بلوچ لبریشن آرمی دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل

کالعدم بی ایل اے اور جیش العدل کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر کیا گیا جس کے تحت دونوں تنظیمیں اب دہشت گرد تصور کی جائیں گی جب کہ ان تنظیموں کے تمام تر اثاثہ جات بھی منجمد سمجھے جائیں

1229133
بلوچ لبریشن آرمی دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں شامل

غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا نے پاکستان میں دہشت گردی  کی علامت کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور کالعدم جیش العدل کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا جب کہ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے بی ایل اے کے اثاثوں پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔

کالعدم بی ایل اے اور جیش العدل کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر کیا گیا جس کے تحت دونوں تنظیمیں اب دہشت گرد تصور کی جائیں گی جب کہ ان تنظیموں کے تمام تر اثاثہ جات بھی منجمد سمجھے جائیں۔

حکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کالعدم تنظیموں کو وسائل سے محروم کرنے سے متعلق تفصیل دی گئی ہے، تاکہ ’’حزیمہ، بی ایل اے اور جیش العدل دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی اور کارروائی نہ کر سکیں‘‘۔

اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکہ کے دائرہ کار کے اندر واقع اُن کی ساری املاک اور پراپرٹی میں ان کے مفادات پر روک لگا دی گئی ہے اور امریکیوں کی جانب سے ان کے ساتھ لین دین کرنے پر ممانعت عائد کر دی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’بلوچستان لبریشن آرمی ایک مسلح علیحدگی پسند گروپ ہے، جو خاص طور پر پاکستان کے بلوچ نسل والے علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور سولین آبادی کو ہدف بناتا ہے‘‘۔

اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’’بی ایل اے نے گذشتہ سال متعدد دہشت گرد حملے کیے، جن میں اگست 2018ء کا خودکش حملہ شامل ہے، جس میں بلوچستان میں چینی انجنیئروں کو نشانہ بنایا گیا۔ نومبر 2018ء میں کراچی میں چین کے قونصل خانے کا حملہ اور مئی 2019ء میں بلوچستان میں گوادر کے ایک پر تعیش ہوٹل پر حملہ شامل ہے‘‘۔

حزب اللہ کے’’حسین علی حزیمہ حزب اللہ کے یونٹ 200 کے سربراہ ہیں‘‘۔

محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو 1997ء میں غیر ملکی دہشت گرد اور 2001ء میں خصوصی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا؛ اور یہ کہ ’’یونٹ 200حزب اللہ کا انٹیلی جنس یونٹ ہے، جو حزب اللہ کے فوجی دستوں کی جانب اکٹھی کردہ اطلاعات کا تجزیہ کرتا ہے اور تخمینہ لگاتا ہے‘‘۔

جنداللہ کو 2010ء میں غیرملکی دہشت گرد گروپ اور پھر خصوصی غیر ملکی دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا تھا۔ گروپ نے 2012ء میں جیش العدل کا نیا نام اور نئی عرفیت اختیار کی۔

ابتدا سے ہی، گروپ متعدد حملوں میں ملوث رہا ہے، جن میں بیسیوں ایرانی شہری اور سرکاری اہلکار ہلاک ہوئے؛ جن میں فروری 2019ء کا خودکش حملہ اور اکتوبر 2018 میں ایرانی سیکورٹی اہلکاروں کا اغوا کیا جانا شامل ہیں۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکا کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کوعالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیئے جانے کا خیر مقدم کیا ہے، دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے امریکی انتظامیہ کی طرف سے بلوچستان لبریشن آرمی کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالنے کو نوٹ کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ بی ایل اے حالیہ عرصہ میں ملک میں کئی دہشت گرد حملوں میں ملوث رہی ہے اور 2006ء سے اسے  پاکستان میں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے، امید ہے کہ امریکا کی طرف سے دہشت گرد فہرست میں شامل کیے جانے سے بی ایل اے کی کارروائیوں میں کمی ہوگی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے، اس کے آرگنائزرز، معاونت کرنے والے اور بیرونی  اسپانسرز کا بھی احتساب کیا جائے گا اور انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا جائے گا۔

واضح رہے کہ کالعدم تنظیمیں بلوچستان لبریشن آرمی اور جیش العدل گزشتہ کئی برس سے بلوچستان سمیت پورے ملک میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔



متعللقہ خبریں