ دوبارہ چاند پر قدم رکھا تھا۔

ناسا کے مطابق مئی 1969 کی ریکارڈ کردہ ویڈیو دیکھی گئی تو اس ایک گھنٹے کی ریکارڈنگ کے دوران واضح طور پر تینوں خلا بازوں کے درمیان بات چیت کے دوران اس پرا سرار آواز یا میوزک کی سرگوشی سنائی دے رہی تھی۔ اس آواز کو سن کر کچھ ٹیکنیشن کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ آواز وی ایچ ایف ریڈیو کی لہروں کمانڈ ماڈیولز او لونر ماڈیولز کی وجہ سے پیدا ہوئی ہوگی لیکن بہت سے ماہرین اس سے متفق نہیں۔ اس وقت کے کمانڈ ماڈیولز کے پائلٹ ال ورڈن کا کہنا ہے کہ خلا باز ان ماڈیولز کے استعمال سے اچھی طرح واقف تھے یہ آواز ٹرانسمیشن کی نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔



متعللقہ خبریں