وہ انسان جو دنیا کے لیے علامت عبرت بن گئے

اٹلی میں انیس صدیاں قبل ماﺅنٹ ویسوﺅیئس نامی آتش فشاں پھٹ پڑا اور آتشی راکھ تقریباً 20 میل کی بلندی تک فضا میں اٹھنے کے بعد قریبی شہروں پامپے اور ہیرکولینیم پر آگری۔ ہزاروں لوگ لاوے اور آتشی راکھ تلے دب کر ہلاک ہوگئے

378794
وہ انسان جو دنیا کے لیے علامت عبرت بن گئے

79 عیسوی میں اٹلی کے ایک آتش فشاں نے زندہ انسانوں کو اپنے لاوے کی لپیٹ میں لے لیا اور کئی صدیوں بعد ماہرین آثار قدیمہ کے سامنے وہ مجسمے آگئے کہ جوآتش فشاں کا شکار بننے والے انسانوں کے آخری لمحات کی درناک کہانی بیان کرتے ہیں۔
اٹلی میں موجودہ نیپلز کے علاقے میں آج سے تقریباً 19 صدیاں قبل ماﺅنٹ ویسوﺅیئس نامی آتش فشاں پھٹ پڑا اور آتشی راکھ تقریباً 20 میل کی بلندی تک فضا میں اٹھنے کے بعد قریبی شہروں پامپے اور ہیرکولینیم پر آگری۔ ہزاروں لوگ لاوے اور آتشی راکھ تلے دب کر ہلاک ہوگئے۔ صدیوں بعد جب ماہرین آثار قدیمہ نے بدقسمت شہروں کی کھدائی کی تو پتھروں کی 25 میٹر دبیز تہہ کے نیچے دبا ہوا شہر اور اس کے مکین مل گئے۔
آتش فشاں کی ٹنوں کے حساب سے راکھ نے انسانوں کو زندہ درگور کردیا تھا۔ کوئی اپنے گھر میں راکھ تلے دب گیا تھا تو کوئی بازار میں خریداری کرتے ہوئے زندہ دفن ہوگیا تھا۔ دونوں شہروں کے گلیوں بازاروں، کھیتوں کھلیانوں اور سڑکوں چوراہوں پر دبنے والے ہزاروں انسان مجسموں کی صورت میں دریافت ہوئے۔ ان مجسموں کی صورت میں بدقسمت انسانوں کی قدرتی آفت سے بچنے کی آخری کوششیں اور ان کے دردناک تاثرات ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوگئے تھے۔ اب ان مجسموں کو برباد شدہ شہروں کے دریافت ہونے والے گلی کوچوں میں ہی سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا ہے اور انہیں دیکھنے والے دردناک تباہی کا نشانہ بننے والے انسانوں کو دیکھ کر حیرت، خوف اور دہشت سے مغلوب ہورہے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں