مسئلہ کشمیر کا حل افغان مسئلے کی طرح ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ممکن بن سکتا ہے، وزیر اعظم پاکستان

عمران خان: کیا آپ ماضی میں پھنسے رہنا چاہتے ہیں اور ہر مرتبہ کشمیر میں کسی بھی سانحہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا چاہتے ہیں؟

1148287
مسئلہ کشمیر کا حل افغان مسئلے کی طرح ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ممکن بن سکتا ہے، وزیر اعظم پاکستان

وزیر اعظم پاکستان عمران  خان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا افغان مسئلے کی طرح باہمی مکالموں سے حل کیا تلاش کرنا ممکن ہے۔

پلوامہ حملے کے  بعد پاک۔ بھارت تناؤ کے  حوالے سے  قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ  چند روز  قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے حملے  کا بھارت  بلا سوچے سمجھے پاکستان پر الزام  عائد کر دیا، انہوں نے  بھارتی حکومت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام لگایا اس نے یہ سوچنے کی زخمت ہی نہیں کی  اس  حرکت سے  پاکستان کا کو  کیا فائدہ ہے، کوئی احمق ہی ہوگا جو ایسا موقع خود سبوتاژ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان نہ بھی ہوتا تو بھارت کو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ اس سے پاکستان کو کیا فائدہ پہنچا ہے؟ جب ہم استحکام کی طرف جارہے ہیں تو ایسی حرکت کیونکرکریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 15 سال دہشت گردی کی جنگ لڑی ہے، جس میں 70 ہزار پاکستانی مارے گئے، جس کے بعد دہشت گردی نیچے جارہی اور امن آرہا تو ایسی کارروائی سے ہمیں کیا فائدہ ہے۔

اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے بھارتی حکومت سے سوال کیا کہ کیا آپ ماضی میں پھنسے رہنا چاہتے ہیں اور ہر مرتبہ کشمیر میں کسی بھی سانحہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا چاہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ میں بھارتی حکومت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کرتاہوں، بھارت واقعے کا ثبوت دے میں خود ایکشن لوں گا، میں یہ بات واضح طور پر کہتا ہوں یہ نیا پاکستان اور نئی سوچ ہے، ہم استحکام چاہتے ہیں، بھارت میں بھی ایک نئی سوچ آنی چاہیے، ہم دہشت گردی پر بھارت سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں،  پاکستان نے  دہشت گردی کی وجہ سے 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھایا ہے۔ 70 ہزار سے زائد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اگر کسی نے پاکستان کی سرزمین استعمال کی ہے تو وہ پاکستان کا ہی دشمن ہے۔

یاد رہے کہ 14 فروری کے روز مقبوضہ کشمیر میں  ہونے والے ایک حملے کے بعد پاک۔بھارت تعلقات میں ایک بار پھر تناؤ پیدا ہوا تھا۔

44 ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کا موجب بننے والے اس  حملے کی  ذمہ داری بھارت نے عائد کرتے  ہوئے حملہ آوروں کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہونے کا دعوی کیا تھا، جس کی تردید پاکستان نے سخت الفاظ میں کی تھی۔

 



متعللقہ خبریں