پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، مراعات دینے کا عندیہ

وزیراعظم نےر وزارت خزانہ کو بجٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کرنے کی کوشش کرنے کی ہدایت کی ہے

2000959
پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، مراعات دینے کا عندیہ

پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور بجٹ پراس کے اعتراضات دور کرنے کا عندیہ دے دیا۔

وفاقی وزارت خزانہ کا ایک حیران کن بیان جاری ہوا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے پرعزم ہے،اتحادی حکومت نے پہلے ہی سیاسی قیمت پر کئی مشکل فیصلے کیے ہیں، معاملہ کے خوش اسلوبی سے حل کیلیے ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے۔

وزارت خزانہ کا نیا بیان وزیرخزانہ اسحق ڈار کے گذشتہ روز کے بیان سے مختلف  ہے جس میں انھوں نے کہا تھاکہ ہم ٹیکس استثنیٰ پر آئی ایم ایف کی ہدایت قبول نہیں کریں گے۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ وزیراعظم نے جمعے کی صبح اجلا س بلایا اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ بجٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کرنے کی کوشش کی جائے۔

ایک دن قبل پاکستان حکام اور آئی ایم ایف کے ایک دوسرے کے بارے میں بیانات سے لگ رہا تھا کہ پاکستان۔ آئی ایم ایف پروگرام اختتام کو پہنچ گیا ہے، وزیرخزانہ نے ہفتہ کے شروع میں آئی ایم ایف مشن کی چیف سے ملاقات کی تھی جوغیر  نتیجہ خیز ثابت ہوئی تھی۔

وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ہمارے مفاد میں یہی بہتر ہے کہ نویں جائزہ کو مکمل کریں اور 1.2ارب ڈالر کی قسط حاصل کریں ، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پوری اقتصادی ٹیم اس بات پر متفق ہے، یاد رہے کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف پروگرام بچانے کیلیے کئی بار مداخلت کی۔

آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ نمائندہ Eshter Perez Ruiz نے کہا تھا کہ پاکستان نے بجٹ میں ٹیکس بیس بڑھانے کا موقع گنوا دیا جبکہ نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے برعکس اور نقصان دہ مثال ہے۔

مسلم لیگ ن کے ایم این اے علی پرویز نے کہا ہے کہ ہمیں نواں جائزہ مکمل کرنے چاہئے کیونکہ آئی ایم ایف کے بغیر ہم اپنے مسائل حل نہیں کر سکتے، انھوں نے آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کیلیے بجٹ میں ترامیم کا بھی مشورہ دیا۔

 



متعللقہ خبریں